سیکولرزم کو بچانے کی ذمہ داری صرف مسلمانوں کی نہیں ،راجستھان اورمدھیہ پردیش میں اقلیتوں کونظراندازکرنے پر مفتی اعجازارشدقاسمی کااظہار افسوس
نئی دہلی 6/اکتوبر (ایس او نیوز/شارب ضیاء) آج ملک انتہائی نازک دور سے گذر رہا ہے۔ ایک طرف ہندو ۔مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کرکے ملک کو فرقہ پرستی اور نفرت کی آگ میں جھونک کر فرقہ پرست طاقتیں انگریزوں کے بانٹو اور راج کرو کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔ وہیں سیکولر جماعتیں بھی اب اپنے اس قول و قرار سے ہٹ رہی ہیں جو انہوں نے کیا تھا سیکولر زم کے تحفظ کے لیے کیاتھا۔ آج کانگریس جیسی سیکو لر جماعت پر یہ الزام عائد ہورہا ہے کہ وہ نرم ہندتو کے راستے پر چل پڑی ہے۔ان خیالات کااظہارمشہور اسلامی اسکالراوردانشورمفتی اعجازارشدقاسمی نے کیا۔
انہوں نے کانگریس کے فرضی سیکولرزم پرآئینہ دکھاتے ہوئے کہاکہ اقلیتوں خاص کر مسلمان ، دلت اور دبے کچلے پسماندہ سماج کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ نہ اقلیتیں بالخصوص مسلمان محفوظ ہیں اور نہ ہی دلت اور آدیواسی۔ انہیں دوسرے درجہ کا شہرے بنانے کی کوشش ہورہی ہے اور سیکولر جماعتیں خاموش ہیں۔ اس وقت راجستھان سمیت ملک کی تین ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں۔کہاجاتاہے کہ اگر کسی کے وجود کوختم کرنا ہے تو اس کو سیاسی اعتبار سے کچل دو وہ بے موت مرجائے گا۔ آج یہی حال مسلمانوں اور پسماندہ سماج بالخصوص دلت اور آدیواسی لوگوں کیساتھ اپنایا جارہا ہے۔
دلتوں کیلئے ریزرویشن ہونے کے باوجود ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیا جاتا ہے جو اپنے لوگوں کے نہیں بلکہ پارٹیوں کے ماؤتھ پیس ہوں اور انہیں کی آواز بن کر رہ جائیں۔بی جے پی سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ دیتے ہوئے الیکشن کے بعد یہ پرچار کرنے میں لگ جاتی ہے کہ مسلمانوں نے اس کو ووٹ دیالیکن جب مسلمانوں کی نمائندگی کی بات آتی ہے تواگرمگرکرکے اس کو ٹال دیتی ہے۔ کانگریس جو شروع سے ایک سیکولر پارٹی رہی اور اس نے ہمیشہ اس بات کا اعلان کیا کہ وہ غریبوں اور کمزوروں کی پارٹی ہے خود کانگریس صدر راہل گاندھی نے ابھی حال ہی میں اپنے ٹوئیٹ میں اس بات کا اعتراف کیاتھا کہ ان کی پارٹی سماج کے ہر غریب اور کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔
مفتی اعجازارشدقاسمی نے یہ بھی کہاکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اب اس بات پر بحث کی ضرورت نہیں ہے کہ غریب کون ہے۔اس لیے ہماری ان پارٹیوں سے اپیل ہے کہ وہ مسلمانوں اور کمزورسماج کو ان کی آبادی کے حساب سے ٹکٹ دیں۔ اگر ہم راجستھان کے ادے پور کمشنری کی ہی بات کریں تو وہاں پر آج تک ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیاگیا۔مدھیہ پردیش میں بھی ایک سوپچپن امیدواروں کی لسٹ میں ایک مسلمان کوجگہ دی گئی۔ خوددہلی جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے کانگریس پارٹی کے لیڈر جگدیش ٹائٹلر نے میڈیا رپورٹ کے مطابق دھمکی دی تھی کہ مسلمانوں کو دہلی سے لوک سبھا کے ٹکٹ کا خواب دیکھنا بند کردیناچاہیے۔
راجستھان اورمدھیہ پردیش میں سیکولر پارٹیاں مسلمانوں کو نظر انداز کررہی ہیں۔ ہماری ان سے اپیل ہے کہ اگر انہیں مسلمانوں کا ووٹ چاہئے تو انہیں ٹکٹ دینا پڑے گا۔ بہ صورت دیگر انہیں یہ بھول جاناچاہیے کہ مسلمان ان کے بندھوا مزدور ہیں اور ان کو ووٹ دینا مسلمانوں کی مجبوری ہے۔ مسلمانوں کو یہ ڈر دکھایاجارہاہے کہ فرقہ پرست طاقتیں آجائیں گی لیکن سیکولر پارٹیوں کو یہ نہیں بھولناچاہیے کہ آئین اور قانون بچانا صرف مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ان کی بھی اتنی ذمہ داری ہے اور دوسرے سماج کے لوگوں کی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہے۔ اگر مسلمانوں کو ان کی آبادی کے اعتبار سے ٹکٹ نہیں دیاگیا تو پھر ہم مجبور ہوں گے سیکولر جماعتوں کیخلاف تحریک چلانے کے لیے اس لیے ہماری ایک ہی مانگ ہے کہ مسلمانوں کوان کی آبادی کے اعتبارسے ٹکٹ دیا جائے اور دلت اور پسماندہ سماج کو نظر انداز کر کے انہیں ہلکے میں نہ لیاجائے۔