کنڑا زبان کا تحفظ کرنے کیلئے باغ کے پہرے دار کی طرح زبان کا پہر دار بننا چاہئے:کرشناریڈی
چنتامنی:25 /ستمبر(محمد اسلم/ایس او نیوز)کنڑا زبان اور کنڑیگاؤں کی زندگی حالیہ دنوں میں سوالیہ نشان بنتی جارہی ہے کنڑا زبان اپنے ہی ملک میں اقلیتی زبان بنتی جارہی ہے تو کنڑیگاؤں کیلئے ریاست کی زمین بھی تنگ ہوتی جارہی ہے کنڑیگاؤں کو چاہئے کہ وہ متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجائیں ان خیالات کااظہارشہر کے ویمنس کالج میں کنڑا ساہتیہ پریشدتنظیم کے زیر اہتمام’’ ایک کنڑیگا ایک روپیہ اور پرتیبھا پرسکار‘‘ کے نام سے منعقدہ تقریب میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے رُکن اسمبلی جے کے کرشناریڈی نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کنڑیگاؤں میں زبان کے بارے عام بیداری لانے کے علاوہ ہر ایک فرد کو کنڑا زبان کا تحفظ کرنے کیلئے باغ کے پہرے دار کی طرح زبان کا پہر دار بننا چاہئے کرناٹکا کے نوجوان طبقہ کی صلاحیتوں کو پہچان کر انہیں زبان کی ترقی اور تحفظ کی ذمہ داری سونپی جانی چاہئے انہوں نے کہا کہ متحد کرناٹک تو ہے کاویری سے لیکر گوداوری تک ہری بھری ریاست ہے مگر کنڑا زبان گھٹتی جارہی ہے اگر انگریزی کی طرح اس کو بھی سہارا دیا جائے تو پھل پھول سکتی ہے ویسے بھی یہ زبان روزی روٹی مہیا کرانے والی زبان ہے اس لئے اگر اس میں خوب محنت کی جائے تو یقیناًاس فرد کو بھی فائدہ پہنچے گا اور زبان بھی ترقی کرے گا دیگر لوگوں کو بھی اس زبان کے تعلق سے جانکاری فراہم کی جانی چاہئیے اگر کرناٹک میں ہی اس زبان کا حال خراب ہورہا ہے تو دوسری ریاستوں میں اس کی مقبولیت کا سوال ہی نہیں اُٹھتا اس لئے تمام کو ریاست کے تہذیب وزبان کی ترقی کیلئے کام کرنا چاہئیے ۔
کرشناریڈی نے کہا کہ ریاست کرناٹک میں کنڑا زبان کے ساتھ دیگر زبانیں بھی اپنے بچوں کو سکھائی جائیں تب ہی مجموعی ترقی ممکن ہوسکے گی انہوں نے مزید کہا کہ کنڑا ادیب تہذیب کو عالمی سطح تک پہنچانے میں کوئمپو نے کافی جدوجہد کی ہے وہ سرف ریاست ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں مقبول شاعر تھے۔بعد کنڑا ساہتیہ پریشد کے ضلعی صدر کیوار شرنیواس نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک ایک ایسی ریاست ہے جہاں پر تمام زبانوں کو برابر حق حاصل ہے یہاں کی ریاستی زبان کنڑا باوجود اس کے بلاکسی شک وشبہ یہ ریاست تمام زبانوں کو اپنی گود میں لیکر چلتی ہے خصوصاََ لسانی اقلیتی طبقے کو یہاں پر دوسری ریاستوں سے زیادہ حق حاصل ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ریاست کی زبان ہی پر توجہ دیں قوم و ملک کی ترقی کیلئے اقلیتی طبقے کو اکثریتی طبقے کو ساتھ لیکر مقامی زبان پر عبور حاصل کرنا چاہئے ۔ موجود دور میں میں کنڑا کی تہذیب اور ثقافت صرف نعروں اور اشتہارات تک ہی محدود رہ گئی ہے ۔اگر کنڑا زبان کی اس بگڑتی ہوئی حالات مزید چند سالوں ت جاری رہے گی تو عین ممکن ہے کہ آنے والے دو سوسالوں میں کنڑا زبان بھی تاریخ کے گمنام صفحوں کی زینت بن جائے گی اور کنڑا کا خاتمہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کرناٹک میں کنڑا زبان کے ساتھ دیگر زبانیں بھی اپنے بچوں کو سکھائی جائیں تب ہی مجموعی ترقی ممکن ہوسکے گی انہوں نے مزید کہا کہ کنڑا پریشد کے زیر اہتمام آج ایک کنڑیگا ایک روپیہ کے نام سے تقریب کا آغاز یہاں کیا گیا ہے اسی نام سے ضلع بھر کر تمام تعلقہ جات میں یہ پروگرام کیاجائیگا اور ہر ایک اسکول میں ہر ماہ کنڑا بیداری کے متعلق پروگرامس منعقدہ کئے جائینگے ۔اس موقع پر حال ہی میں کنڑا سبجیکٹ میں 124مارکس حاصل کئے مختلف طالبات کو تہنیت پیش کرکہ ان کی خوب عزت وافزائی کی گئی اس موقع پر ویمنس کالج کے پرنسپال پروفیسر ایم۔رام کرشنپا کنڑا ساہتیہ پریشد کے تعلقہ صدر سی ایم دیوتا دیوراج ،کنڑا شاعرکاگیتی وینکٹ رتنم سکریٹری جے ۔نرسمہ ،کنڑا لکچرنظام اللہ مستان ولی بومیکل وینکٹیش ،منجوناتھ سمیت کئی احباب موجود رہے ۔