اڈپی 14؍اپریل (ایس او نیوز)اڈپی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس کورٹ میں جج اوروکلاء کو سکتے میں ڈالنے والا ایسا واقعہ پیش آیا جس کی مثال اس سے پہلے کبھی یہاں نہیں دیکھی گئی تھی، جس میں مجرم نے سزا سنائے جانے سے مشتعل ہوکر اپنے جوتے سرکاری وکیل پر پھینک دئے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق عصمت دری کے ملزم پرشانت (۲۵سال) کا جرم ثابت ہونے پر پوکسو ایکٹ کے تحت اسپیشل پوکسو ایکٹ کے جج ٹی وینکٹیش نے اسے 20سال کی قید اور 25ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔ اس سے مشتعل ہوکر پرشانت نے پہلے سرکاری وکیل وجئے واسو پجاری کو گالیاں بکنی شروع کیں کہ اس کی جرح اور بحث کی وجہ سے جج نے اتنی سخت سزا سنائی ہے اور پھر اس نے اپنے پیر وں سے جوتے نکالے اورمارنے کی نیت سے سرکاری وکیل کی طرف پھینکے۔اور بھری عدالت میں ہی اس نے سرکاری وکیل کو’ زندہ نہ چھوڑنے‘ کی دھمکی بھی دے ڈالی۔
برہماور کے آرور گاوں میں رہنے والے پرشانت پر الزام تھا کہ فروری 2017کوکوٹیشورکی ایک 15سالہ لڑکی کو وہ بہلاپھسلاکر اپنے رشتے دار کے گھر لے گیا اور وہاں اس کی عصمت دری کی ۔جس کے بعد کنداپور پولیس اسٹیشن میں کیس درج ہوا۔اس وقت کے کنداپور سرکل انسپکٹر پی ایم دیواکر نے ملزم کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔پرشانت کوعصمت دری کے اس کیس میں سخت سزا ہوئی تو وہ اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکااور سرکاری وکیل پر حملہ کربیٹھا۔ پرشانت کے بارے میں معلوم ہواہے کہ برہماور پولیس اسٹیشن کے حدود میں وہ قتل کے ایک معاملے میں بھی ملزم ہے ۔اس کے علاوہ اس کے خلاف دیگر بہت سارے معاملات بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
سرکاری وکیل وجئے واسو پجاری نے جج کے سامنے بھری عدالت میں سزایافتہ مجرم کی طرف سے اپنے اوپرہونے والے حملے کو عدلیہ پر حملے کے مترادف بتایا اور کہا کہ متاثرہ افراد کو انصاف دلانے کا کام ان کی ذمہ داری ہے اور وہ اسے انجام دیتے رہیں گے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ لکشمن نمبرگی نے بتایا کہ سرکاری وکیل نے اڈپی پولیس اسٹیشن میں پرشانت کے خلاف اس حملے کی شکایت درج کروائی ہے۔ عدالت کی اجازت سے پولیس نے سرکاری وکیل پر پھینکے گئے جوتوں کو اپنے قبضے میں لیا ہے اور اس معاملے کی مزید تحقیقات آگے بڑھاتے ہوئے مجرم کو کاروار کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔ بار ایسو سی ایشن نے بھی اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔