نوٹ بندی سے مالی ،جانی اوراقتصادی تباہی پربی جے پی سرکارجواب دے، جیوتی رادتیہ سندھیا نے کہا، مودی بتائیں، انہیں کس چوراہے پر سزادی جائے
بھوپال،09؍ ستمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مدھیہ پردیش کانگریس کی انتخابی مہم کمیٹی کے صدر جیوتی رادتیہ سندھیا نے نوٹ بندی کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کیے گئے اعلان پر طنز کستے ہوئے کہاکہ مودی بتائیں کہ ان کے اس جرم کے لیے ملک کے عوام انہیں کس چوراہے پرسزادے۔
بندیل کھنڈعلاقے کے دورے پر آئے سندھیا نے کہاکہ اس وقت ملک میں ایک ایسی حکومت ہے جس نے آمریت والے طریقوں میں سے ایک غیر جمہوری فیصلہ کرکے نوٹ بندی کا اعلان کر دیا، اس کے چلتے اس ملک کی معیشت کے انجن سے تیل ہی نکال لیاگیا۔نوٹ بندی کے لاگو ہونے کے بعد لوگوں کو اپنی ہی رقم حاصل کرنے کے لیے کئی ہفتوں تک لائن میں لگنا پڑا اور اس میں 125 لوگوں کی جان تک چلی گئی۔ جان گنوانے والوں کے لیے وزیر اعظم کے منہ سے تعزیت کے دو لفظ تک نہیں نکلے ۔
سندھیا نے کہاکہ وزیر اعظم مودی نے ملک سے50 دن کا وقت مانگتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس مدت میں حالات نہ سدھرے تو ملک کے عوام انہیں جو چاہے، جس چوراہے پر چاہے بلا کر سزا دے، اب مودی جی خود بتائیں کہ ملک کے عوام انہیں کس چوراہے پر سزا دے ۔نوٹ بندی کے وقت حکومت کی جانب سے کیے گئے دعووں کا ذکرکرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ نے کہاکہ وزیر اعظم کا دعویٰ تھا کہ تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم واپس نہیں آئے گی، مگر 99 فی صدرقم بینکوں میں واپس آ چکی ہے، اس کے علاوہ بھارت کی کرنسی بھوٹان، نیپال وغیرہ ممالک میں چلتی ہے اور اس کی تفصیلات آنی ابھی باقی ہیں۔حکومت کے سارے دعوے فیل ہوئے ہیں۔غریب عوام کو ناحق تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ماں بہنوں نے آڑے وقتوں میں کام آنے کے لیے جو پیسے رکھے تھے، انہیں مجبوراََوہ پیسے نکالنے پڑے۔
سندھیا نے کہاکہ نوٹ بندی میں بچوں کو اپنے گلک تک پھوڑنے پڑے،ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے،اتنی تباہی کا انہیں آخر فائدہ کیا ملا؟ حکومت اب اس پر چپ ہے۔سندھیا نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے وقت کالا دھن، دہشت گردی اور جعلی نوٹ کا مسئلہ کا خاتمہ ہو جانے کا دعویٰ کیاگیاتھا، مگر ہوا کیا یہ بھی تو حکومت بتائے۔ کالا دھن کہاں گیا، دہشت گردی بند ہوا کیا؟ جعلی نوٹوں پر روک لگی کیا؟ اے ٹی ایم ہی جعلی نوٹ اگلنے لگی۔ایک جھٹکے میں86 فیصد کرنسی کو چلن سے باہر کر دینے کا فیصلہ ملک کے مفاد میں بالکل نہیں تھا۔یہ ملک کے ساتھ سراسر ناانصافی تھی اور ملک کے عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ تھا۔ملک میں حکومت اور اس کی پارٹی کے نظریات سے اختلاف جتانے والوں پر ہو رہے حملوں کے سوال پر سندھیا نے کہاکہ پہلے تو یہ گروپ صرف کانگریس پرہی حملہ کرتا تھا، مگر اب ہر قسم اس کے نشانے پر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ساتھی پارٹی چاہے شیوسینا ہو، ٹی ڈی پی ہو یا دیگر تمام جماعتوں کا اس ٹیم نے برا حال کررکھا ہے۔مصنف، ادیب اور اب تو صحافی بھی اس پارٹی کے ظلموں سے اچھوتے نہیں ہیں۔ملک میں اس وقت ایسی حکومت ہے، جو کسی بھی اختلاف سے اتفاق نہیں رکھتی۔مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات اور اتحاد کے امکانات کو لے کر اکثر پوچھے گئے سوال پر سندھیا نے کہاہے کہ اتحادنشستوں کی تعداد کی بنیاد پر نہیں، بلکہ نظریہ کی بنیاد پر ہوگا، جو بھی جماعت اپنے آپ ک و کانگریس کے نظریے کے قریب پاتی ہیں، ان تمام جماعتوں سے اتحاد کیا جائے گا۔ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کی شکست طے ہے، ریاست کا ہر طبقہ اس حکومت سے پریشان ہے اور وہ ہر حال میں تبدیلی کے لیے تیارہے۔