گذشتہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کی بنیاد پرہوسیٹوں کی تقسیم:جے ڈی یو
نئی دہلی،24؍جون (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) اگلے لوک سبھا انتخابات کی خاطر قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی رہنما بی جے پی سمیت بہار کی چار ساتھی پارٹیوں میں سیٹ تقسیم کے لئے جے ڈی یو 2015 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو بنیاد بنانا چاہتا ہے۔جے ڈی یو نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ بی جے پی اور اس کی دو ساتھی پارٹیوں ۔ رام ولاس پاسوان کی قیادت والی ایل جے پی اور اوپیندر کشواہا کی قیادت والی رالوسپا کی جانب سے وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت والے جے ڈی یو کے مطالبے پر رضامندی کے آثار نہ کے برابر ہیں لیکن جے ڈی (یو) کے رہنماؤں کا دعوی ہے کہ 2015 ء اسمبلی انتخابات ریاست میں تازہ ترین پاور ٹیسٹنگ تھا اور اس کے نتائج کو عام انتخابات کے نشستوں میں حصہ لینے میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔این ڈی اے کے اتحادیوں میں سیٹ تقسیم کو لے کر بات چیت ابھی شروع نہیں ہوئی ہے، لیکن جے ڈی یو کے لیڈروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بی جے پی کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے آگے آنا چاہئے کہ سیٹ تقسیم پر فیصلہ جلد ہو تاکہ انتخابات کے وقت میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہونا چاہئے۔ 2015 کے بہار اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو نے ریاست کی 243 نشستوں میں سے 71 نشستیں حاصل کی تھیں، جبکہ بی جے پی نے 53 نشستیں اور ایل جے پی ۔آر ایل پی دو دو نشستیں حاصل کیں۔جے ڈی یواس وقت آرجے ڈی اور کانگریس کے ساتھ تھی۔160بی جے پی کے ایک لیڈرجے ڈی یوکی دلیل کوغیرمناسب ہے۔انہوں نے کہ انتخابات سے پہلے مختلف جماعتیں ایسی چال چلتی ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ 2015 میں لالو پرساد کی قیادت والے آر جے ڈی سے اتحاد کی وجہ سے جے ڈی یو کو فائدہ ہوا تھا اور نتیش کی پارٹی کی اصل حیثیت کا اندازہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے لگایا جا سکتا ہے جب وہ اکیلے دم پر لڑی تھی اور اسے 40 میں صرف دو نشستیں ملی تھی، زیادہ تر نشستوں پراس کے امیدواروں کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی تھی۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے بہار میں 40 لوک سبھا نشستوں میں 22 سے زائد جیتی جبکہ اس کے اتحادیوں نے ایل پی جے اور رالوسپا کو بالترتیب 6 اور تین نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔