سعودی عرب کا پرچم سرنگوں کیوں نہیں کیا جاتا ؟
ریاض26ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)کسی بھی بڑے حادثے یا آفت کے پیش آنے پر پرچموں کا سرنگوں کیا جانا دنیا کے تمام ممالک میں ایک رواجی انداز ہے جہاں سفارت خانوں میں پرچم کو سرنگوں کیا جاتا ہے اور تمام حکومتی دفاتر اور مراکز میں سوگ کا اعلان کیا جاتا ہے۔ تاہم دنیا میں ایک ملک ایسا بھی ہے جس کا پرچم سرنگوں نہیں کیا جاتا اور اس ملک کا نام مملکت سعودی عرب ہے۔سعودی عرب ہمیشہ اپنے پرچم کو بلندی پر لہراتا رکھتا ہے اور کبھی سرنگوں نہیں کرتا۔ پرچم پر ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘کی عبارت تحریر ہے۔ اس جملے کے احترام میں یہ پرچم سرنگوں نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ دین اسلام میں ایمان کی دو شہادتوں (گواہیوں)پر مشتمل ہے۔اگرچہ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود کی وفات پر سعودی شہریوں سمیت کروڑوں عرب باشندوں کے دلوں کو شدید رنج پہنچا تھا تاہم سعودی فرماں روا کی وفات کے غم نے بھی سعودی عرب کے پرچم کو مملکت کی فضاؤں میں اور دنیا بھر میں اس کے سفارت خانوں پر لہرانے سے نہیں روکا۔دوسری جانب قانونی مشیر مشاری الحربی نے بتایا کہ سعودی پرچم سے متعلق آرٹیکل 13میں اس امر کو باور کرایا گیا ہے کہ قومی پرچم کے سرنگوں کیے جانے کی کسی طور بھی اجازت نہیں۔ یہ پرچم زمین اور سمندر کی سطح کو نہیں چھوئے گا اس لیے کہ پرچم عقیدہ توحید کے متن کا حامل ہے۔ مملکت سعودی عرب میں نظام حکومت کے آرٹیکل 3کے مطابق ریاست کے پرچم کا رنگ سبز ہے ، پرچم کی چوڑائی اس کی لمبائی کا دو تہائی ہوگی، درمیان میں کلمہ (لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ)تحریر ہوگا جس کے نیچے تلوار ہوگی اور یہ پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہوگا۔