رافیل بد عنوانی معاملہ:فرانسوا کے بیان سے مرکزی سرکار کو گھیرنے کی اپوزیشن کی تیاری
نئی دہلی ،22؍ ستمبر (آئی این ایس انڈیا؍ ایس او نیوز) کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن پارٹیوں نے رافیل سودا معاملے میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند کے بیان کی بنیاد پر مرکزی سرکار کو گھیرنے کی نئے سرے سے تیاری شروع کر دی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس کے لئے کانگریس نے پہل کی ہے ۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے کئی اپوزیشن لیڈروں سے بات کی ہے ۔ دیگر پارٹیوں کے ساتھ جو میٹنگ ہوگی اس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کا کردار اہم ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی اپوزیشن کی پارٹیوں کے لیڈروں نے بہت مہنگا رافیل سودا کر کے انل امبانی کی نئی پیدا ہوئی سیکورٹی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے مرکزی سرکار کے کارنامے کو 2019میں لوک سبھا الیکشن کا اہم ایشو بنانے پر اتفاق رائے کا اظہار کر دیا ہے ۔ لیکن بی جے ڈی جیسے اپوزیشن پارٹی جو مرکز سے فائدے کا رشتہ قائم کئے ہوئے ہے ۔ وہ اپنے پتے نہیں کھول رہے ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس سر براہ راہل گاندھی نے اس مسئلے کو گاؤں گاؤں لے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ وہ اس کے لئے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے مل کر مرکز کو گھیرنے کی گزارش کر رہے ہیں۔معلوم ہو کہ اولاند کا یہ انٹر ویو فرانس کی راجدھانی پیرس کی آن لائن جریدہ میڈیا پارٹ میں جمعہ 21ستمبر2018کو منظر عام پر آیا ہے ۔ جس کے ناشر فرانس کے معروف شامنامہ لے مانڈے کے چیف ایڈیر ایڈو ی پلینیل ہیں۔ جریدہ نے سابق صدر سے سولا پوچھا۔ رافیل سودا اور آپ کی پارٹنر جولی گائیٹ کی فلم کے پروڈکشن میں صنعت کار انل امبانی کی کمپنی ریلائنس انٹر ٹنمنٹ کے جڑنے کا کوئی کنکشن ہے؟ اس سوال کے جواب میں اولاند نے جو کہا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ انل امبانی کی کمپنی کے ساتھ ڈسالٹ کی حصہ داریکرنے کے لئے موجودہ مرکزی سرکار نے فرانس سرکار اور رافیل جنگی طیارہ بنانے والی کمپنی ڈسالٹ کومجبور کیا۔ اس سلسلے میں اے آئی سی سی رکن انل سریواستو کاکہنا ہے کہ فرنس کے سابق صدر فرانسوا اولناد جن کے دفتر میں رافیل سودا ہوا انہوں نے پیرس کی ایک آن لائن جریدہ کو انٹر ویو میں اس مسئلے پر جو کہا ہے وہ یہ ثابت کرتا ہے کہ مرکزی سرکار کے سر براہ نے اپنی شرطوں پر یہ رافیل سودا کیا ہے ۔ جس میں ایک گجراتی سیٹھ کی کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا ہے ۔ اسی لئے یہ سرکار اسے سیکریٹ سودا بتا کر کچھ بھی اجاگر نہیں ہونے دے رہی ہے ۔اس مسئلے پر سپریم کورٹ کے وکیل ونے پریت سنگھکا کہنا ہے کہ فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند نے واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت سرکار نے ہی ریلائنس کے نام کی تجویز پیش کی تھی۔ ہماری نہیں چلی ۔ ہمارے لئے دوسرا راستہ نہیں چھوڑا ۔ ہمارے سامنے بھارت سرکا رنے یہ سروس گروپ(امبانی) تجویز پیش کی اور ڈسالٹ نے باتکر اسے پارٹنر بنایا ۔ جو ہمیں بتایا گیا اسے ہی شراکت دار بنایا۔