بی جے پی کو اقتدار پر لانے کے لئے آر ایس ایس کی طرف سے لاشوں پر سیاست کی جاتی ہے؛ سابق بجرنگ دل لیڈرمہیندر اکمارکا خلاصہ
منگلورو4؍دسمبر (ایس او نیوز) بجرنگ دل کے سابق لیڈر مہیندر اکمارنے آر ایس ایس پر سیدھا نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ وہ اکثر و بیشتر ہندوؤں کی موت کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہے۔
مہیندرا کمار شانتی کرن باجوڈی میں منعقدہ دوروزہ ادبی فیسٹول ’جان نوڈی‘ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کو مختلف زاویوں سے آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا کہ ’’جب شیموگہ میں ایک ہندو نوجوان کا بہیمانہ قتل ہوا تھا تو مجھ سے کہا گیا کہ میں اس قتل کو سیاسی فائدے کے لئے استعمال کروں ۔ میں نے ان کی بات نہیں مانی۔ یہ لوگ بی جے پی کو اقتدار پر لانے کے لئے یہ طریقہ کار اپناتے ہیں۔اوریہی آر ایس ایس کا یک نکاتی پروگرام ہے ۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سماجی انتشار اور منافرت کی وجہ سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں رہنے والے’’ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو ہندو لڑکیوں کی آبروریزی سے جتنی خوشی ہوتی ہے ، اتنی خوشی کسی اور کو نہیں ہوسکتی۔کیونکہ کسی مسلم نوجوان کی طرف سے ظلم و زیادتی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور فائدہ سنگھ کی طرف سے اٹھایا جاتا ہے۔
مہیندرا کمار نے صاف گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’سنگھ پریوار پسماندہ قبائل اور پسماندہ طبقات(ایس سی ؍ایس ٹی) کے نوجوانوں کو اپنے مفادات پورے کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ انہیں دوسرے طبقات کے خلاف اکساکر بدامنی کا ماحول پیدا کرتا ہے۔ پھر جب تشدد برپا ہوتا ہے تو سنگھی لیڈر غائب ہوجاتے ہیں، اور پسماندہ طبقات کے نوجوانوں جیلوں میں بند کیے جاتے ہیں۔اس کے بعد اقتدار پر آنے والے بی جے پی کے لیڈر عیش کرتے ہیں ، جبکہ ہندو تنظیموں کے لئے کام کرنے والے بہت سارے رضاکاروں کے خلاف متعدد مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔‘‘
سابق بجرنگ دل لیڈر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’آر ایس ایس ہندودھرم کے اصولوں کے خلاف کام کرتا ہے۔ اس کے پاس ہندو سماج کے مسائل کے لئے کوئی حل نہیں ہے۔ حد یہ ہے کہ جو کوئی دلتوں کے مفاد کے لئے آواز اٹھاتا ہے اسے آر ایس ایس مخالف بتادیا جاتا ہے۔سنگھ نہ ہندوؤں کا حامی ہے اورنہ دلتوں کا۔اس کے نظریات ایک طرح کا نشہ ہے۔ جو اس کا عادی ہوجاتا ہے اس کے لئے اس سے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے۔وشوا ہندو پریشد کا مطلب پورا ہندو سماج نہیں ہے ۔ بلکہ ہندو سماج تو اس سے کہیں زیادہ وسیع تر ہے۔‘‘
ایودھیا میں ہوئے دھرم سنسد کے تعلق سے نرموہی اکھاڑا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مہیندراکمار نے کہاکہ وہ سیاسی اجلاس تھا۔وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوگئی ہے۔ ا ن کے ترکش میں کوئی تیر نہیں بچا ہے۔ اس لئے اس وقت عوام کے سامنے انہوں نے ایودھیا میں مندر تعمیر کا مسئلہ اچھال کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’ جب میں بجرنگ دل میں تھا تو ترقی پسند سوچ رکھنے والوں کا بڑا مخالف تھا۔مگرجب وہاں پر چل رہے چھوت چھات کی وجہ سے میں وہاں سے باہر نکلا تو میں نے محسوس کیا کہ کسی کے فرقے یا مذہب کی وجہ سے اس شخص کی مخالفت کرنادرحقیقت غداری کرنے جیسا کام ہے۔اس لئے حقیقی ہندوتوا یہی ہے کہ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی جائے۔‘‘