بغاوت ختم کرنے کانگریس کی کوشش ، بی جے پی کی پریشانی
بنگلورو،26؍اپریل(ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے 224 اسمبلی حلقوں میں 2407 نامزدگیاں داخل کی گئی ہیں، ان میں کانگریس اور بی جے پی کے باغی امیدواروں کی کثرت ہے۔ دونوں پارٹیوں کی لیڈر شپ ان باغی امیدواروں کو منانے میں لگی ہوئی ہے۔ 27؍ اپریل کو پرچۂ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ سے پہلے تک ان پارٹیوں کے پاس باغیوں کو منانے کا موقع دستیاب ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا چونکہ شمالی اور جنوبی کرناٹک کے دو الگ الگ اسمبلی حلقوں میں انتخاب لڑ رہے ہیں اسی لئے ان کی توجہ اپنے انتخاب پر مرکوز رہے گی۔ پارٹی کے دیگر لیڈروں کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ برگشتہ لیڈروں کو منائیں اور پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد کریں۔ بتایاجاتا ہے کہ بی جے پی میں بھی صورتحال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔40 سے زائد حلقوں میں بی جے پی کے باغی امیدواروں نے نامزدگی کے پرچے داخل کئے ہیں ، جس کی وجہ سے بی جے پی قیادت کی پریشانیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ عہدۂ وزیر اعلیٰ کے دعویدار یڈیورپاکو ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے بھی بی جے پی کافی پریشان ہے۔ چونکہ انتخابی سروے میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ ریاست میں معلق اسمبلی قائم ہوسکتی ہے، اسی لئے سیاسی پارٹیاں خاص طور پر کانگریس اور بی جے پی اس کوشش میں لگی ہوئی ہیں کسی طرح باغی امیدواروں کو میدان سے ہٹایا جائے اور سروے میں معلق اسمبلی کا جو اشارہ دیاگیا ہے اسے جھٹلادیا جائے۔