اب شاہ جہاں پوراے ٹی ایم سے نکلے ’اسکین نوٹ؛ عوام مشتعل، بینک حکام پرسازش کا الزام
شاہ جہاں پور، 25 فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) دہلی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اے ٹی ایم سے2000 روپے کے نقلی نوٹ نکلنے کے کچھ دن بعداب اُسی طرح کا ایک واقعہ ریاست اُترپردیش کے شاہ جہاں پور میں پیش آیا ہے جہاں کے اے ٹی ایم سے جعلی نوٹ برآمد ہونے پر لوگوں میں سخت ناراضگی پائی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہاں کے ایس بی آئی بینک کے اے ٹی ایم سے2000 روپے کے نوٹوں کی اسکین کاپی نکلی ہے۔ پولیس اس معاملے کی تحقیقات میں مصروف ہو گئی ہے۔
معاملہ گزشتہ جمعرات کی شام کا ہے، جب شاہجہاں پور میں رہنے والے پنیت گپتا اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اے ٹی ایم سے1000روپے نکالنے پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایم سے 2000 روپے کے پانچ نوٹ نکلے،جن میں ایک کوانہوں نے الٹادیکھا تو وہ نئی نوٹ کی اسکین کاپی تھی۔ یہ دیکھ کر پنیت حیران رہ گئے۔پنیت نے اے ٹی ایم کی قطارمیں موجودلوگوں کے ساتھ بینک سے اس کی شکایت کی اور بینک حکام پر سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ اس کے بعدوہاں بڑا ہنگامہ کھڑا ہو گیا، جس کی وجہ سے پولیس کو بلایا گیا۔بھیڑ نے اس بات کی جانچ کی مانگ کی کہ اے ٹی ایم کے اندر نقلی نوٹ کس طرح پہنچے۔ پنیت گپتا نے ایس بی آئی کے خلاف پولس میں شکایت بھی درج کرائی۔کوتوالی انچارج انسپکٹر بھرت گوتم نے بتایا کہ قصبہ رہائشی رتک گپتا نے اسٹیٹ بینک کے اے ٹی ایم سے1000 روپے نکالے تھے۔ اے ٹی ایم سے دودوہزارروپے کے پانچ نوٹ نکلے۔ ان میں دو ہزار کا ایک نوٹ جعلی نکلا جو ممکنہ کمپیوٹر سے اسکین کی طرف سے اے ٹی ایم میں ڈالاگیاتھا۔ اس معاملے کی تحریر تھانے میں دی گئی ہے۔اس درمیان اسٹیٹ بینک کے علاقائی مینیجر آربی ترویدی نے بتایاکہ بینکوں میں جوکرنسی جا رہی ہے وہ بھارتی ریزرو بینک کی طرف سے بھیجی ہوئی ہے۔ اے ٹی ایم میں ریزرو بینک کی طرف سے بھیجی گئی نئی کرنسی ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں یہ کہنا تو غلط ہو گا کہ اے ٹی ایم سے دوہزارروپے کاجعلی نوٹ نکلا۔ بہر حال ہم پورے معاملے کی جانچ کرا رہے ہیں۔