فرقہ وارانہ تشدد۔ ہجومی تشددپرمودی سے جواب طلب کرے بایاں محاذ
نئی دہلی:15/جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)لیفٹ پارٹیاں ملک میں ہجومی تشدداور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو لے کر پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں حکومت کو گھیرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں اور وہ اس سلسلے میں نریندر مودی کے جواب کے لئے بھی دباؤ بنا سکتی ہیں۔آئندہ 18 جولائی سے شروع ہو رہے مانسون اجلاس کے لئے اپنی حکمت عملی تیار کر رہی سی پی ایم اور سی پی آئی نے الزام لگایا کہ ملک میں ہجومی تشدد اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں کئی لوگ مارے گئے ہیں اور وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں بتانا چاہئے کہ ان کی حکومت آر ایس ایس ، بی جے پی کی ’’تقسیم کی سیاست‘‘‘ کو کنٹرول کرنے کے لئے کیا کر رہی ہے۔سی پی ایم کے لوک سبھا رکن محمد سلیم نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ملک میں ہجومی تشدد اور فرقہ واریت کے متعلق سوالات کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بی جے پی ۔ آر ایس ایس کی ’’تقسیم کی پالیسیوں‘‘ اور سیاست کی حمایت کر رہی ہے جو ملک میں تشددکا سبب بن رہی ہے اور سی پی ایم اس پر بحث کا مطالبہ بھی کرے گی۔دلتوں کے خلاف جرائم اور ان پر حملوں کے بڑھتے واقعات کے لئے آرایس ایس ۔ بی جے پی اور دیگر دائیں بازو تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سی پی آئی کے راجیہ سبھا ممبر ڈی بادشاہ نے کہا کہ مودی کو بتانا چاہئے کہ ایس سی ۔ایس ٹی قانون میں ترمیم کیوں کی گئی اور ملک میں اتنی بڑی تعداد میں دلت کیوں ’’مارے جا رہے‘‘ ہیں۔اس کے علاوہ بایاں محاذ نے کسانوں کی خودکشی سمیت ملک میں کاشت کاری پر بحران کے موضوع کو بھی پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔بایاں محاذ نے قومی مفاد عامہ کے ان موضوعات کی فہرست پہلے ہی جاری کر دی ہے جس کے تحت نے پارلیمنٹ میں مسائل اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔بائیں بازو کے رہنماؤں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ 16 جولائی کو ہوگی اور پارلیمنٹ میں متحد ہوکر کام کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔