مودی حکومت کی تنقیدپروین توگڑیا کوبھاری پڑے گی؟
نئی دہلی ،20؍جنوری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)کے ایگزیکٹو بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا اور ہندوستانی مزدور یونین (بی ایم ایس )کے سیکرٹری جنرل برجیش اپادھیائے کا مودی حکومت اور بی جے پی پر حملہ آور ہونا آر ایس ایس کو راس نہیں آیا ہے۔ آر ایس یس یونین پروین توگڑیا اور برجیش اپادھیائے کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کی تیاری میں مصروف ہے۔ان کے علاوہ وی ایچ پی کے انٹرنیشنل صدر راگھو ریڈی بھی سنگھ کی لسٹ میں شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تینوں رہنماؤں کے طریقہ کار سے حکومت کو شرمندگی اٹھانی پڑی ہے اور اس کی وجہ سے آر ایس ایس کی اعلیٰ قیادت ان سے ناراض چل رہی ہے۔یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ان دو تنظیموں کے کارکنوں کے وسیع نیٹ ورک کا استعمال بھی سنگھ کے نظریات کی تشہیر کے لئے نہیں کیا جا رہا ہے۔اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ فروری کے آخر تک وی ایچ پی کی ایگزیکٹو اجلاس منعقد کی جائے گی۔آر ایس ایس یہاں ریڈی، تگڑیا کو ان کے حامیوں سمیت ہٹاتے ہوئے نئے صدر کے الیکشن کی کوشش کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس ایسے لوگوں کو ہٹانے کا ارادہ کرچکا ہے، جنہوں نے بی جے پی حکومت یا پی ایم مودی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔آر ایس ایس چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ منسلک تنظیم مرکزی حکومت کے ساتھ تصادم سے بچنے اور اختلافات کو پرامن طریقے سے نمٹائے۔اب یہ مان لیا گیا ہے کہ 2019کے عام انتخابات کے دوران کیڈرس میں الجھن نہ بنے لہٰذا تنظیمی سطح پر تبدیلی لازمی ہو گئی ہے۔حال میں وی ایچ پی لیڈر توگڑیا کے مودی اور بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہونے نے بس اس سمجھ کو اور مضبوط بنانے کا کام کیا ہے۔توگڑیا اور برجیش اکثر اہم مسائل پر مودی حکومت کے خلاف بول کر بی جے پی اور مرکز کے لئے مسئلہ کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ گجرات کے پاٹیدار ریزرویشن تحریک میں تنظیم کے کچھ عہدیداروں کا کردار بھی مشکوک مانا جارہا ہے۔آر ایس ایس نے وی ایچ پی کے گزشتہ ایگزیکٹو اجلاس میں قیادت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔اس وقت سنگھ کے سینئر لیڈروں نے ہماچل پردیش کے سابق گورنر وی ایس کوکجے کو ریڈی کی جگہ صدر بنانے کی تجویز دی تھی۔