سدرامیا کے رویہ سے بیشتر کانگریس اراکین اسمبلی نالاں
بنگلورو،16؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاستی کانگریس میں دن بدن بڑھتے ہوئے اختلافات کا نشانہ ان دنوں سابق وزیراعلیٰ سدرامیا بنے ہوئے۔ برگشتہ اراکین اسمبلی اور پارٹی کے بعض سینئر لیڈروں نے پارٹی اعلیٰ کمان سے مانگ کی ہے کہ سدرامیا کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی قیادت اور حکمران اتحاد کی صدارت سے بے دخل کیا جائے۔ ان لوگوں کا الزام ہے کہ سدرامیا اراکین اسمبلی کی عزت نہیں کرتے اور اپنے مقابل تمام کو کمتر سمجھتے ہیں۔ یہ مطالبہ کیا جارہاہے کہ نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی لیڈر شپ دی جائے۔سدرامیا کو سی ایل پی لیڈر منتخب کئے جانے سے کانگریس کے بیشتر لیڈران بشمول پرمیشور پہلے دن ہی سے ناراض ہیں۔ اب اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ سدرامیا کی بجائے ڈاکٹر پرمیشور کواگر سی ایل پی لیڈر پہلے ہی منتخب کرلیا جاتا تو پارٹی میں اس قدر برگشتگی نہ ہوتی۔ سدرامیا نے پہلے اعلان کیا تھا کہ ریاستی کابینہ میں توسیع گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو ہوگی، اس کے بعد یہ اعلان ہوا کہ اسمبلی اجلاس شروع ہونے سے پہلے وزارت میں توسیع کی جائے گی۔ لیکن اچانک 5دسمبر کو رابطہ کمیٹی میٹنگ کے بعد اعلان کردیا گیا کہ وزارت میں توسیع 22 دسمبر کو کی جائے گی۔ ان تمام حالات کے لئے اراکین اسمبلی نے سدرامیا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بتایاجاتاہے کہ پارٹی کے سینئر قائدین بشمول رام لنگا ریڈی، روشن بیگ، ایم ٹی بی ناگراج ، ایچ ایم ریونا وغیرہ نے بلگاوی میں ایک میٹنگ کرکے سدرامیا کے طریقۂ کار پر کھل کر ناراضی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ سدرامیا کی طرف سے کسی بھی سینئر رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کئے جانے کی مخالفت پر بھی سخت اعتراض کیا گیا۔ کانگریس لیجسلیچر پارٹی میٹنگ کے اہتمام میں سدرامیا کے ٹال مٹول پر بھی ان قائدین نے اپنی ناراضی ظاہر کی۔ ایسے مرحلے میں جبکہ لیجسلیچر اجلاس چل رہا ہے، سدرامیا کی طرف سے اپنے دوست کی بیٹی کی شادی کے بہانے سے بیرون ملک دورے پر روانہ ہونے کی حرکت کو بھی ان لوگوں نے غلط قرار دیا۔ اب سدرامیانے 18 دسمبر کو لیجسلیچر پارٹی میٹنگ طلب کی ہے۔ اس پر بھی پارٹی قائدین نے اعتراض کیا ہے۔ پارٹی میں ایسے اراکین اسمبلی کی تعداد زیادہ ہے جو چوتھی ، پانچویں ،چھٹویں اور ساتویں مرتبہ اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے ہیں ، ان لوگوں کو وزارت نہ دے کے کسے شامل کیا جائے گا۔ ان لوگوں نے واضح کردیا کہ وہ ریاستی حکومت کو کمزور کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ لیکن سدرامیاکواپنا طریقۂ کار بدلنا چاہئے۔ اس سلسلے میں ان اراکین اسمبلی نے کانگریس پارلیمانی پارٹی لیڈر ملیکارجن کھرگے سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔