اے آئی اے ڈی ایم کے لیڈرششی کلا کو 2 کروڑ میں جیل میں مل رہی ہیں خصوصی سہولیات؛ سینئرافسرکا الزام
چنئی ؍بنگلورو،13؍ جولائی (ایس او نیوز ؍ ایجنسی ) ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے بنگلورو جیل میں اے آئی اے ڈی ایم کے لیڈر وی ششی کلا کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دینے کا الزام لگایا ہے۔ افسر نے اس کے لئے رشوت دینے کی بات بھی کہی ہے۔ الزامات پر جیل کے ڈی جی ستیہ نارائن راؤ نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کے لئے تیار ہیں۔ حالانکہ انہوں نے بدعنوانی کے الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ ڈی آئی جی روپا نے اپنے باس کو دی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ششی کلا کو خاص سہولیات مل رہی ہیں، اس میں کھانا بنانے کے لئے خصوصی باورچی خانہ بھی شامل ہے۔ ڈی آئی جی روپا نے جیل کے ڈی جی ایچ ایس این راؤ کو یہ خط لکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ششی کلا نے حکام کو رشوت کے طور پر دو کروڑ روپے دیئے ہیں۔ یہاں تک کہ ڈی آئی جی نے ڈی جی کو بھی اس میں شامل بتایا ہے۔ ڈی جی پر کام میں مداخلت کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیگر قصورواروں کو بھی اس طرح خصوصی سہولیات دی جا رہی ہیں۔ اس میں اسٹامپ پیپر گھوٹالے میں ملوث عبدالکریم کا نام بھی شامل ہے۔ خط کے آخر میں اس مسئلہ پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے، 'کیونکہ اس طرح کے سنگین الزام، افواہیں پھیل رہی ہیں اور یہاں تک کہ آپ پر بھی الزام لگ رہے ہیں، تو میں آپ سے اس میں ملوث جیل عملے یا افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔
ششی کلا کو جیل ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خصوصی باورچی خانہ دیا گیا ہے۔ اس کے لئے دو کروڑ کی رشوت دینے کی بات بھی کہی جا رہی ہے۔ جب سے میں نے چارج سنبھالا ہے آپ میرے کام میں مداخلت کر رہے ہیں۔ 11 جولائی کو مجھے آپ کا میمو ملا جس میں 10 جولائی کو سینٹرل جیل جانے پر وضاحت مانگی گئی تھی۔ جبکہ میرے پاس سینٹرل جیل میں ہو رہی سرگرمیوں کی پوچھ گچھ کے حقوق ہیں۔
19 جون کو چیف میڈیکل آفیسر سمیت 10 طبی عملے پر ایک قیدی نے حملہ کر دیا تھا۔ اس دن گارڈ ڈیوٹی پر نہیں تھا۔ ابھی تک اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ہم نے منشیات کو لے کر 25 قیدیوں کی جانچ پڑتال کی ہے، جن میں سے 18 میں گانجے کا ٹیسٹ پازیٹو پایا گیا تھا۔ لیکن، جیل کے احاطے میں گانجہ ملنے سے روکنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
جیل قیدیوں کو طبی ریکارڈ کا انتظام کرنے کے لئے تعینات کیا گیا ہے- کورٹ میں پیش ہونے والے کچھ ریکارڈ ہی غائب ہو گئے۔ قیدیوں کو جیل فارمیسی میں تعینات کیا گیا ہے- انہیں سلیپنگ پلس جیسی ادویات آسانی سے مل جاتی ہیں۔
قیدی ڈاکٹرس کو دھمکی دیتے ہیں کہ وہ ایسی رپورٹ دیں کہ انہیں جیل سے باہر ہسپتال میں داخل کروایا جا سکے۔ لیکن، جیل حکام نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ تاہم، اس مسئلے پر ایچ ایس این راؤ نے کہا ہے کہ انہیں ان الزامات کی معلومات نہیں ہے اور یہ رپورٹ ان تک نہیں پہنچی ہے۔ انہوں نے ذرائع کو کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ ششی کلا کو خصوصی ٹریٹمنٹ مل رہا ہے۔ راؤ نے کہا کہ انہوں نے ڈی آئی جی روپا سے ایک وضاحت طلب کی تھی جو ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔