انتخابی موسم میں پی آر پیشہ ور وں کا بڑا مطالبہ
ممبئی،26 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مہاراشٹر میں اس انتخابی موسم میں پی آر ایجنسیوں کی زبردست مانگ ہے اور سیاستدان ووٹروں کے درمیان اپنی قسمت کو چمکانے کے لئے ان ایجنسیوں کی مدد لے رہے ہیں۔ریاست میں تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈر کی قسمت کو چمکانے، تقریر تیار کرنے، سوشل میڈیا پروفائلز کا انتظام دیکھنے کے لئے پی آر اور نیوز نگرانی ایجنسیوں کی خدمات لے رہے ہیں۔دہلی میں واقع ایک پی آر کمپنی کے بانی سنیل کھوسلا نے کہا کہ آج کے دور میں سیاسی عوامی ریلیاں اور روایتی تشہیرتک محدود نہیں ہیں بلکہ اس سے بہت آگے نکل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست پی آر بہت سائنسی، جارحانہ اور مخصوص ہو گیا ہے۔یہ صارفین کے لئے پروگرام کی منصوبہ بندی کرتا ہے جہاں بولے گئے ہر لفظ کا ایک اسٹریٹجک مطلب ہوتا ہے، جس کا مناسب طریقے سے عمل نہیں کرنے پر منفی اثر ہو سکتا ہے۔صنعت سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایجنسیوں کو سوشل میڈیا پر تشہیر کے لئے ویڈیو بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔ساتھ میں لوگوں کے درمیان امیدواروں کی شبیہہ کو تبدیل کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ صنعت کے سینئر پیشہ ور ہیمانگ پلان نے کہا کہ سوشل میڈیا کی مقبولیت پر غور کرتے ہوئے تقریبا تمام امیدواروں نے فیس بک، ٹویٹر اور وہاٹس ایپ گروپ کے ذریعے لوگوں سے جڑ رہے ہیں۔وہ 2014 کے انتخابات میں بی جے پی کے کچھ امیدواروں کے میڈیا مینیجر تھے۔بی جے پی کے ایک لیڈر اور لوک سبھا رکن نے کہا کہ ان ایجنسیوں کی خدمت لینا وقت کی ضرورت ہے۔یہ امیدواروں کی حکمت عملی بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ممبئی شمال ومغرب سیٹ سے الیکشن لڑ رہے کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے کہا کہ انہوں نے اپنی اور پارٹی کی مدد کے لئے دو ایجنسیوں کی خدمت لی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ہماری مختلف حکمت عملی بنانے میں مدد کرتے ہیں، لیکن آپ کو بھی یکساں طور پر ہوشیار اور فعال رہنے کی ضرورت ہے۔عو امی رابطہ پیشہ ور آپ کی اکیلے مدد نہیں کر سکتے ہیں۔آئی ٹی کی صنعت سے منسلک ٹی وی موہن داس پائی کے مطابق سوشل میڈیا لوک سبھا انتخابات میں چار پانچ فیصد ووٹ کو متاثر کر سکتا ہے۔لہٰذا جہاں جیت کا فرق کم ہوتا ہے وہاں یہ اہم عنصر بن گیا ہے۔