اُڈپی کا نوجوان طالب علم ایک انوکھی بیماری سے ہلاک؛ 7/جولائی کو بخار شروع ہواتھا، فوری تشخیص نہ ہونے سے منی پال اسپتال میں ہوگئی موت
اُڈپی5؍اگست (ایس او نیوز)اُدیاور کے قریب پیٹروڈی نامی مقام پر رہنے والا طالب ایک نادر اور انوکھی بیماری کا شکار ہوکر منی پال اسپتال میں فوت ہوگیا ہے ۔کہاجاتا ہے کہ بہت ہی کم نظر آنے والی اس بیماری کا نام Melioidosis Neuroہے جس کے جراثیم سیلابی پانی، گیلی مٹی اور کیچڑمیں پائے جاتے ہیں اور چمڑی پر موجود کسی زخم یا خراش کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر اعصابی نظام پر حملہ کردیتے ہیں۔یہ بیماری عام طور پر ویتنام اور تھائی لینڈ وغیرہ میں دیکھی جاتی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق اس بیماری کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والے طالب علم کا نام دکشیت(۱۸سال) ہے جو کہ ایک بہت ہی غریب مگر ذہین طالب علم تھا اور پی یو سی میں 95فیصد مارکس حاصل کرنے کے بعد اسے منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ مل گیا تھا۔جس کی وجہ سے اس کے گھر والے بہت خوش تھے کہ ان کا لاڈلا بیٹا انجینئر بن جائے گا اور خاندان کے معاشی حالا ت بہت جلد بدل جائیں گے۔ مگرافسوس کہ قسمت کا کھیل کچھ اور نکلا۔
اطلاع کے مطابق دکشیت کے پاؤں میں زخم تھا اور وہ ننگے پاؤں اپنے گھر کے پاس بارش سے جمع ہونے والے پانی میں کھیلتا رہتاتھا۔ اچانک 7 جولائی کو اسے تیز بخار شروع ہوا ۔عام طور پر اس بیماری میں جو علامات ہوتی ہیں وہ نمونیا جیسی ہوتی ہیں اور جب تک اس خصوصی بیکٹیریا کے لئے لیباریٹری جانچ نہیں ہوتی ، اس کی تشخیص مشکل ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے عام بخار کے لئے علاج کے چار دن بعد جب دکشیت کی حالت بہت زیادہ بگڑنے لگی تو اسے منی پال کیمس میں لے جایاگیا۔ وہاں پر خون کی جانچ سے تشخیص ہوگئی کہ دکشیت Melioidosis Neuro کاشکار ہوا ہے لیکن تب تک اس کے خون میں اس بیماری کی وجہ سے تعدیہ پھیل چکا تھااور اس کے اعصاب کے ساتھ ساتھ اس کے دماغ پر اس بیماری کا اثر گہرا ہوچکا تھا۔جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلا گیااور پھر 28جولائی کو اس نے دم توڑ دیا۔کیمس منی پال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دکشیت جب میلے کچیلے اور آلودہ پانی میں کھیل رہاتھا تو شاید اس کی ناک سے یہ جراثیم اس کے دماغ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہونگے۔
منی پال کیمس میں اس بیماری کی جانچ کے لئے فاسٹ ٹیسٹ کٹ کی سہولت موجود ہے جس کی وجہ سے صرف 20منٹ میں اس مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو وبائی شکل میں نہیں پھیلتی ہے اور ایک شخص سے دوسرے شخص کو نہیں لگتی ہے۔ڈی ایچ او ڈاکٹر روہنی نے بتایا کہ اس بیماری سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ننگے پاؤں گھر سے باہر نہ جائیں۔ کیچڑ اور آلودہ پانی میں چلنے سے گریز کریں اور جب گھر واپس لوٹیں تو گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے ہاتھ پاؤں اچھی طرح دھو کر صاف کرلیں۔
اس بیماری کی وجہ سے دکشیت کی موت واقع ہونے پر ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اسے اسپتال میں منتقل کرنے میں تاخیر کی وجہ سے اس کا علاج ممکن نہیں ہوسکا۔ اگر اس بیماری کی تشخیص اور علاج 48گھنٹوں کے اندر شروع ہوجاتا ہے تو اس پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ مریض کو تشخیص کے بعد چار پانچ دن تک انجکشن کے ذریعے دوائی دی جاتی ہے اور اس کے بعد 6مہینوں تک اینٹی بایوٹکس کی گولیا ں کھانی پڑتی ہیں۔
کیمس منی پال کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق سال 2006سے 2018تک Melioidosis Neuro کے جملہ 117 معاملات سامنے آئے ہیں، اور ان میں سے اس سے پہلے ایک معاملے میں موت واقع ہوئی ہے۔مگر چونکہ یہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے اس لئے اس مرض کو نیشنل سنٹر فار ڈیسیس کنٹرول (NCDC)کی فہرست سے باہر رکھا گیا ہے۔اب تک اس مرض کے جو معاملات سامنے آئے ہیں اس سے ثابت ہوا ہے کہ اُڈپی اور اس کے اطراف کی مٹی اس بیکٹیریا کے پھلنے پھولنے کا ایک اچھا ٹھکانہ ہے۔
دکشیت کی موت کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اُدیاور گرام پنچایت کی جانب سے عوام کے اندر اس بیماری کے تعلق سے بیداری لانے کی مہم چلائی جارہی ہے۔