بدعنوانی کو روکنے کے لیے ’جہیز استحصال‘ کی دفعہ 498اے پر پھر سے ہوگا غور
نئی دہلی ،13؍اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ہندوستان میں جہیز استحصال کرنے کے معاملے لگاتار جاری ہیں۔اس روکنے کے لیے سخت قوانین بھی ہیں۔ لیکن جہیز استحصال کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے قانون کے غلط استعمال کے معاملے بھی لگاتار بڑھ رہے ہیں۔قانون کا غلط استعمال نہ ھو۔اس کے لیے سپریم کورٹ نے جہیز استحصال کی دفعہ498 ۔ اے پر پھر سے غور کرنے کی بات کہی ہے۔اس دفعہ کے تحت متاثرہ کے شوہر سمیت دیگر رشتہ داروں کی فوراً گرفتاری کا حکم ہے۔چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ہم اس حکم سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔کورٹ قانون نہیں بناتا بلکہ اس کی تشریح کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور خاتون کمیشن کو نوٹس جاری کرکے 4 ہفتے میں جواب مانگا ہے ۔جہیز استحصال یعنی ہندوستانی ضابطہ اخلاق کی دفعہ 498 ۔ اے کے غلط استعمال پر سپریم کورٹ نے جولائی میں حکم پاس کرکے گائڈ لائن بنائی تھی۔سپریم کورٹ نے ہر ضلع میں کم سے کم ایک خاندانی فلاح وبہبود کمیٹی کی تشکیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔کورٹ نے کہا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہونی چاہیے۔ساتھ ہی اس کام کیلئے سول سوسائٹی کو شامل کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔کمیٹی میں تین ممبر ہونے چاہیے۔ وقت وقت پر ضلع جج کے ذریعے اس کمیٹی کے کاموں کی جانچ کی جانی چاہیے۔