محبت کی شادی کے لیے خاندان کے 7 افراد کو قتل کرنے والی خاتون کو پھانسی کی سزا پر سپریم کورٹ نے لگائی روک
نئی دہلی ،12؍ اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ہریانہ کے روہتک ضلع کے قبول پور گاؤں میں اپنے خاندان کے تین چھوٹے بچوں اور 70 سالہ بزرگ سمیت 7 لوگوں کو زہر دے کر مارنے والی سونم کی پھانسی کی سزا پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔سونم کو 16 اکتوبر کے دن پھانسی ہونے والی تھی۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ہریانہ حکومت سے بھی جواب مانگا ہے۔سونم نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سونم عرف سونو اور نوین عرف مونو کا عشق چل رہا تھا۔دونوں کی برادری ایک ہونے کی وجہ سے سونم کے خاندان والے اس رشتے کے خلاف تھے۔مسلسل ان دونوں پر تعلقات توڑنے کے لئے دباؤ بنایا جا رہا تھا۔اسی وجہ سے سونم نے اپنے عاشق کے ساتھ اپنے دو بھائیوں، دو بہنوں اور دادی سمیت سات افراد کو زہر دے کر مار ڈالا۔اس معاملے میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سونم پر رحم نہیں کیا جا سکتا ہے اس کی اور اس کے عاشق کی موت کی سزا برقرار رہے گی۔ہائی کورٹ نے کہا اس طرح اپنے والدین اور چھوٹے بچوں کے قتل کرنے والوں پر کسی بھی صورت میں رحم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ٹرائل کورٹ نے دونوں کو مجرم قرار دے کر موت کی سزا سنائی تھی۔جس کے خلاف دونوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔14 ستمبر 2009 کی رات کو سونم نے دادی ،تائی ، تاؤ ، بہن ، بھائی اروندر بہن مونیکا، بھائی وشال سبھی سات لوگوں کوزہر دے کر مار ڈالاتھا۔سال 2014 میں ٹرائل کورٹ نے ان تینوں کو مجرم قرار دے کرسونم اور نوین کو پھانسی کی سزا سنا دی تھی۔