بھٹکل 26؍اگست (ایس او نیوز) ٹائمز گروپ کے اخبار بنگلورو میرر کے تازہ شمارہ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ سناتن دھرم کے ماننے والوں کے ترجمان اخبار سناتن پربھات نے اپنے 9 جون 2013 کے شمارہ میں اس بات کا تفصیلی خاکہ پیش کیا تھا کہ ملک کو کس طرح ہندو راشٹر بنایا جائے۔ سناتن پربھات کے متعلقہ شمارہ کا انگریزی ترجمہ پیش کرتے ہوئے شروتی گناپتی نے جو خبردی ہے وہ کافی سنسنی خیز ہے۔
یادرہے کہ سناتن دھرم کے اس اخبار پر ایک بار پھر اینٹی ٹیرر ایجنسیوں کی نظر بھی ہے اور وہ اس اخبار کے خلاف جانچ بھی کررہی ہیں سناتن پربھات نامی اس ہندی اخبار نے سناتن دھرم کے قومی گائڈ اور ہندو جاگرن سمیتی کے لیڈر ڈاکٹر چرودتہ پنگالے کی ایک تقریر کا خلاصہ پیش کیا تھا کہ ڈاکٹر چرودتہ نے اس دھرم کے ماننے والوں کو یہ پیغام دیا تھا کہ ملک میں ایک مذہبی جنگ شروع کئے بغیر ملک کو ہندو راشٹر بنایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے یہ پیغام دیا تھا کہ اس دھرم کے ماننے والوں کو چاہئے کہ وہ بدلہ لینے کے جذبہ کو زندہ رکھیں وہ اس بات کو نہ بھلائیں کہ پولیس والوں نے ہندؤوں پر بہت مظالم ڈھائے ۔ انہیں چاہئے کہ وہ پہلے ایسے پولیس والوں کی ایک فہرست تیار کریں اور جب یہ تحریک شروع کی جائے تو سب سے پہلے پولیس والوں کو کمزور اور شکست دیں، جس کے بغیر ملک کو ہندو راشٹر بنایا نہیں جاسکتا جبکہ دوسرا نشانہ ہندوستانی افواج کو بنانا ہوگا۔اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے4لاکھ مذہبی جنگجوؤں کی ٹیم تیار کرنی ہوگی۔ ایک ہزار مذہبی جنگجو جنہوں نے مذہبی منتر سیکھے ہیں وہ لوگ 10 ہزار تربیت یافتہ فوجیوں پر بھاری پڑسکتے ہیں جو مذہبی منتروں سے ناواقف ہیں ۔ ہم مذہبی لوگ جو سادھنا کرتے ہیں اس کے نتیجہ میں ہمارا بھگوان ہماری حفاظت کریگا۔ ملک میں 8 لاکھ پولیس جوان اور 11 لاکھ فوجی ہیں اور 11 لاکھ نیم فوجی جوان ہیں۔ ان کے مقابلے میں ہمارے پاس اب تک جو تربیت یافتہ 4 لاکھ مذہبی جنگجو ہیں جنہوں نے سادھنا کی ہے یہ لوگ ان پر بھاری پڑسکتے ہیں۔
اس تقریر میں چرودتہ نے مزید کہا تھا کہ اقلیتی طبقات اس کام میں ہمارے لئے رکاوٹ بن سکتے ہیں اس لئے انہیں کمزرو کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔سناتن پربھات اخبار نے اس کام کے سلسلے میں اس دھرم کے ماننے والوں کیلئے1999 تا 2023 تک ایک ٹائم ٹیبل بھی پیش کیا تھا۔ اس میں یہ کہا گیا تھا کہ اصلی جنگ 2016 تا 2018 کے درمیان چلائی جائیگی ۔ اس جنگ کو تیسری جنگ عظیم قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس جنگ میں بڑی تعداد میں لوگ مارے جائینگے اور قدرتی آفات سماوات بھی رونما ہونے سے لوگ مارے جائینگے ۔
انگریزی اخبار بنگلور مِرر نے لکھا ہے کہ سناتن پربھات کے ایڈیٹر نے اپنی شائع کردہ اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اس خبر کے تعلق سے پنگالے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایسی کوئی تقریر کبھی نہیں کی تھی۔ وہ سناتن پربھات سے اس تعلق سے وضاحت طلب کریگی کہ یہ خبر کیسے شائع ہوئی ہے۔ یادرہے کہ گوری لنکیش کے قتل کی جانچ کے دوران گذشتہ دنوں مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے سناتن دھرم سے تعلق رکھنے والے وائسور بھوراوت ، شردکلاسکر اورسدھنوا گوندالکر کو 10 اگست کو گرفتار کیا تھا اور راوت کے مکان سے پستول اور کارتوس بھی ضبط کئے تھے ۔ مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ اس ٹیم نے مہاراشٹرا اور پڑوسی ریاستوں میں دہشت پھیلانے کا منصوبہ بنایا تھا اور یہ شبہ بھی ظاہر کیا تھا کہ یہ لوگ ترقی پسند ادیپ دھابوالکھر، سی پی آئی لیڈر ، گووند پنسارے ، ادیپ کلبرگی اور صحافی گوری لنکیش کے قتل معاملے میں بھی ملوث ہیں۔