روہنگیا افراد کا ’ڈراؤنا خواب‘ ختم کیا جائے: گوٹیرش
واشنگٹن30ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے میانمار پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن بند کرے۔ ادھر اس تشدد سے فرار کی کوشش میں انیس روہنگیا باشندے بنگلہ دیش کی سمندری حدود میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انتیس ستمبر بروز جمعہ بتایا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے میانمار کے رہنماؤں کو نصیحت کی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری عسکری مہم کو بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے اس ’ڈراؤنے خواب‘ کو ختم ہونا چاہیے، جس کے باعث وہ ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباپانچ لاکھ روہنگیا افراد اسی تشدد سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں عالمی رہنماؤں نے میانمار میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن پر بات چیت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ آٹھ سال بعد پہلی مرتبہ میانمار پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس اجلاس میں امریکا نے کہا کہ میانمار کی فوج روہنگیا اقلیتی برادری کی ’نسل کشی‘ کی کوشش میں ہے۔ دوسری طرف بیجنگ اور ماسکو نے اس صورتحال کو بہتر بنانے کی خاطر میانمار کو مدد کی پیشکش کر دی۔ میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی اقلیتی کمیونٹی کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے بلکہ وہ صرف ’دہشت گردوں‘ کے خلاف فوجی آپریشن میں مصروف ہیں۔اس اجلاس میں گوٹیرش نے میانمار پر زور دیا کہ عسکری آپریشن فوری طور پر روکا جائے اور عالمی مبصرین کو شورش زدہ علاقوں تک رسائی دیجائے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی موجودہ صورتحال مہاجرین کا ایک نیا بحران پیدا کر رہی ہے اور اس کی روک تھام کی خاطر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ گوٹیرش نے مطالبہ کیا کہ ملک بدر کیے جانے والے روہنگیا افراد کو میانمار واپس جانے کی اجازت دی جائے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں اگرچہ امریکا سمیت دیگر رکن ممالک نے میانمار کے خلاف سخت لہجہ استعمال کیا لیکن میانمار کے اتحادی ممالک چین اور روس نے اس کی حمایت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ چین اور روس میانمار کے قریبی تجارتی ساتھی ہیں۔ اس تناظر میں چینی مندوب وَو ہایتو نے کہا کہ عالمی برادری کو ان چیلنجز کا احساس ہونا چاہیے، جن کا میانمار کی حکومت کو سامنا ہے، اس لیے فی الحال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے میانمار کو تعاون فراہم کرنا چاہیے۔اسی طرح روسی سفارتکار واسلی نیبنزیا نے زور دیا کہ میانمار کی حکومت یا فوج پر ’نسلی تطہیر یا نسل کشی‘ جیسے الزامات عائد کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ انہوں نے میانمار کی حکومت کی حمایت میں کہا کہ دراصل وہ جنگجوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ ادھر میانمار نے اقوام متحدہ کے مبصرین کو شورش زدہ صوبے راکھین جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ دورہ اٹھائیس ستمبر کو کیا جانا تھا تاہم خراب موسم کے باعث اب اسے دو اکتوبر تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔دوسری طرف اسی بحران کے حوالے سے بنگلہ دیشی پولیس نے بتایا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کی ایک کشتی کھلے سمندر میں غرق ہو جانے کے نتیجے میں انیس مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اس کشتی میں سوار دیگر کم از کم پچاس افراد لاپتہ بھی ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جس وقت یہ کشتی بنگلہ دیش اور میانمار کو تقسیم کرنے والے سمندر میں حادثے کا شکار ہوئی تو اْس وقت سمندر میں تیز رفتار لہریں اٹھ رہی تھیں۔