ہائی کورٹ کو بتایا، ماں کے پاس لوٹنا نہیں چاہتیں جنسی اہلکاروں کی بچیاں
نئی دہلی،24؍اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) آندھرا پردیش کی جنسی اہلکاروں کی چارنابالغ بچیوں نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ اپنی اپنی ماں کے پاس واپس نہیں جانا چاہتیں۔ان بچیوں نے اپنی اپنی ماں کی جانب سے دائر قیدی درخواست پر سماعت کر رہی جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس دیپا شرما کی بنچ کے سامنے یہ بات کہی۔6 سے 10 سال کے درمیان عمر کی یہ بچیاں اس وقت دہلی میں واقع ایک غیر سرکاری تنظیم کی نگرانی میں ہیں۔بچیوں نے بنچ کو بتایا کہ وہ اس تنظیم کے ساتھ خوش ہیں اور واپس اپنی اپنی ماں کے پاس نہیں جانا چاہتیں۔بنچ نے یہ پوچھا تھا کہ وہ اپنی اپنی ماں کے پاس جانا چاہتی ہیں یا نہیں۔عدالت کو یہ بتایا گیا تھا کہ نابالغ بچیاں واپس نہیں جانا چاہتیں کیونکہ انہیں این جی او کی زندگی پسند ہے جہاں انہیں بہتر تعلیم، غذائیت اور دیکھ بھال مل رہی ہے۔دہلی حکومت کے سینئر مستقل وکیل راہل مہرا نے بنچ کو بتایا کہ شروع میں ماؤں نے این جی او اہلکاروں کو بچوں کو اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت دی تھی لیکن جب بچوں نے واپس جانے سے منع کیا تو انہوں نے قیدی تصدیق عرضی دائر کی۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے انسانی اسمگلنگ سے بچائے گئے ایسے بچوں کے لیے چلائے جا رہے رہائشی اسکول چیکنگ اور نگرانی بال بہبود کمیٹی(سی ڈبلیو سی) کرتا رہا ہے، جس کے سامنے وقتا فوقتا ہر بچے کی اسٹیٹس رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔