ریاض4نومبر(آئی این ایس انڈیا) سعودی عرب میں گذشتہ سال بدعنوانی پرکریک ڈاؤن کے عمل کی تنقید کرنے والے سعودی شہزادے خالد بن طلال کو کئی ماہ کی حراست کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔شہزادہ خالد بن طلال کے رشتہ داروں نے سوشل میڈیا پر ان کی تصویر پوسٹ کی ہے جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ گذشتہ ایک دو روز میں لی گئی ہے۔ اس تصویر میں شہزادہ اپنے اہل خانہ سے ملتے جلتے نظر آ رہے ہیں۔شہزادہ خالد کو تقریباً ایک سال تک حراست میں رکھا گیا۔ وہ شاہ سلمان کے بھتیجے ہیں۔گذشتہ سال شہزادہ خالد کے بھائی شہزادہ ولید بن طلال ان درجنوں سینیئر اور اہم شخصیات میں شامل تھے جنھیں بدعنوانی کے خلاف مہم کے دوران پکڑاگیاتھا۔
شہزادہ خالد کی رہائی بظاہر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد پڑنے والے دباؤکانتیجہ ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی حکام اس بحران کو ختم کرنے کے لیے شاہی خاندان سے حمایت یکجاکرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔شہزادہ خالد کی بھتیجی ریم بنت الولید نے اہل خانہ کے ساتھ اپنے چچا کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: 'خداکا شکر ہے کہ آپ سلامت ہیں۔دوسری تصاویر میں شہزادہ خالد کو اپنے بیٹے کوچومتے اورگلے لگاتے دیکھاگیاہے۔ان کا بیٹا گذشتہ کئی سال سے کوما یعنی بے ہوشی کی حالت میں ہے۔سعودی حکومت نے ان کی حراست کے متعلق کوئی توضیح پیش نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کی بظاہر رہائی کے بارے میں کچھ کہا ہے۔لیکن وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ ان کو گذشتہ سال200 سے زیادہ شہزادوں، وزیروں اور تاجروں کو بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیے جانے پر تنقید کرنے کے لیے 11 مہینوں تک حراست میں رکھا گیا ۔انھیں دارالحکومت ریاض کے ہوٹلوں میں رکھا گیا تھا۔ ان ہوٹلوں میں فائیو سٹار رٹز کارلٹن ہوٹل بھی شامل ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ولی عہدشہزادہ کی جانب سے یہ قوت کو مرتکز کرنے کے لیے کیا جانے والاعمل تھا۔جنوری کے اختتام پر سعودی عرب کے استغاثہ کے دفتر نے کہا تھا کہ ان لوگوں سے مالی سمجھوتوں کے نتیجے میں 100 ارب امریکی ڈالر کی بازیابی کی ہے۔