ایرانی برتاؤ کے خلاف دنیا مضبوط موقف اپنائے: شاہ سلمان
ظہران /ریاض 16 اپریل ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ظہران میں اتوار کو انتیسویں عرب سربراہ جلاس کا افتتاح کردیا ہے۔ عرب لیگ کا یہ سربراہ اجلاس شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ثقافتی مرکز میں ہورہا ہے۔شاہ سلمان نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ’’مسئلہ فلسطین ہمارا اوّلین ایشو ہے اور ہم اس کو ہمیشہ مقدم جانیں گے‘‘۔ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔انھوں نے عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس کو ’’القدس کانفرنس‘‘ سے موسوم کیا ہے تاکہ دنیا بھر میں ہر کسی کو یہ باور کرایا جاسکے کہ فلسطین عرب عوام کے ضمیر میں جاگزیں ہے۔ شاہ سلمان نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ مشرقی القدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔انھوں نے فلسطینیوں کے لیے 20 کروڑ ڈالرز کی امداد کا علان کیا ہے۔اس میں سے پانچ کروڑ ڈالرز فلسطینی مہاجرین کی ذمے دار اقوام متحدہ کی ایجنسی اْنروا کو دیے جائیں گے اور پندرہ کروڑ ڈالرز مقبوضہ القدس میں اسلامی وقف اسپورٹ پروگرام کے لیے دیے جائیں گے۔سعودی فرماں روا نے خطے میں ایران کے توسیع پسندانہ کردار کے خلاف اقوام متحدہ کا ایک مضبوط مؤقف اپنانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ان کے بہ قول ایران کے اس کردار کی وجہ سے خطے میں بد امنی پھیل رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ عرب قومی سلامتی ایک مکمل اور ناقابل تقسیم نظام ہے۔انھوں نے عرب قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے ایک منصوبہ پیش کیا۔انھوں نے ایک عرب کلچرل سمٹ کے قیام کے لیے سمجھوتے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔کانفرنس کے آغاز پر میزبان سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے اپنی افتتاحی تقریر میں ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ہم ایران کی جانب سے عرب خطے میں کی جانے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کی ان ممالک میں بیجا مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خطے میں ایرانی برتاؤ روکنے کے لیے مضبوط موقف اختیار کرے۔لیبیا کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے لیبیا کی خود مختاری کو یقینی بنانے کی حمایت کی۔ شاہ سلمان نے کہا کہ تمام عرب ممالک ایک یونٹ ہیں اور انہیں ٹکروں میں تقسیم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔الظہران میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب میں اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ فلسطینیوں کی ہر طرح کی حمایت ہم سب پر واجب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس پر فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں کو ابدی اور دائمی حق ہے جسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ فلسطینی قوم کو ان کی آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام میں ان کی ہرطرح سے مدد کی جانی چاہیے۔انہوں نے شام میں داعش کی شکست پر عرب ممالک اور عالمی برادری کو مبارک باد پیش کی اور شام میں جاری تنازع کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ خطے میں جاری بحران عرب اقوام کی سلامتی کا حصہ ہیں اور انہیں ہرصورت میں حل کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ خطے کو درپیش بحران تمام عرب ممالک کے نزدیک یکساں اہمیت کے حامل ہونے چاہئیں اوران کا حل سب کے لیے اولین ترجیح ہو۔ تمام عرب ممالک کو مشترکہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے موثر مذاکرات کی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کے بارے میں متنازع اعلان کے بعد عرب ممالک کی طرف سے کم زوری کا مظاہرہ کیا گیا۔ تمام عرب ممالک کو قضیہ فلسطین کے حوالے سے صدر محمود عباس کے ویڑن کی حمایت کرنی چاہیے۔انہوں نے خطے میں ایرانی مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ ایرانی مداخلت خطے میں عرب ممالک کے لیے نیک شگون نہیں۔ ایران یمن میں ایک مخصوص مافیا کی مدد کررہا ہے جس نے سعودی عرب کی سلامتی کو نقصان پہنچایا۔عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب میں افریقی یونین کے ہائی کمیشن نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے فلسطینیوں کی امداد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ عرب ممالک کو فلسطینی قوم کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنا ہوگی۔افریقی یونین کے ہائی کمیشنر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی دنیا کا سب سے بڑا خطرہ ہے اور تمام عرب ممالک کو اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔