نوکری چھوٹ جانے سے سعودی عربیہ میں مصیبتوں کاشکارتین لوگ واپس وطن پہنچ گئے
کاروار 29؍اگست (ایس او نیوز)سعودی عربیہ میں نوکری چھوٹ جانے اور کئی کئی مہینوں سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ بے انتہا دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی اور ریاستی سرکاریں اس مسئلہ کا حل نکالنے اور ہندوستانی باشندوں کو راحت پہنچانے کے منصوبے پر کام کررہی ہیں۔
ہمارے ضلع کے تین افراد جو گزشتہ سات مہینوں سے تنخواہیں نہ ملنے سے مصیبتوں کا شکار تھے وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے تعاون سے واپس وطن لوٹنے میں کامیاب ہوگئے۔ان کے نام کمٹہ کے مقبول عبدالکریم،کاروار کے رضوان عثمان شیخ اور سرسی کے عمران قاضی بتائے جاتے ہیں۔ ان لوگوں کے ممبئی ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے انہیں گیسٹ ہاوس میں ٹھہرایا گیا ۔ضلع ڈپٹی کمشنر کے دفتر کو اس کی اطلاع ملنے پر ڈی سی آفس کے اہلکار سریش اور سائی بنّا دونوں ممبئی پہنچ کر ان تینوں کو بذریعے ریل کاروار لے آئے۔اور پھر انہیں اپنے اپنے گھر بھیجا گیا۔اس دوران ان کے کھانے پینے اور سفر کے اخراجات وغیرہ ریاستی حکومت کی طرف سے ادا کیے جانے کی بات معلوم ہوئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سعودی عربیہ کی بہت ہی بڑی کنسٹرکشن کمپنی OGIRلمیٹڈمیں چالیس ہزار ملازمین برسرروزگار ہیں۔جس میں 7 - 8ہزار ہندوستانی ملازمین شامل ہیں۔کمپنی نے مالی دشواری کا سبب بتاتے ہوئے جنوری 2016سے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا بند کردیا ہے۔جس سے بے شمار ملازمین مصیبتوں اور بد حالی کا شکار ہوگئے ہیں۔واپس لوٹنے والے ہندوستانی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ قائم کرکے کمپنی سے تنخواہیں دلانے کی مانگ رکھی گئی۔ پھر وزارت خارجہ کے وزیر وی کے سنگھ کے ساتھ دو بار نشستیں ہوئیں۔ انہوں نے کمپنی کے ساتھ معاملات طے کرنے اور تنخواہیں دلانے کا بھروسہ دلایا۔ ا س وعدے کے پس منظر میں ہم لوگوں نے جون تک کمپنی میں ملازمت کی۔ مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب مرکزی حکومت کی مداخلت سے ہم اپنے اپنے گھر واپس پہنچ تو گئے ہیں ، مگر ہماری بنیادی ضرورت یہ ہے کہ ہماری تنخواہیں جو کمپنی پر واجب الادا ہیں، انہیں ہمیں دلوانے کی کوشش کی جائے۔تاکہ ہم اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں جو اس وقت انتہائی تنگدستی کا شکار ہوگئے ہیں۔
واپس لوٹنے والے پریشان حال ہندوستانی ملازمین کا کہنا ہے کہ کمپنی میں ہندوستان کے علاوہ سری لنکا، پاکستان اور دیگر ممالک کے ملازمین بھی موجود ہیں اور سب اسی طرح کی دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں۔ کمپنی کی طرف سے ملازمین کے لئے کینٹین کی سہولت بھی تھی لیکن اس کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے جون کے مہینے سے کینٹین بھی بند کردی گئی ہے۔ اس سے مزدوروں کے کھانے پینے کی سہولت بھی چھن گئی ہے۔وطن پہنچنے کے بعد ان لوگوں نے ہندوستانی سفارت خانے کی جانب سے جو تعاون کیا گیا اور انہیں واپس بھیجنے تک جو بھی سہولتیں انہیں فراہم کی گئیں اس پر ممنونیت کا اظہار کیاہے۔