نوکری چھوٹ جانے سے سعودی عربیہ میں مصیبتوں کاشکارتین لوگ واپس وطن پہنچ گئے

Source: S.O. News Service | By Safwan Motiya | Published on 30th August 2016, 11:43 AM | ساحلی خبریں |

کاروار 29؍اگست (ایس او نیوز)سعودی عربیہ میں نوکری چھوٹ جانے اور کئی کئی مہینوں سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ بے انتہا دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی اور ریاستی سرکاریں اس مسئلہ کا حل نکالنے اور ہندوستانی باشندوں کو راحت پہنچانے کے منصوبے پر کام کررہی ہیں۔ 
ہمارے ضلع کے تین افراد جو گزشتہ سات مہینوں سے تنخواہیں نہ ملنے سے مصیبتوں کا شکار تھے وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے تعاون سے واپس وطن لوٹنے میں کامیاب ہوگئے۔ان کے نام کمٹہ کے مقبول عبدالکریم،کاروار کے رضوان عثمان شیخ اور سرسی کے عمران قاضی بتائے جاتے ہیں۔ ان لوگوں کے ممبئی ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے انہیں گیسٹ ہاوس میں ٹھہرایا گیا ۔ضلع ڈپٹی کمشنر کے دفتر کو اس کی اطلاع ملنے پر ڈی سی آفس کے اہلکار سریش اور سائی بنّا دونوں ممبئی پہنچ کر ان تینوں کو بذریعے ریل کاروار لے آئے۔اور پھر انہیں اپنے اپنے گھر بھیجا گیا۔اس دوران ان کے کھانے پینے اور سفر کے اخراجات وغیرہ ریاستی حکومت کی طرف سے ادا کیے جانے کی بات معلوم ہوئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سعودی عربیہ کی بہت ہی بڑی کنسٹرکشن کمپنی OGIRلمیٹڈمیں چالیس ہزار ملازمین برسرروزگار ہیں۔جس میں 7 - 8ہزار ہندوستانی ملازمین شامل ہیں۔کمپنی نے مالی دشواری کا سبب بتاتے ہوئے جنوری 2016سے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا بند کردیا ہے۔جس سے بے شمار ملازمین مصیبتوں اور بد حالی کا شکار ہوگئے ہیں۔واپس لوٹنے والے ہندوستانی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ قائم کرکے کمپنی سے تنخواہیں دلانے کی مانگ رکھی گئی۔ پھر وزارت خارجہ کے وزیر وی کے سنگھ کے ساتھ دو بار نشستیں ہوئیں۔ انہوں نے کمپنی کے ساتھ معاملات طے کرنے اور تنخواہیں دلانے کا بھروسہ دلایا۔ ا س وعدے کے پس منظر میں ہم لوگوں نے جون تک کمپنی میں ملازمت کی۔ مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب مرکزی حکومت کی مداخلت سے ہم اپنے اپنے گھر واپس پہنچ تو گئے ہیں ، مگر ہماری بنیادی ضرورت یہ ہے کہ ہماری تنخواہیں جو کمپنی پر واجب الادا ہیں، انہیں ہمیں دلوانے کی کوشش کی جائے۔تاکہ ہم اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں جو اس وقت انتہائی تنگدستی کا شکار ہوگئے ہیں۔
واپس لوٹنے والے پریشان حال ہندوستانی ملازمین کا کہنا ہے کہ کمپنی میں ہندوستان کے علاوہ سری لنکا، پاکستان اور دیگر ممالک کے ملازمین بھی موجود ہیں اور سب اسی طرح کی دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں۔ کمپنی کی طرف سے ملازمین کے لئے کینٹین کی سہولت بھی تھی لیکن اس کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے جون کے مہینے سے کینٹین بھی بند کردی گئی ہے۔ اس سے مزدوروں کے کھانے پینے کی سہولت بھی چھن گئی ہے۔وطن پہنچنے کے بعد ان لوگوں نے ہندوستانی سفارت خانے کی جانب سے جو تعاون کیا گیا اور انہیں واپس بھیجنے تک جو بھی سہولتیں انہیں فراہم کی گئیں اس پر ممنونیت کا اظہار کیاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...