اُڈپی کے پیجاور سوامی نے کہا: رام مندر ملک کی ترجیحات میں شامل نہیں: کانگریس سے پاک بھارت کا نعرہ غلط، مودی حکومت عوامی توقعات کو پورا کرنے میں ناکام
اُڈپی یکم /جون (ایس او نیوز) پیجاور مٹھ کے شری وشویشورا تیر تھا سوامی جی نے گزشتہ سال رمضان المبارک میں دعوت افطار کا اہتمام کرکے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیاتھا، اب ایک بار پھر انہوں نے دو ٹوک انداز میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ رام مندر ملک کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
اڈپی میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واضح طورپر بتایا کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت متوقع سطح کام کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مودی حکومت نے چند کارنامے تو کئے ہیں، مگر اس حکومت سے جس طرح کی توقعات تھیں وہ ان پر پوری نہیں اتری ہے۔ رام مندر کی تعمیر سے متعلق انہوں نے بتایا کہ رام مندر ملک کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ کسانوں کے مفادات کا تحفظ اور ملک کی معاشی حالات میں سدھار وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ اس کے بعد رام مندر کی تعمیر پر غور کیا جاسکتا ہے، علاوہ ازیں اس معاملے پر عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔
مودی اور امت شاہ کے ذریعے کانگریس سے آزاد ہندوستان کے نعروں کو غلط قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے طاقتور اپوزیشن جماعتوں کاہونا بے حد ضروری ہے۔ موجودہ سیاسی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیجاور سوامی نے بتا یا کہ آپریشن کے ذریعے دیگر جماعتوں کے اراکین کی خریدی کے علاوہ ریسارٹ کی سیاست سے جمہوریت کو نقصان ہورہاہے، انہوں نے بتا یا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کو بہتر قرار دینے کے حق میں نہیں ہیں،انتخابات سے قبل ایک دوسرے کوتنقید کانشانہ بنانے والے ایک اقتدار کے لیے متحد ہوگئے ہیں، یہ سب ایک سیاسی ڈرامے کی طرح پیش آرہاہے۔
انہوں نے کہا کہ کمارسوامی تجربہ کار سیاستدان ہیں، اور ان سے بہترین انتظامیہ کی توقع کی جاسکتی ہے، ویسے ہی وہ تمام حکومتوں سے بہترین انتظامیہ کی ہی توقع رکھتے ہیں۔ بی جے پی کی مقبولیت میں ہورہی کمی سے متعلق سوامی جی نے بتایا کہ بی جے پی کی طاقت نے آج اپوزیشن کومتحد کردیا ہے، اس سے قبل جب کانگریس مضبوط تھی تو اس وقت بھی اپوزیشن جماعتیں اس کے خلاف متحد ہوئی تھیں، آج بی جے پی کے خلاف کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں، جس کے اثرات اگلے لوک سبھا انتخابات پرپڑیں گے۔
گزشتہ مرتبہ مٹھ میں افطار پارٹی کے اہتمام سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ بھی مسلم عمائدین سے افطار پارٹی کے اہتمام سے متعلق تبادلہ خیال ہورہاہے، اگرانہوں نے رضامندی ظاہر کردی تو گووند کلیان منڈپ میں افطار پارٹی کااہتمام کیاجائے گا۔ ان کے مطابق اس مرتبہ مسلم عمائدین نے اتنی دلچسپی کا اظہار نہیں کیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا مقصد ہندومسلم بھائی چارہ اور ہم آہنگی ہے۔ اگر ہندوؤں کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو ہم اس کی مذمت کریں گے۔ سوامی جی نے مزید بتایا کہ اقلیتوں کو جو سہولتیں فراہم ہورہی ہیں، یہ تمام سہولتیں ہندوؤں کو بھی فراہم کرنے کے لیے جب ماضی میں دستور میں ترمیم کا مطالبہ کیاگیاتھا، اس وقت تنازعہ کھڑا کردیاگیاتھا کہ انہوں نے دستور میں تبدیلی کا مطالبہ کیاہے، دراصل میں نے دستور میں ترمیم کی بات ہی نہیں کی تھی، ہم چاہتے تھے کہ کسی بھی فرقے کے ساتھ امتیازنہ برتا جائے۔