سپریم کورٹ میں کرناٹک سے پھر ناانصافی؛ تملناڈو کو روزانہ چھ ہزار کیوسک پانی مہیا کرانے کی ہدایت
بنگلورو۔27/ستمبر(ایس او نیوز) اندیشوں کے عین مطابق ملک کی عدالت عظمیٰ نے انصاف کے تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر تملناڈو کے تئیں اپنی جانبداری کا مظاہرہ کیا اور کرناٹک کو ہدایت دی ہے کہ اگلے تین دن تک دریائے کاویری سے روزانہ 6ہزار کیوسک پانی تملناڈو کو مہیا کرایا جائے۔ آج ریاستی حکومت کی طرف سے عدالت کو یہ باور کرائے جانے کے باوجود کہ ریاستی لیجسلچر کے دونوں ایوانوں میں اتفاق رائے سے یہ قرار داد منظور ہوئی ہے کہ کاویری کا پانی صرف پینے کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔عدالت عظمیٰ نے کرناٹک کو یہ ہدایت جاری کی کہ 30 ستمبر تک تملناڈوکو روزانہ چھ ہزار کیوسک پانی مہیا کرایا جائے۔آج ایک بار پھر سپریم کورٹ کے جج ادے للت نے دونوں ریاستوں کی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے کرناٹک کو یہ حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی جائے بعد میں اس کے موقف پر غور کیا جاسکتاہے۔عدالت میں آج بھی تملناڈو اور کرناٹک کے وکیلوں کے درمیان پانی کی فراہمی کے مسئلے پر زور دار بحث ہوئی۔ تملناڈو کے وکیلوں نے الزام لگایا کہ کرناٹک کی طرف سے سپریم کورٹ کی حکم عدولی کے باوجود حکومت سپریم کورٹ پر ہی اپنا غلبہ چلانے کی کوشش کررہی ہے۔ کرناٹک کے سینئر وکیل فالی ایس ناریمن نے بتایاکہ ریاستی لیجسلیچر کے دونوں ایوانوں میں یہ متفقہ قرار داد منظور ہوئی ہے کہ کاویری کا پانی صرف پینے کے استعمال میں لایا جائے، ریاستی حکومت اس قرار داد کو قطعاً پامال نہیں کرے گی۔اسی لئے عدالت کے حکم کے باوجود تملناڈوکو پانی فراہم کئے جانے کا امکان بہت کم ہے۔ چیف سکریٹری اروند جادھو، ریاستی وزراء ایم بی پاٹل اور ٹی بی جئے چندرا آج کاویری مسئلے پر سپریم کورٹ کی سماعت کے پیش نظر دہلی میں ہی مقیم رہے، انہیں توقع تھی کہ کرناٹک میں پانی کی قلت کو دیکھتے ہوئے اس بار عدالت عظمیٰ کی طرف سے ریاست کے حق میں راحت کاری کا فیصلہ آئے گا لیکن ان تمام توقعات کے برخلاف سپریم کورٹ نے حسب فطرت تملناڈو کے طرف ہی اپنا جھکاؤ دکھایا۔ ریاستی وکیلوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ریاستی عوام کیلئے پینے کے پانی کا تقاضہ کیا جارہا ہے۔ جبکہ تملناڈو کی طرف سے فصلوں کیلئے پانی طلب کیاجارہاہے۔ عوام کے پینے کا پانی فصلوں پر کیوں کر ضائع کیاجاسکتاہے۔ عدالت نے کرناٹک کے وکیلوں کی ایک نہ سنی اور 30 ستمبر تک تملناڈو کو روزانہ چھ ہزرا کیوسک کے حساب سے پانی فراہم کرنے کا حکم صادر کیا، اور کرناٹک سے کہاکہ پہلے اس حکم کی تعمیل کی جائے، بعد میں دیگر امور پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سدرامیا نے عدالت عظمیٰ کے اس حکم کو مایوس کن قرار دیا اور یہ واضح کردیا کہ کسی بھی حال میں تملناڈو کو پانی فراہم نہیں کیاجائے گا۔اس کیلئے بھلے ہی انہیں اقتدار قربان کرنا پڑے۔ اس دوران عدالت عظمیٰ کے تازہ فیصلے پر تبادلہئ خیال کیلئے کل دوپہر ریاستی کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، امکان ہے کہ اس کے فوراً بعد ایک اور کل جماعتی میٹنگ ہوگی جس میں کاویری مسئلے پر حکومت اور تمام سیاسی پارٹیاں یکساں موقف اختیار کریں گی۔اس دوران ریاستی بی جے پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یڈیورپا نے کہا کہ وزیراعلیٰ سدرامیا کاویری مسئلے پر اگر سخت موقف اپنائیں گے اور تملناڈو کو پانی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ لیں گے تو بی جے پی ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے کاویری مسئلے پر سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے کو کرناٹک کے حق میں مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں کانگریس اعلیٰ کمان نے وزیراعلیٰ سدرامیاکو مکمل اختیارات دئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے جو بھی فیصلہ لیا جائے گا کانگریس اعلیٰ کمان اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سدرامیا کے ساتھ ہوگی۔ سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے اور تملناڈو کو مزید پانی فراہم کرنے کے حکم کے ساتھ ہی کاویری طاس کے علاقوں منڈیا اور میسور میں احتجاج کی تازہ لہر چل پڑی۔ امکان ہے کہ ریاستی حکومت کی طرف سے اگر جلد فیصلہ نہیں لیا گیا تو کل کسانوں کی طرف سے بنگلور میسور ٹریفک میں خلل ڈالا جائے گا۔ اس دوران آج شہر میں منعقدہ کے پی سی سی مجلس عاملہ میٹنگ میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تضویش ظاہر کرتے ہوئے یہ قرار داد منظور کی گئی کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باوجود کاویری سے تملناڈوکو زراعت کیلئے پانی فراہم کرنا ناممکن ہے۔ ریاستی لیجسلیچر کے دوانوں ایوانوں میں یہ قرار داد منظور کی جاچکی ہے کہ کاویری کا پانی صرف پینے کے استعمال میں لایا جائے گا۔ایوان کے اس فیصلے کو عدالت کے حکم کے سبب پامال نہیں کیاجاسکتا۔
حکومت کاویری کا پانی تملناڈو کو نہیں دے گی: سدر امیا
وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ کاویری آبی تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ جیسا بھی ہو تملناڈوکو پانی فراہم کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اخباری نمائندوں سے با ت چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کی اولین توجہ ریاستی عوام کے مفادات کی حفاظت پر مرکوز رہے گی۔ اس معاملے میں کسی طرح کی مصالحت نہیں کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پچھلے 25 سال کے دوران تملناڈو کو کرناٹک نے کاویری سے 1.71 لاکھ ٹی ایم سی فیٹ پانی مہیا کرایا ہے۔ اس کے علاوہ 700 ٹی ایم سی فیٹ پانی افزود بہایا گیا ہے، اس کااحساس کرتے ہوئے تملناڈوکو اس بار کرناٹک کے حق میں زیادتی ترک کردینی چاہئے، لیکن ایسی صورتحال نظر نہیں آرہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سپریم کورٹ کی طرف سے اگر کرناٹک پر زبردستی فیصلے مسلط کئے گئے تو ان کی تعمیل مشکل ہوگی۔ فی الوقت کاویری میں محض 27 ٹی ایم سی فیٹ پانی موجود ہے، جس میں سے 24 ٹی ایم سی فیٹ پانی پینے کے استعمال میں آئے گا ان حالات میں چھ ٹی ایم سی فیٹ پانی تملناڈو کو فراہم کرنے عدالت کا تازہ فیصلہ ناقابل عمل ہے۔ دوبار سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومت کرناٹک نے عمل کیاہے، اب دوبارہ اس پر عمل نہیں کیاجائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ ریاستی لیجسلیچر میں بھی اس ضمن میں قرار داد منظور کی ہے، ریاستی حکومت اسی قرار داد کی بنیاد پر تملناڈو کو پانی فراہم نہیں کرے گی۔سرکاری بورڈز اور کارپوریشنوں کیلئے چیرمینوں کے تقرر کے بارے میں ایک سوال پر سدرامیا نے کہاکہ اے آئی سی سی نائب صدر راہول گاندھی فی الوقت اترپردیش کے انتخابی دورے پر ہیں ان کے لوٹنے کے بعد اس فہرست پر ان کی منظوری حاصل کی جائے گی اور جلد ہی تقررات عمل میں آئیں گے۔ سابق نائب وزیراعلیٰ اور کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا کی طرف سے قائم پسماندہ طبقات اور دلتوں پر مشتمل ہندا برگیڈ کے متعلق سدرامیا نے کہاکہ اقلیتوں کو نظر انداز کرکے کوئی محاذ یا ریاست ترقی کی جانب گامزن نہیں ہوسکتا۔ جب تک حکومت اور اس کے ذمہ دار ریاست کے تمام طبقات کو اعتماد میں نہیں لیں گے، ریاست ترقی نہیں کرپائے گی۔ ایشورپا نے اقلیتوں کو نظر انداز کرکے ریاست میں بی جے پی کو مضبوط کرنے کا عہد کیا ہے۔