ڈرائیونگ کی اجازت پر سعودی خواتین پہلے سفر میں کہاں جائیں گی ؟
ریاض 18مئی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے کا وقت یعنی 10 شوّال کا دن قریب آ رہا ہے۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد اس حوالے سے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ ان میں بعض تو ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے تربیت حاصل کر رہی ہیں جب کہ بعض نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تماشائی بن کر معاشرے میں اس نئے تجربے کے نتائج کا جائزہ لیں گی جس کا خواتین کو ایک طویل عرصے سے انتظار تھا۔سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ سکھانے والی ایک تربیت کار کا کہنا ہے کہ "تربیت حاصل کرنے کے لیے آنے والی زیادہ تر خواتین کی عمر 60 برس کے لگ بھگ ہے۔ اس کے مقابل یونی ورسٹی طالبات اور نوجوان لڑکیوں کی توجہ کافی حد تک کم ہے جس کی بنیادی وجہ ان کے اہل خانہ کا ڈرائیوروں پر انحصار کرنا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ان لڑکیوں کے کم عمر ہونے کے سبب ان کے اہل خانہ نے گاڑی چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ البتہ ملازمت پیشہ یا کام کرنے والی خواتین کی صورت حال مخلتف ہے کیوں کہ وہ اپنی رائے میں زیادہ خود مختاری رکھتی ہے۔ بڑی عمر کی خواتین تربیت میں زیادہ تھکا دیتی ہیں جب کہ ان میں بہت سی خواتین ڈائیونگ ٹیسٹ میں کامیاب نہیں ہو سکیں ۔کئی خواتین سے جب یہ پوچھا گیا کہ ڈرائیونگ کی اجازت کا دن آنے پر ان کا پہلا سفر کہاں کا ہو گا اور وہ کس چیز سے سب سے زیادہ خائف ہیں، تو ان کے مختلف جوابات سامنے آئے۔سعودی خاتون شیرین باوزیر کے مطابق وہ پہلے سفر میں سْپر مارکیٹ جائیں گے جب کہ انہیں سب سے زیادہ ڈر بعض افراد کی جانب سے تیز رفتاری کا ہے۔فاطمہ آل تیسان کہتی ہیں کہ وہ پہلے سفر میں اپنے رشتے داروں سے ملنے جائیں گی جن کے بارے میں ان کو اعتماد ہے کہ وہ اس دن فاطمہ کی خوشی میں شریک ہوں گے۔ فاطمہ کے مطابق آڑے ترچھے راستے اور گاڑیوں میں اچانک تعطّل ان کے لیے خوف اور تشویش کا باعث ہے۔امانی السلیمی کا کہنا ہے کہ پہلے سفر میں وہ اپنے کام پر جائیں گی تا کہ ڈرائیور کے انتظار کے بغیر جانے اور آنے کے احساس سے لطف اندوز ہو سکیں۔ وہ ٹریفک کے رش اور حادثات سے خوف زدہ ہیں۔ادھر خلود الحارثی نے پر اعتماد لہجے میں بتایا کہ پہلے سفر میں وہ اپنے اہل خانہ سے ملنے جائیں گی اور انہیں آگاہ کریں گی کہ آخرکار اب وہ سفر کے لیے کسی کی محتاج نہیں رہیں۔ تاہم خلود کو یہ ڈر ہے کہ وہ گاڑی چلانے کے دوران سو نہ جائیں ۔ایک دوسری خاتون خلود البراہیم کا کہنا ہے کہ بہت سے ڈرائیوروں کی جانب سے گاڑی چلانے سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنا ان کے لیے بہت زیادہ خوف کا باعث ہے۔