سردارپٹیل نے کہا تھا کہ مسلمان اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ہم اگر یہ احساس نہ دلائیں تو ہم ملک کی وراثت کے لائق نہیں
بنگلورو،4؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) سنگھ پریوار سے جڑی تنظیمیں بشمول بی جے پی نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کو اپنا رہبراور رہنما بتایا ہے اور دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ نصب کرکے اس کے اظہارکی کوشش کی ہے جبکہ سردار پٹیل کے آر ایس ایس سے متعلق کیا خیالات تھے اس کا انکشاف ممتاز مصنف وپن چندرا کی لکھی ایک کتاب میں ہوتا ہے ۔
انہوں نے لکھا ہے کہ 1949 میں سردار پٹیل نے ایک ہندوراشٹر بنانے کے آر ایس ایس کے منصوبوں کو پاگل پن قرار دیا تھا اوریہ کہاتھاکہ ہندوستان ہر مذہب کے ماننے والوں کا ہے اور یہاں ہر مسلمان کو یہ محسوس ہونا چاہئے کہ وہ اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہیں اوراس کا اس ملک پرپورااختیار ہے اوراگر ہم مسلمانوں کو یہ احساس دلانہیں پاتے تو پھر ہم اس ملک کی وراثت کے لائق بھی نہیں ہوں گے ۔
علاوہ ازیں انہوں نے آر ایس ایس کے خطرناک ارادوں کے پیش نظر ایک وزیر داخلہ کے ناطے اس پر پابندی بھی عائد کردی تھی ۔ پابندی کیوں عائد کی گئی اس سلسلہ میں انہوں نے ایک مکتوب بھی آر ایس ایس کے رہنما گولوالکر کو لکھا تھا ۔
انہوں نے لکھا تھاکہ ان کی تنظیم نے جو خطرناک راستہ اپنایا اس کا اختتام مہاتماگاندھی کے قتل پر ہوا تھا۔ آر ایس ایس کے نظریات سے حکومت اتفاق نہیں کرتی ۔ آر ایس ایس کے خلاف حکومت اس وقت اور سخت ہوگئی جب اس کے کارکنوں نے گاندھی جی کی موت پر خوشیاں منائی تھیں اور مٹھائی تقسیم کی تھی اس لئے ان کے پاس اس پر پابندی عائد کرنے کے سواء کوئی اورچارہ نہیں تھا۔یہ پابندی اس وقت ہٹائی گئی جب آر ایس ایس نے تحریری طورپر یہ وعدہ کیا تھاکہ وہ کسی بھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے گی فقط ایک سماجی ادارہ کی حیثیت سے کام کرے گی۔