ریاست کرناٹک میں جاری موسلادھار بارش کی وجہ سے کئی اضلاع متاثر؛ مڈکیری میں قیامت صغریٰ کا منظر
مڈکیری :19/ اگست (ایس اؤ نیوز) ریاست کیرلا کی طرح سرحد سے متصل ساحلی پٹی کے منگلورو کے ساتھ ساتھ خصوصی طورپر ضلع مڈکیری میں بادل کے پھٹ پڑنے اور جگہ جگہ پہاڑاور زمینات کے کھسکنے سے کورگ ضلع کی حالت نہایت ہی سنگین ہوگئی ہے۔ندیوں میں طغیانی ، تیز رفتاری سے بہتا پانی ، کھسکتے پہاڑ و زمین کی وجہ سے کورگ ضلع میں قیامت صغریٰ کا منظر ہے۔ جان ومال کے بھاری نقصان کو دیکھتے ہوئے راحت کاری کے لئے آرمی اور نیوی کے دستوں کو تحفظاتی کام کے لئے تعینات کیاگیاہے۔
ساحلی کرناٹکا کے منگلورو ، اُڈپی سمیت اترکنڑاضلاع میں بھی طوفانی ہواؤں کے ساتھ ہونے والی موسلا دھار بارش کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوگئی ہے ، کئی علاقوں میں طوفانی بارش کے بعد راستے بند ہیں، اسکول ، کئی ایک کالجوں اور اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے، لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئےہیں تو کئی لوگ رہائشی مقام پر ہی موت کے گھات اُتر گئے ہیں جس سے ریاست کرناٹک بھی دہل گیا ہے۔ بارش کے نقصانات کا ابھی تک ٹھیک ٹھیک اندازا نہیں لگایا جاسکاہے۔ اب تک ملنے والی خبروں کے مطابق ضلع کے مرکزی مقام مڈکیری سے 20کلومیٹر دور شمال میں واقع 13دیہات پوری طرح بے نام و نشان ہوگئے ہیں۔ان دیہاتوں کے قریب 1500سے زائد لوگوں کا کیا حال ہے ابھی تک پتہ نہیں چل پایاہے۔کتنے دیہات ملبے میں دب گئے ہیں؟ کتنے لوگ بہاؤ میں بہہ گئے ہیں ؟ اور کتنے لوگ مٹی میں دب کر لاپتہ ہوئے ہیں اس کو شمار کرنا مشکل ہورہاہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس بات کی بھی جانکاری نہیں مل پائی ہے کہ آیا وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ دیہات میں مقیم اپنے رشتہ داروں کی حفاظت اور تلاش میں جو لوگ نکل گئے تھے ان کا بھی کوئی اتا پتا نہیں ہے،شبہ کیا جارہاہے کہ وہ بھی مشکلات میں پھنس گئے ہونگے۔ کئی دیہاتوں کا دوسرے مقامات سے را بطہ کٹ گیا ہے ، دو تین دن سے کیا حالات ہیں کچھ بھی جانکاری نہیں مل پارہی ہے۔
مشکلات میں پھنسے لوگوں کو بچاکر بازآباد کاری مراکز میں بسایا گیا ہے ، چونکہ پورے ضلع کے حالات سنگین ہیں تو اسپتالوں کی حالت بھی کچھ ٹھیک نہیں ہے ، بعض ایک اسپتالوں میں ڈاکٹر اور نرسیں نہیں ہیں، مرہم پٹی اور دیکھ ریکھ کے لئے نرسیں نہیں کے برابر ہیں ، مناسب عملہ نہیں ہے ، فائر برگیڈ میں بھی عملہ کی قلت ہے۔ بجلی سپلائی اور انٹرنیٹ پوری طرح بند ہے ، پکوان گیس کا دور دور تک پتہ نہیں تو اے ٹی ایم بھی خالی خالی ہیں۔
فضائی دورے کے بعد وزیرا علیٰ کمار سوامی نے ریاستی حکومت کی طرف سے صرف مڈکیری ضلع کی راحت کاری اور بازآبادکاری کے لئے 100کروڑ روپیوں کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ مہلوک کے خاندان والوں کو پانچ پانچ لاکھ روپئے ، گھروں کے نقصان کے لئے 2.5لاکھ روپئے بطور معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تباہ کاری کی مکمل رپورٹ تین دن میں مرکزی حکومت کو روانہ کی جائے گی۔ کل70بازآبادکاری مراکز میں سے 30مراکز صرف مڈکیری ضلع میں قائم کئے گئے ہیں جہاں 2260لوگوں کو سہارا دیا گیا ہے۔ کل 800مکانات کو نقصان پہنچا ہے ، اس کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے فی گھر 2.5لاکھ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے راحت کاری کے لئے امداد کی کمی نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے بتایا کہ ریاست کے دیگر اضلاع میں چک مگلورو میں 88کروڑروپئے ، اُڈپی میں 75کروڑ روپئے اور شیموگہ میں 65کروڑروپیوں کے نقصان ہونے کی خبر دی ہے، انہوں نے بتایا کہ متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے کھاتے میں 230کروڑ روپئے جمع ہیں کماراسوامی کے مطابق راحت کاری کےلئے فنڈ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دوسرے دن بھی وزیرا علیٰ کمار سوامی نے مڈکیری ضلع کا فضائی دورہ کرتےہوئے نقصانات اور راحت کاری کاموں کا جائزہ لیا۔
حکومتی اداروں کے علاوہ کئی این جی اؤز بھی اپنے کارکنوں کے ذریعے جگہ جگہ راحت کاری کاموں میں مشغول ہیں۔ ریاست بھر سے کئی فلاحی تنظیموں اور ادارو ں کی طرف سے ریلیف فنڈ ، عطیہ جات کی اپیل کرتے ہوئے مڈکیری کے عوام کوتعاون کرنےکی اپیل کی جارہی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاست کے کئی ایک مقامات سے ماہرین کی ٹیمیں ، خود کار دستے مڈکیری پہنچ کر راحت کاری میں جٹ گئے ہیں اور امدادی رقم کے علاوہ روزمرہ کی ضروریات فراہم کی جارہی ہیں۔
مڈکیری میں 17اگست کو ہونے والی بارش کی پیمائش 300.2ملی میٹر ریکارڈ کی تھی جس کے تعلق سے بتایا جارہاہے کہ 1964کے بعدیہ سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے ۔ اطلاع کے مطابق سن 1964 میں 7اگست کو ضلع میں 279ملی میٹر بارش درج کی گئی تھی۔