نئی دہلی ،15؍ ستمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کے سابق سائنسدان نمبي نارائنن کی غلط طریقہ سے گرفتاری کے معاملے میں ان کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیئے جانے کا فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے جمعہ کے روز عدالت عظمی کے سابق جج ڈی کے جین کی صدارت میں ایک جانچ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جو مجرم پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے لئے واقعہ کی جانچ کرے گی۔
مسٹرنارائنن اسرو کے کرایوجینک محکمہ کے انچارج تھے۔ سال 1994 میں کیرالہ پولیس نے ملک کی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات دشمن ممالک سے شیئرکرنے کے الزام میں سرکاری رازداری قانون کے تحت انہیں گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے کو بعد میں مرکزی تفتیشی بیورو کے حوالے کر دیا گیا تھا، جس نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کلوزر رپورٹ دائر کی تھی۔مسٹر نارائنن کو 1998 میں تمام الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
اسرو کے سائنسدان نے اس کے بعد مجرم پولیس افسران کے خلاف جھوٹا کیس بنانے کے لئے مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے اذیت اور ذہنی تشدد کے لئے معاوضہ کے مطالبے پر سب سے پہلے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس نے 10 لاکھ روپے کے عبوری معاوضہ کا حکم دیا تھا۔
دوسری طرف کیرالہ حکومت نے مجرم حکام، اس وقت کے اضافی پولیس ڈائریکٹر جنرل میتھیو اور اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے کے جوشوا اور ایس وجين کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے مسٹر نارائنن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ کی بنچ نے مجرم پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی ان کی درخواست ٹھکرا دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ عدالت کا آج کا فیصلہ اسی اپیل پر آیا ہے۔