ہندو قوم پرست حامیوں کو خوش کرنے کے لئے نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی لہر بی جے پی حکومت میں ’’اسلامی‘‘ ناموں کے خلاف جنگ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 17th November 2018, 12:34 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،17نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) نام میں کیا رکھا ہے؟بی جے پی کے دور حکومت میں ہند وستانی شہروں اور دیہاتوں میں بظاہر، بہت کچھ رکھا ہے۔اسی لئے اسلامی ناموں کی تبدیل کرنے کی ہوڑ چل رہی ہے۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد 100 سے زیادہ جگہوں کے نام تبدیل کئے گئے جن میں کئی معروف اور بڑے شہر بھی شامل تھے جیسے کہ بمبئی سے ممبئی، کلکتہ سے کولکتہ، مدراس سے چنئی۔ماضی میں اپنی شناخت پر فخر، ثقافت سے لگاؤ، اور لسانی قومیت، تمام کا تعلق نام تبدیل کرنے سے رہا ہے اور اب، اپنے ہندو قوم پرست حامیوں کو خوش کرنے کے لئے نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ناموں کی تبدیلی کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔اس کا آغاز جولائی میں اتر پردیش سے ہوا، جہاں بی جے پی کی ہی حکومت ہے، برطانوی دور کے مشہور ریلوے اسٹیشن مغل سرائے کا نام تبدیل کرکے بی جے پی کے نظریہ ساز رہنما دین دیال اپادھیائے کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔گزشتہ ماہ اترپردیش کے ہی شہر الہ آباد کا نام پریاگ راج رکھ دیا گیا تھا جس کا بظاہر مقصد بحیثیت ہندو مقدس مقام اس شہر کی قدیم شناخت کو بحال کرنا تھا۔ یہ شہر تین مقدس دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے۔اس سے بڑھ کر بی جے پی حکمران اس امر پر زیادہ ناراض تھے کہ شہر کا 435 سال پرانا نام ایک مسلم حکمران کا دیا ہوا تھا۔ اتنا ہی نہیں ایک متنازع ہندو مذہبی رہنما کی سربراہی میں قائم مقامی حکومت نے فیض آباد ضلع کا نام ایودھیا رکھ دیا، جو ہندو بھگوان رام کی جائے پیدائش کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ 1992 میں ایودھیا میں سخت گیر ہندوؤں نے قدیم بابری مسجد کو گرا دیا تھا، جسکے بعد ملک بھر میں ہونے والے مذہبی فسادات میں تقریباً 2000 لوگ مارے گئے تھے۔دہلی کے اورنگزیب روڈ کا نام تبدیل کر کے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام روڈ رکھا گیا۔اب بی جے پی رہنما تاج محل کے شہر آگرہ اور گجرات میں احمد آباد کو ’ہندو‘ نام دینا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل رواں سال ہی راجستھان میں حکمراں جماعت بی جے پی نے 3دیہات کے نام تبدیل کئے کیونکہ وہ بظاہر 'اسلامی' نام تھے۔بی جے پی ناموں کی اس تبدیلی کو ہندوستان کے ’شاندار‘ ہندو ماضی کا نام دیتے ہوئے اسلامی تہذیب سے حقارت ظاہر کرتی ہے۔ عام انتخابات میں محض چند مہینے رہ گئے ہیں وزیراعظم مودی کے ناقدین اس امر کوہندوستان میں مذہبی ہم آہنگی کو دھچکا قرار دیتے ہیں۔دہلی یونیورسٹی کے گگن پریت سنگھ کہتے ہیں کہ ہندوستان میں ناموں کی تبدیلی کی سیاست کی جڑیں عام طور پر ’تہذیب کو قومیت کے دائرے میں لانے سے جڑی ہوتی ہیں۔مصنف اور کالم نگار آتش تاثیر کا کہنا ہے کہ ’بی جے پی کی جانب سے ایک مسلمان ولن کے نام کو ایک محب وطن مسلمان کے نام سے تبدیل کیا گیا۔‘یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ہندوستان کی اکثریتی ہندو آبادی اپنی نمائندگی کا فقدان کیوں محسوس کرتی ہے یا بی جے پی انہیں مظلوم اکثریت کے طور پر کیوں دیکھتی ہے۔ہندوستان کے 677,000 دیہات میں سے 7000 سے زیادہ دو مشہور ہندو بھگوان رام اور کرشنا کے نام سے منسوب ہیں۔ اس کے مقابلے میں مغل بادشاہ اکبر کے نام پر محض 234 دیہات ہیں۔دنیا بھر میں شہروں اور جگہوں کے نام مختلف وجوہات کی بنا پر تبدیل کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ وجوہات ہندوستان سے بھی مماثلت رکھتی ہیں۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اسلامی ناموں کو ختم کرنے کا مقصدہندوستان کے مسلمانوں کو اختیار سے محروم کرنا اور ملک کی تاریخ میں ان کے کردار کو ختم کرنا ہے۔وہ اس کا موازنہ ہمسایہ ملک پاکستان سے کرتے ہیں جہاں بیشتر سڑکوں اور مقامات کے نام مسلم شخصیات کے نام سے تبدیل کر دئے گئے ہیں۔ مؤرخ عرفان حبیب کہتے ہیں کہ ’سیاست میں ہمیشہ سب سے پہلا نشانہ تاریخ بنتی ہے۔ عام انتخابات میں صرف 5 ماہ رہ گئے ہیں، اور بی جے پی کے نام تبدیل کرنے کی روش کو ووٹرز کو قائل کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔مارچ میں وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ انھیں مختلف ریاستوں سے مختلف دیہات، قصبوں اور ریلوے اسٹیشنوں کے نام تبدیل کرنے کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے بیشتر درخواستیں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں ہریانہ اور راجستھان سے تھیں۔ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ ناموں کی تبدیلی سے پارٹی کے ووٹوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ حالیہ ناموں کی تبدیلی کے حق میں کوئی احتجاج نہیں ہوئے اور نہ ہی ایسا ہونے کے بعد لوگوں میں کوئی اطمینان یا خوشی نظر آتی ہے۔ماہر عمرانیات سنجے سری واستو نے بتایا کہ ’اصل سماجی بہبود میں وسیع تر بہتری کی عدم موجودگی میں نام کی تبدیلی، تبدیلی کا احساس دلاتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...

مودی ہمیشہ ای وی ایم کے ذریعہ کامیاب ہوتے ہیں،تلنگانہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا سنسنی خیز تبصرہ

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہر مرتبہ مودی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایمس )کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب تک ای وی ایم کےذریعے انتخابات  کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا،  بی جے پی نہیں ہار سکتی۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...

ملک کے مختلف حصوں میں جھلسا دینے والی گرمی، گزشتہ برس کے مقابلے اس سال گرمی زیادہ

   ملک کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدت میں روزبروزاضافہ ہوتاجارہا ہے۔ بدھ کوملک کے مختلف حصوں میں شدید گرمی رہی ۔ اس دوران قومی محکمہ موسمیات کا کہنا  تھا کہ ملک کے کچھ حصوںمیں ایک ہفتے تک گرم لہریں چلیں گی ۔  بدھ کو د ن بھر ملک کی مختلف ریاستوں میں شدید گرم  لہر چلتی رہی  جبکہ ...