چنئی 19جنوری (ایس او نیوز؍ منصور عالم عرفانی ) جلی کٹو کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پورا تمل ناڈو سراپا احتجاج ہے ، یہ احتجاج اب چوتھے دن میں داخل ہوچکا ہے ، اور دھیرے دھیرے یہ دھرنااور مظاہرہ تشدد کا روپ لینے لگا ہے ، خاص بات یہ ہے کہ اس تحریک اور مظاہرے میں سب سے زیادہ طلباء شرکت کررہے ہیں ،جس کی وجہ سے یہ اور خطرناک ہوتا جا رہا ہے ، آج تمل ناڈو کے 31 کالجوں میں چھٹی رہی ،جبکہ کل 20 جنوری کو تمل ناڈو کے تمام اسکول کالجوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے ، اور کئی تنظیموں نے کل تملناڈو بند کا بھی اعلان کیا ہے ،ادھر معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تمل ناڈو کے وزیر اعلی دہلی میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں اوروزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے میں دخل کی گہاڑ لگارہے ہیں ، مگر خبر ملی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس معاملے میں سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ہا تھ کھڑے کردئے ہیں ، وزیر اعظم کے دخل دینے کے انکار کے بعد اب وزیر اعلی پنیر سلوم کورٹ میں فیصلے کو چیلنج کرنے کی تیاری کررہے ہیں،
امید کی جارہی ہے کہ وزیر اعلی کچھ نہ کچھ کرکے ہی تمل ناڈ واپس آئیں گے، ورنہ بڑے پیمانے پر تشدد کا اندیشہ کیا جا رہا ہے ، اس بیچ جلی کٹو کی حمایت میں سپر اسٹار رجنی کانت ، فلم اداکار کمل ہاسن ، اے آر رحمان کے علاوہ شری شری روی شنکر بھی اتر آئے ہیں ، ملی جانکاری کے مطابق کل فلم اسٹار رجنی کانت اور کمل ہاسن کے علاوہ اور بھی بڑے وی آئی پیس سڑکوں پر اتر کر اپنا احتجاج درج کرائیں گے ، اس بیچ کئی طلباء کی تنظیموں نے جلی کٹو سے پابندی نہ ہٹائے جانے کی صورت میں نریندر مودی سرکارکے خلاف زبردست آندولن کی دھمکی دی ہے ، اور ابھی سے کئی تنظیموں نے تمل ناڈو کو ہندوستان سے الگ کرنے کی مانگ اٹھا دی ہے ، جس کو بڑے پیمانے پر سپورٹ مل رہا ہے ۔
آپ کو بتاتا چلوں کہ پوربی بہار یوپی میں جس اہتمام سے چھٹ پوجا اور ہولی منائی جاتی ہے ،اسی اہتمام کے ساتھ یہاں پونگل اور جلی کٹو منایا جاتا ہے ، یہ کوئی صرف تماشہ یا کھیل نہیں ہے جسکو اتنی آسانی سے بند کردیا جائے ، یہ یہاں کا ایک بہت ہی اہم تہوار مانا جاتا ہے ،جو یہاں کی ثقافت سے جڑا ہے ، جسکو نہ صرف غیر مسلم بلکہ مسلم اور دوسرے مذہبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اسے تمل ناڈو کی ثقافت اور پرمپرا بتا کر اسکی حمایت میں دن رات دھرنے اور مظاہرے پر بیٹھے ہیں ۔ اور یہ مظاہرہ صرف تمل ناڈو میں ہی نہیں بلکہ سنگاپور ، ملیشیا ، سری لنکا ،کے علاوہ ہندوستان کے دوسرے شہروں میں بھی داخل ہوچکا ہے ، اور سوشل میڈیا سے لیکر سڑکوں تک زبردست طریقے سے اس کے خلاف احتجاج ہورہا ہے ، اور لوگ تشدد کا راستہ اختیا ر کرتے جارہے ہیں ، اندیشہ یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر اس فیصلے کو نہیں بدلا گیا تو تمل ناڈو میں رہ رہے پوربی اور شمالی ہندوستانی ہندی بھاشی لوگوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، کیوں کہ یہ عقیدہ سے جڑا ہوا مسئلہ ہے ، اور دہلی سے کوئی مثبت جواب نہ ملنے پر اس کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ،فی الوقت لوگ چنئی کے میرینا بیج پر ہزاروں کی تعداد میں جمے ہوئے ہیں ، اور رات کو بھی وہیں قیام کررہے ہیں ، کل کے تمل ناڈو بند کو دیکھتے ہوئے سخت حفاظتی انتظام کئے گئے ہیں، اور ریڈ الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔