مینگلور کے قریب اُلال میں رائوڈی کالیا رفیق کا قتل؛ کار کو ٹکر دینے کے بعد فائرنگ؛ پھر تلوار سے حملہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 15th February 2017, 12:20 PM | ساحلی خبریں |

مینگلور 15 فروری (ایس او نیوز) یہاں سے قریب اُلال میں رائوڈی شیٹر کالیا رفیق کی کار کو پہلے ٹکر دے کر پہلے فائرنگ اور پھر تلوار سے حملہ کرتے ہوئے قتل کردیا گیا، یہ واردات منگل اور بدھ کی درمیانی شب قریب ڈیڑھ بجے پیش آئی۔

بتایا گیا ہے کہ کالیا رفیق (35) کاسرگوڈ سےاپنی ریٹز کار پر سوار مینگلور کی طرف آرہا تھا کہ اُلال کے قریب کوٹیکر میں ایک منی لاری نے پہلے اس کی کار کو ٹکر دے دی، ٹکرلگنے سے جیسے ہی کار رُکی، رفیق پر دھڑادھڑ فائرنگ شروع کردی گئی، پھر کچھ لوگوں نے تلواروں سے حملہ کرتے ہوئے اُس کا خاتمہ کردیا۔ حملہ میں کار پر سوار اس کا ایک ساتھی بھی شدید زخمی ہوگیا ہے، جسے مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق رفیق پر کرناٹک اور کیرالہ میں قریب 35 معاملات مختلف دفعات کے تحت درج تھے، اور وہ مبینہ طور پر کئی قتل کے معاملات میں بھی ملوث تھا۔ ذرائع کے مطابق رفیق کئی سالوں سے جیل میں ہی تھا اور حال ہی میں  ضمانت پر اُس کی رہائی ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ جرائم کی سرگرمیوں کے لئے اس نے اُپّلا میں اپنا اڈہ قائم کیا تھا۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق  25 اکتوبر 2013 کو مطلب نامی ایک نوجوان کا قتل ہوا تھا، جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اُس کے قتل میں رفیق ملوث تھا، سمجھا جارہا ہے کہ مُطلب کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے مُطلب کے بھائی  نور علی نے یہ حملہ کروایا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے پہلے بھی مُطلب کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے کالیا رفیق پر حملہ ہوچکا ہے، مگر اُس حملہ میں رفیق بچ نکلا تھا، مگر اس بار مکمل منصوبہ بندی کے ذریعے رفیق کا قتل کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رفیق کی کار کا پیچھا کرتے ہوئے ایک مخصوص مقام پر پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کار کو ٹکر دے گئی، پھر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

رفیق کی لاش ڈیرلاکٹے اسپتال میں رکھی گئی ہے۔ اور پولس پورے واقعے کی چھان بین کررہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی