سکھ فسادات کیس: بند کئے گئے مقدمات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ نے بنایا دو ریٹائر ججوں کا پینل
نئی دہلی،16اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کی طرف سے نکارے جانے کے بعد بند کئے گئے کیسوں کی تفتیش کے لئے سپریم کورٹ کے دو ریٹائر ججوں کے سپروائزری پینل تشکیل دی ہے۔ یہ پینل ریکارڈ دیکھنے کے بعد یہ طے کرے گا کہ کیس بند کرنے کا فیصلہ صحیح ہے یا نہیں۔ پینل آغاز میں ہی بند کئے گئے 199 کیسوں کے علاوہ 42 دیگر مقدمات کی فائلوں کو بھی دیکھے گا۔ سپریم کورٹ نے تفتیش مکمل کرنے کے لئے تین ماہ کا وقت دیاہے ۔
وہیں کانپور میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کو انصاف کے مطالبہ والی درخواست پر سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب مانگا ہے۔ سپریم کورٹ اب اس معاملے کی سماعت 22 ستمبر کو کرے گا۔ پچھلی سماعت میں عدالت نے ایس آئی ٹی سے جانچ کی مانگ والی عرضی پر سماعت کی حامی بھرتے ہوئے اس درخواست کو سکھ فسادات کے اہم کیس کے ساتھ شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کانپور میں فسادات کے دوران 127 لوگوں کی موت ہوئی تھی، زیادہ تر کیس ثبوت کی عدم موجودگی میں بند کئے جا چکے ہیں۔ عرضی میں معاوضے کی بھی بات کی گئی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ دہلی سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجیت سنگھ جی کے اور آل انڈیا فسادات شکار ریلیف کمیٹی کے صدر جت تھیدار کلدیپ سنگھ بھوگل نے سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہلی دارالحکومت ہے اس لیے اس کا معاملہ سب کی نگاہ میں آ گیا لیکن کانپور میں بھی 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فسادات میں 127 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پورے اترپردیش میں ان فسادات کی کل 2800 ایف آئی آرز درج ہوئیں لیکن زیادہ تر کیس ثبوتوں کی عدم موجودگی میں بند کر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین 33 سال سے انصاف کے لئے بھٹک رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ پولیس اور سرکاری مشینری کے غیر انسانی ظالمانہ اور لاپرواہ رویے سے منسلک ہے۔یہاں تک کہ جس علاقے میں لوگ مارے گئے وہاں کے متعلقہ پولیس تھانے کہتے ہیں کہ یہاں کوئی موت نہیں ہوئی، نہ ہی فساد ہوا یا جائیداد لوٹی گئی، آر ٹی آئی میں ان تھانوں سے صفر رپورٹ کی بات کہی گئی ہے۔
گووند نگر اور نوبستا پولیس تھانے کے علاقے میں جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں وہاں کے تھانوں سے کوئی رپورٹ نہیں فراہم کی گئی۔ عرضی میں خاص طور پر بجریا تھانے میں درج چھ ایف آئی آرز اورنظیرآباد تھانے میں درج ایک ایف آئی آر اور فسادات کے بارے میں دیگر تھانوں میں درج باقی معاملات کی ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کی مانگ کی گئی ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت ان مقدمات کی دوبارہ جانچ پڑتال کرنے کا حکم دے جن میں پولیس پہلے ہی کلوزر رپورٹ فائل کر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیگر تھانوں میں درج باقی معاملات کی بھی دوبارہ جانچ کرائی جائے۔