سعودی عرب میں ایک سو ارب ڈالر کی خرد برد ہوئی ہے: اٹارنی جنرل
ریاض10نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب میں حال ہی میں بدعنوانیوں کے الزامات میں گرفتار کیے گئے 208 افراد میں سے سات کو ابتدائی پوچھ تاچھ کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔سعودی عرب کے اٹارنی جنرل اور سپریم کمیٹی برائے انسدادِ بدعنوانی کے رکن شیخ سعود المعجب نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ پکڑے گئے افراد کے خلاف تیزی سے تحقیقات جاری ہے اور اس ضمن میں لمحہ بہ لمحہ کی صورت حال سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔اٹارنی جنرل نے بتایا ہے کہ بدعنوانیوں کے الزام میں اب تک کل 208 افراد کو پکڑا گیا ہے۔ان میں سے سات کو ٹھوس شواہد نہ ہونے کی بنا پر چھوڑ دیا گیا ہے۔قبل ازیں جمعرات کو سعودی حکومت نے کرپشن میں ملوث مشتبہ افراد کی ایک نئی فہرست جاری کی ہے اور ان کے بنک کھاتے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ نئے گرفتار کیے گئے افراد میں مینیجرز، سرکاری حکام اور عدالتی اداروں کے حکام شامل ہیں۔شیخ سعود نے کہا ہے کہ’’ جن افراد کو پکڑا گیا ہے، وہ عشروں سے رقوم کی خرد برد میں ملوث تھے۔انھوں نے سرکاری رقوم کا ناجائز استعمال کیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان کی کرپشن کی کل رقم کا تخمینہ ایک سو ارب ڈالرز ہے اور یہ رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کا اندازہ لگانے کے لیے مزید شواہد اکٹھا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ سعودی عرب کی مانیٹری ایجنسی ( مرکزی بنک) کے گورنر نے مشتبہ افراد کے ذاتی اثاثے منجمد کرنے کے لیے میری درخواست منظور کر لی ہے۔شیخ سعود نے کہا ہے کہ بدعنوانیوں کے الزامات کی وسعت کے پیش نظر چار نومبر کے شاہی فرمان کے تحت حکام کو مشتبہ افراد سے تحقیقات کے اگلے مرحلے کی جانب بڑھنے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد کی شناخت کے حوالے سے دنیا بھر میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔تاہم فی الوقت ہم اس حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کررہے تاکہ زیر حراست افراد کو مملکت کی جانب سے تمام حقوق حاصل ہوسکیں۔ جاری عدالتی کارروائیوں کے دوران میں ان کی شخصی زندگی کا مکمل احترام کیا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے واضح کیا ہے کہ ’’ان تحقیقات سے سعودی عرب میں معمول کی کاروباری سرگرمیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔گرفتار مشتبہ افراد کے صرف ذاتی بنک کھاتے منجمد کیے گئے اور بنکوں کو ان کی کمپنیوں کے ساتھ لین دین کی مکمل آزادی حاصل ہے۔بنکوں سے رقوم کی منتقلی بھی معمول کے مطابق جاری ہے اور اس امر کی سعودی حکام پہلے بھی وضاحت کرچکے ہیں۔ان کے بہ قول سعودی عرب کی حکومت خاد م الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں قانون کے دائرہ کار اور ادارہ جاتی فریم ورک میں رہ کر کام کررہی ہے تاکہ سعودی مارکیٹ میں شفافیت اور اعتباریت کو برقرار رکھا جا سکے۔