لافروف کا خلیجی ملکوں کا دورہ، قطری بحران پر بات چیت،روس خلیجی بحران میں ثالث نہیں بننا چاہتا
دوحہ،26اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)قطر اور چار عرب ملکوں کے درمیان پائے جانے والے سفارتی تنازع پر بات چیت کے لیے روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف کل سے خلیجی ممالک کے چار روزہ دورے پر روانہ ہوئے ہیں۔ وہ خلیجی دورے میں کویت، متحدہ عرب امارات اور قطر جائیں گے جہاں وہ دوحہ اور دوسرے عرب ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے پر عرب قیادت سے بات چیت کریں گے۔ روسی وزیر خارجہ ایک ایسے وقت میں خلیجی ملکوں کا دورہ کررہے ہیں جب قطر نے روس کے ساتھ قربت بڑھانے کی کوششیں بھی شروع کر رکھی ہیں۔ قطر ماسکو سے پہلی بار اسلحہ کی خریداری کی ڈیل کی تیاری کررہا ہے۔ دوحہ کی جانب سے ماسکو سے ہتھیاروں کی خریداری کی تیاری ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب اس کے اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے عرب ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
روسی وزیرخارجہ خلیجی قیادت سے قطری بحران پر بات چیت تو کریں گے مگر انہوں نے قطر اور بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک کے درمیان کسی قسم کی ثالثی کی تردید کی ہے۔روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیرگی لافروف کے دورے کا پہلا مقصد تو کویت، امارات اور قطر کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ ماسکو کسی ایک فریق پر اپنی مرضی کا حل مسلط نہیں کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مبصرین کا کہنا ہے کہ روس موجودہ خلیجی بحران میں غیر جانب دار رہنا چاہتا ہے۔
حال ہی میں قطری وزیر دفاع خالد العطیہ نے روس کا دورہ کیا اور ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ روس کے دفاعی نظام سے بے حد متاثر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امیر قطر کی طرف سے انہیں روسی قیادت کے ساتھ دفاعی تعاون کو مزید آگے بڑھانے اور روس کے فضائی دفاعی نظام اور جدید ٹیکنالوجی کو قطر کے لیے حاصل کرنے خصوصی تاکید کی گئی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ قطر کی روس کی جانب بڑھتی قربت دوحہ کی نئی پالیسی کا حصہ ہے۔ جس طرح قطر نے خلیجی ممالک کے ساتھ کشیدگی کے بعد ایران سے قربت بڑھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اسی طرح وہ روس کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔