روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے مرکزی حکومت کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل؛ روہنگیا مہاجرین کو قومی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا گیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th September 2017, 9:26 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،18/ستمبر(آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز)مرکز نے روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے آج سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس معاملہ پر اب 3اکتوبر کو سماعت ہوگی۔ مرکز نے کہا ہے کہ کورٹ کو اس مسئلے کو حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے اور ملک کے مفاد میں حکومت کو پالیسی ساز فیصلے لینے دیا جانا چاہئے، اور انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت کے اوپر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ عدالت کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ درخواست میں جو معاملہ دیا گیا ہے، وہ ہندوستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرے گا،یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت نے کہا کہ کچھ روہنگیا مہاجرین غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جیسے ہنڈی، حوالہ چینل کے ذریعہ پیسہ کالین دین، جعلی ہندوستانی شناختی دستاویزات اور انسانی اسمگلنگ وغیرہ۔ حکومت نے کہا کہ روہنگیا بہت سے ملک میں غیر قانونی نیٹ ورک کے ذریعے داخل ہوتے ہیں اور پین کارڈ اور ووٹر کارڈ حاصل کرتے ہیں۔حکومت نے یہ حلف نامہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے اپنے فیصلے کے دفاع میں دیا ہے۔

میانمار میں روہنگیا باشندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران حکومت نے چند ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کر رہی ہے لیکن حکومت کے اس فیصلے کو دو پناہ گزینوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔حلف نامے میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے یہ بھی پایا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور دہشت گرد تنظیم ISIS اور دیگر دہشت گرد گروپ بہت سے روہنگیا مہاجرین کو ہندوستان کے حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی سازش میں شامل کئے ہوئے ہے۔ جموں، دہلی، حیدرآباد اور میوات میں کچھ دہشتگردانہ پس منظر کے ساتھ روہنگیا مہاجرین کی شناخت ہوئی ہے۔ یہ ملک کی داخلی اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ روہنگیا مہاجرین کو یہاں رہنے کی اجازت دی گئی تو یہاں رہنے والے بدھ مت کے پیروکاروں کے خلاف تشدد ہونے کا پورا امکان ہے۔حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اسے خفیہ ایجینسیوں سے معلوم ہوا ہے کہ بعض روہنگیا پناہ گزین پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں اور وہاں کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رابطے میں ہیں ،جس کے سبب وہ ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔حکومت نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے ملک میں لانے کے لیے برما، بنگال اور تریپورہ میں منظم گروہ کام کر رہے ہیں۔

حکومت نے کہا کہ ہندوستان میں آبادی زیادہ ہے اور سماجی، اقتصادی اور ثقافتی ڈھانچہ پیچیدہ ہے۔ ایسے میں غیر قانونی طور پر آئے ہوئے روہنگیا مہاجرین او کو ملک میں دستیاب وسائل میں سے سہولیات دینے سے ملک کے شہریوں پر برا اثر پڑے گا۔پناہ گزینوں کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل پرشانت بھوشن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت نے قومی سلامتی کے خطرے کا ذکر کیا ہے لیکن عدالت میں کوئی ثبوت نہیں پیش کیا مگر حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تین اکتوبر کو آئندہ سماعت کے دوران تفصیلات پیش کرے گی۔پناہ گزینوں نے سپریم کورٹ میں کہا ہے وہ برما میں بے پناہ مظالم، تشدد اور تفریق سے جان بچا کر کسی طرح یہاں پہنچے ہیں اور انہیں ملک بدر کیے جانے سے حقوق انسانی کے بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہوگی۔عدالت عظمیٰ میں روہنگیا پناہ گزینوں کی نمائندگی فالی ناریمن، کپل سیبل، راجیو دھون، پرشانت بھوشن، اشونی کمار اور کولن گونزالز جیسے چوٹی کے وکلا کر رہے ہیں۔

بیشتر روہنگیا پناہ گزین میانمار میں 2012 کی شورش کے بعد ہندوستان آئے تھے۔ حکومت نے اگست کے اوائل میں پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ ملک میں کم از کم چودہ ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کے نام اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے میں درج ہیں۔حکومت نے عدالت عظمیٰ میں جو بیان حلفی داخل کیا ہے اس میں ان پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً چالیس ہزار بتائی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سبھی غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور انہیں ملک سے نکالا جائے گا۔قانونی طور پر وہ دنیا کے کسی ملک کے شہری نہیں ہیں کیونکہ میانمار بھی انہیں اپنا شہری تسلیم نہیں کرتا۔حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان پناہ گزینوں کو جبراً ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔گذشتہ ہفتے جینیوا میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں ادارے کے سربراہ نے برما کی صورتحال پر بحث کے دوران روہنگیا کو ملک بدر کرنے کی انڈیا کے فیصلے کی سخت مذمت کی تھی۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انڈیا اپنی انسانی ذمے داریوں سے انحراف نہیں کر سکتا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے نکتہ چینی کیے جانے کے بعد گزشتہ دنوں انڈیا میں حکومت کی سرپرستی والے حقوق انسانی کے قومی کمیشن نے روہنگیا پناہ گزینوں کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ حکومت کے ملک بدری کے فیصلے کی محالفت کرے گا۔روہنگیا پناہ گزینوں کو انڈیا میں کسی ادارے کی جانب سے کوئی مالی اعانت نہیں ملتی۔ بیشتر لوگ محنت مزدوری اور چھوٹے موٹے کام کر کے اپنا پیٹ پال رہے ہیں اور ان کیمپوں میں وہ انتہائی بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...