صدیوں سے آباد مسلمانوں کو خالی کرانے کی کوششوں کے خلاف رکن اقلیتی کمیشن کا شدید احتجاج، گلبرگہ میں کرناٹک اقلیتی کمیشن کا اجلاس، صدر کمیشن نصیر احمد اور رکن اسمبلی کنیز فاطمہ کی شرکت
گلبرگہ:30/جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مسٹر افضال محمود رکن ضلعی پندرہ نکاتی پروگرام، گلبرگہ کی اطلاع کے بموجب دفتر ڈپٹی کمشنر گلبرگہ کے اجلاس ہال میں 28جولائی کو ریاستی اقلیتی کمیشن کا ایک اجلاس صدر کرناٹک اقلیتی کمیشن مسٹر نصیر احمد رکن قانون ساز کونسل کرناٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں ضلع گلبرگہ کے تمام سرکاری محکمہ جات کے عہدہ داران کے علاوہ ڈپٹی کمشنر گلبرگہ مسٹرویینکٹیش کماراور ضلع پنچایت گلبرگہ کی چیف ایکزیکیوٹیو آفیسر ہیپشیبا رانی کورلاپتی ، سپرینٹینڈینٹ آف پولیس ضلع گلبرگہ مسٹر این ششی کماراور محترمہ کنیز فاطمہ صاحبہ رکن اسمبلی گلبرگہ شمال، فراز السلام ، و ارکان کرناٹک اقلیتی کمیشن عادل سلیمان سیٹھ، محمود پٹیل ،بلجیت سنگھ،رفیع بھنڈاری، کے موہیندر جین سولنکی، ڈاکٹر مٹلڈا ڈی سوزا، فاروق احمد ملا ایلپار ۔انیس سراج سیکریٹری مائیناریٹی کمیشن، و دیگر ارکان نے شرکت کی ۔اقلیتی کمیشن کے اجلاس میں تاریخی قلعہ احتشام کے ضمن میں مسٹر قاضی رضوان الرحمٰن صدیقی مشہود نائب متولی جامع مسجد قلعہ احتشام کی جانب سے پیش کردہ شکایت پر بات کرتے ہوئے رکن اقلیتی کمشن مسٹر محمود پٹیل ایڈوکیٹ نے ڈپٹی کمشنر سے سوال کیا کہ گلبرگہ کے تاریخی بہمنی دور کے قلع احتشام کے اندرونی حصہ میں اگر گزشتہ چار سو سال سے لوگ رہائش پذیر ہیں تو انھیں وہاں سے کیسے نکالا جاسکتا ہے۔قلعہ بیدر، قلع گول کنڈہ ، قلعہ رائیچور، بیجاپور اور شمالی ہند کے کئی ایک قلعوں کے اندر برسوں سے لوگ آباد ہیں تو پھر گلبرگہ کے قلعہ کی آبادی ہی کو وہاں سے خالی کروانے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے۔ جب کہ قلعہ کے باہر حالیہ برسوں میں غیر قانونی طور پر کئی لوگوں نے قلع کی فصیل کے بالکل قریب اطراف میں دوکانیں اور مکانات تعمیر کرلئے ہیں ۔قلعہ کے باہر غیر قانونی طور پر آباد لوگوں کو ہٹانے کأ بجائے اندرون قلعہ صدیوں سے آبد لوگوں کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش ؤکیوں کی جارہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عدالت میں ایک عوامی مفاد کی اپیل دائیر کی گئی ہے، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ اندرون قلعہ جو لوگ آباد ہیں انھوں نے غیر قانونی طور پر قبضے کئے ہیں ۔ لہٰذا جو لوگ اس دعوی کو غلط سمجھتے ہیں انھیں ایک تیسری جماعت کے طور پر پیش ہوتے ہوئے اپنے دلائلدفتر ڈپٹی کمشنر میں پیش کرنے چاہئیں ۔ اجلاس میں مسٹر افضال محمود نے جب یہ کہا کہ شہر گلبرگہ کے نواحی علاقہ ہاگرگہ گاؤں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مرارجی دیسائی اقامتی مدرسہ کے قیام کے لئے مائیناریٹی ڈپارٹمینٹ کو جگہ دی گئی تھی ۔لیکن فنڈس وغیرہ کی وصولی کے باوجود اس مدرسہ می تعمیر نہیں ہوسکی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو اس کے جواب میں جناب محبوب پاشاہ ضلعی منیجر مائیناریٹی ڈپارٹمینٹ نے کہا کہ وہ زمیں محکمہ تعلیمات اور مائیناریٹی ڈپارٹمینٹ دونوں کو الاٹ کی گئی ہے۔ اس وجہ سے سے وہاں پر مدرسہ کی تعمیر نہیں ہوسکی ۔ اس ضمن میں جناب نصید احمد چیرمین مائیریٹی کمیشن نے جب ڈپٹی کمشنر گلبرگہ سے جواب طلب کیا تو وہاں پر موجود ڈپٹی ڈائیریکٹر تعلیمات نے بتایا کہ مذکورہ بالا زمین پر محکمہ تعلیمات مدرسہ تعمیر نہیں کررہا ہے کیوں کہ وہ سرکاری مدرسہ دوسرے علاقہ میں تعمیر ہوچکا ہے۔ لہٰذا مذکورہ بالا زمین زرکار کو واپس کو واپس کر دی جائیگی ۔اس طرح یہ اراضی مائیناریٹی ڈپارٹمینٹ کو حاصل ہوجائے گی۔جناب محبوب پاشاہ منیجر اقلیتی ڈپارٹمینٹ ضلع گلبرگہ نے اس موقع پر کہا کہ اردو کی بہت سی درسی کتابیں ابھی تک بھی طلبا کو فراہم نہیں کی گئی ہیں ۔ جس کے جواب میں ڈپٹی ڈائیریکٹر تعلیمات نے کہا کہ گلبرگہ پریس میں ان کتابوں کی جلد سے جلد اشاعت کے بعد انھیں مدارس کو فراہم کردیا جائے گا۔ راشن کارڈس کی اجرائی کے ضمن میں جب محکمہ اغذیہ کی جانب سے جواب طلب کیا گیا کہ اب تک ضلع گلبرگہ میں ؤکتنے راشن کارڈس فراہم کئے گئے ہیں اور کتنے تعطل میں پڑے ہوئے ہیں تو اس کے جواب میں محکمہ اغذیہ کے ذمہ داران نے کہا کہ انکم و کاسٹ سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے لئے مختلف مراکز پر کام چل رہا ہے ۔ جن لوگوں سے انکم سرٹیفکیٹ وصول نہیں ہوئے ہیں یا جن کے انکم سرٹیفکیٹس کے جعلی ہونے کا شبہ ہے تو ایسے لوگوں کو ابھی راشن کارڈس جاری نہیں ہوسکے ہیں۔مسٹر عبدالصمد قریش نے اس موقع پر مٹن مارکیٹ گلبرگہ کی دوکانوں کے تنازعہ کے بارے میں اپنی شکایت درج کروائی ۔ انھوں نے کہا کہ انکم و کاسٹ سرٹیفکیٹ و!A اور 2A کے حاصل کرنے کے معاملہ میں بہت زیادہ مشکالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس پر صدر اقلیتی کمشین مسٹر نصیر احمد نے ڈپٹی کمشنر سے سوال کیا کہ انکم و کاسٹ سرٹیفکیٹ عوام کے لئے اہم ترین بن گئے ہیں۔ یہ ان کی اہم ضرورت ہے۔ ان سرٹیفکیٹس کی اجرائی میں تاخیر کے سبب بہت سارے معاملات مثلا طلبا کی اسکالر شپ، راشن کارڈ س کی اجرائی وغیرہ میں دشواریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ لہٰذا اس طرح کے سرٹیفکیٹس کی جلد از جلد جلد تصدیق کے بعد اجرائی عمل میں لائی جانی چاہئے ۔ خاص طور پر 1Aاور2A سرٹیفیکیٹس کی اجرائی میں بہت زیادہ تاخیر ہوتی ہے ، نظر انداز کیا جاتا ۔ لہٰذا اس طرح کے سرٹیفکیٹس کی فاری اجرائی کے لؤئے منسب قدم اٹھائے جانے چاہئیں ۔ مسٹر افضال محمود نے کہا ہے کہ انھوں نے مائیناریٹی کمیشن کے اجلاس کے موقعپر اپنی تحریری نمائیندگی کے ذریعہ جو مراسلہ پیش کئے ہیں ان میں 15فیصد لسانی اقلیتوں کی آبادی والے علاقوں کیلئے ان اقلیتوں کی اردو زبان میں کنڑا زبان کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی مراسلے اور نوٹیفکیشن جاریکئے جانے چاہئیں ۔ یہ کرناٹک اقلیتی کمیشن کا فیصلہ ہے اور کرناتک ہائی کورٹ کا بھی فیصلہ ہے ۔لیکن افسوس کہ ان فیصلوں پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ آل انڈیا مسلم لیگ سیکولر کے ریاستی صدر مسٹر عبدالحمید ڈابر نے ریاستی اقلیتی کمیشن کے صدر نشین مسٹر نصیر احمد سے تحریری طور پر نمائیندگی کرتے ہوئے انھیں اس بات سے واقف کروایا کہ شہر گلبرگہ میں 24مسلم کارپوریٹرس وکی موجودگی اور گلبرگہ میں پچاس فی صڈ سے زائد اردو داں آبادی کی موجودگی کے باوجود میونسپل کارپوریشن گلبرگہ کی عمارت پر اردو بورڈ نصب نہیں کیا گیا ہے۔مسٹر نصیر احمد نے اس موقع پر ڈپٹی ڈائیریکٹر چائیلڈ ویلفیر کو ہدایت دی کہ 170انگن واڑی مدارس تعمیر ہونے ہیں ،جن میں سے اب تک صرف 60انگن واڑی مدارس تعمیر ہوئے ہیں ۔ یہ انگن واڑی مدارس ہر اقلیتی علاقہ میں بھی موجود ہونے ضروری ہیں لیکن وہاں یہ مراکز تعمیر نہیں کئے گئے ہیں ۔ اقلیتی طبقات کے علاقوں میں آنگن واڑی کی معلمات یا تو اپنے گھروں میں یہ مراکز چلاتی ہیں یا پھر کرایہ کے مکانات میں اس طرح کے مرکز چلائے جارہئے ہیں ۔ لہذا محکمہ کو چاہئےء کہ وہ مقامہ رکن اسمبلی سے مقامہ لوگوں سے رابطہ قائم کریں اور جگہ حاصل کرکے ان انگن واڑی مدارس کی عمارتیں تعمیر کریں ۔ جناب محبوب پاشاہ نے اس موقع پر کہا کہ ضلع گلبرگہ میں تقریبا 20مولانا ابولکلام آزاد مدارس قائم ہیں جو محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے چلائے جارہے ہیں ۔ ان مدارس میں اب جماعت ششم کے بعد طلبا کے لئے جگہ کافی نہیں ہورہی ہے لہٰذا محکمہ تعلیمات کو چاہئے کہ وہ ایسے طلبا کی سہولت کے لئے انھیں جماعت ششم اور ہفتم وغیرہ کی تعلیم مکمل کرنے کے لئے سرکاری مدارس میں جگہ دی جانی چاہئے ۔ اس درخواست پر مسٹر نصیر احمد نے ڈپٹی ڈائیریکٹر ؤتعلیمات کو مذکورہ بالا مدارس کے لئے جگہ فراہم کرنے کی سفارش کی ۔اجلاس سے قبل جناب نصیر احمد صدر نشین اقلیتی کمیشن اور محترمہ کنیز فاطمہ رکن اسمبلی گلبرگہ کے علاوہ مسٹر فراز الاسلام ، عادل سلیمان سیٹھ، محمود پٹیل ، مسٹر افضال محمود و دیگر نے مائیناریٹی ہاسٹل نزد اے این بینکویٹ فنکشن ہال کا معائنہ بھی کیا ۔