روہنگیا مسلمان غیر قانونی تارکین وطن، پناہ گزین نہیں: راجناتھ سنگھ
نئی دہلی 21 /ستمبر ( ایس او نیوز/ایجنسی) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ روہنگیا مسلمان پناہ گزین نہیں ہیں جنہوں نے ہندوستان میں پناہ لینے کے لیے اپیل کی ہے بلکہ یہ لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں جنہیں ملک بدر کیا جائے گا۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سخت لب ولہجہ میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے سوال کیا کہ آخر کچھ لوگ ان روہنگیا مسلمانوں کو ہندوستان سے خارج کردینے کی مخالفت کیوں کررہے ہیں جبکہ میانمار، انہیں قبول کرنے تیار ہے۔ وزیر داخلہ نے اس مسئلہ میں اپنے موقف کو واضح کردیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے جو حلفنامہ داخل کیا ہے وہ واضح ہے۔ ان غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔ روہنگیا مسلمان پناہ گزین نہیں ہیں۔ پناہ گزین کا موقف حاصل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور اس طریقہ کار کو کسی نے بھی اختیار نہیں کیا ہے۔ ہندوستان میں کسی بھی روہنگیا مسلم نے سیاسی پناہ کی اپیل کی ہے اور نہ ہی کسی نے اس موقف کے ساتھ ہندوستان میں پناہ لی ہے۔ یہ تمام لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ مغربی میانمار میں روہنگیائی مسلمان اقلیت میں ہیں اور وہ فوجی ظلم و زیادتی کا شکار ہوکر وہاں سے جان بچاکر نکل رہے ہیں۔ اپنے گائوں اور گھروں کو چھوڑ کر بے یار و مددگار دیگر ممالک کی سرحدوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ میانمار فوج نے روہنگیائی مسلمانوں کے مواضعات کو نذرآتش کردیا ہے اور اس کارروائی میں سینکڑوں مسلمانوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہندوستان کی جانب سے کسی بھی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ اگر حکومت ہند ان روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرتی ہے تو اس سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوگی کیوں کہ اقوام متحدہ کے پناہ گزین کنونشن 1951ء پر ہندوستان نے دستخط نہیں کی ہے۔
قومی انسانی حقوق کمیشن بی جے پی مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ آخر وہ روہنگیائی باشندوں کو ملک بدر کیوں کررہی ہے۔ جو ہندوستان کے مختلف حصوں میں قیام پذیر ہیں۔ حکومت نے 9 اگست کو پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ زائداز 14,000 روہنگیائی مسلمانوں نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ اپنے نام درج رجسٹر کروائے ہیں اور یہ لوگ ہندوستان میں مقیم ہیں تاہم امدادی ایجنسیوں نے ہندوستان میں مقیم روہنگیائی مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40,000 بتائی ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کے مطابق انسانی حقوق کے زاویہ سے اس کی مداخلت درست ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض لوگ روہنگیائی مسلمانوں کے انسانی حقوق کے مسئلہ کو دوبارہ اٹھارہے ہیں جو ہندوستان کو غیر قانونی طور پر آئے ہیں۔ ہم کو خود اپنے عوام کے انسانی حقوق مسائل کے بارے میں غور کرنا ہے اس کے بعد دوسرے ممالک سے آنے والے لوگوں کے انسانی حقوق کے بارے میں بات کریں گے۔ کسی بھی مقتدر اعلی ملک میں کوئی فیصلہ کرنے کی آزادی ہوتی ہے اور ہندوستانی حکومت کو بھی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ ان غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے ہندوستان کی قومی سلامتی کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔ ہم اپنے ملک کو داخلی طورپر کمزور نہیں کر سکتے۔