رافیل پر مودی حکومت کا نیا پینترا سپریم کورٹ میں عرضی داخل۔ راہل گاندھی کا تابڑ توڑ حملہ جاری
نئی دہلی16؍دسمبر (ایس او نیوز؍ یو این آئی) مودی حکومت رافیل سودے میں بدعنوانی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر حالانکہ اپنی پیٹھ تھپتھپارہی ہے لیکن یہ اس کی خوش فہمی ہے کہ اس نے میدان مارلیا۔ حقیقت یہ ہے کہ جس سی اے جی رپورٹ کا بی جے پی نے عدالت میں ذکرکیا ہے اور عدالت نے جس کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے وہ رپورٹ پارلیمان میں پیش نہیں کی گئی۔ اس پر مچے سیاسی گھمسان کے درمیان مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے اس میں حقائق کی درستگی کے لئے درخواست کی ہے۔وزارت دفاع میں ڈپٹی سکریٹری سشیل کمار نے مرکزی حکومت کی طرف سے عرضی دائر کرکے فیصلے کے پیراگراف 25 کی ان دو سطروں میں ‘حقائق کو درست کرنے ’ کا مطالبہ کیا ہے جس میں سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی کا ذکر آیا ہے ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی سے متعلق مہر بند دستاویز کے سلسلے میں الگ الگ تشریح کی جارہی ہے اور اس میں فوری سدھار کی ضرورت ہے ۔خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گذشتہ جمعہ کو اپنے فیصلے میں کہا تھا ‘سی اے جی کو قیمت کی تفصیل بتائی گئی اور سی اے جی رپورٹ پر پی اے سی نے غور کیا ۔’مرکزی حکومت نے عرضی میں کہا ہے کہ اس نے مہر بند لفافے میں جن اہم نکات کا ذکر کیا تھا ان میں سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی سے متعلق معلومات میں استعمال کئے گئے الفاظ کی جگہ فیصلے میں الگ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جس سے اس کا مفہوم ہی تبدیل ہوگیا ہے ۔حکومت نے متعلقہ فیصلے کی اس گڑبڑ کو فوراً دور کرنے کی درخواست کی ہے ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش کردہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزنے رافیل جنگی طیارہ پر قیمتوں کی تفصیل کو پارلیمنٹ میں تو واضح نہیں کیا لیکن سی اے جی کے سامنے اسے پیش کیا ہے اور پی اے سی نے سی اے جی کی رپورٹ پر غور بھی کیا ۔حالانکہ فیصلے کے بعد کانگریس لیڈر اور پی اے سی کے چےئرمین ملکارجن کھرگے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ان کے سامنے اس طرح کی کوئی رپورٹ نہیں آئی تھی ۔ اس کے بعد سیاسی گھمسان تیز ہوگیا ۔
رافیل سے متعلق غلط حقائق کیوں پیش کئے گئے : کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے رافیل سودے سے متعلق سپریم کورٹ میں غلط حقائق پیش کیے ہیں اور کورٹ کو گمراہ کیا ہے لہٰذا مودی حکومت کو اس کی وجہ بتانی چاہیے ۔ کانگریس کے قد آور رہنما کپِل سبل نے سنیچر کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی رافیل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں بتارہی ہے کہ جس کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل(سی اے جی) کی رپورٹ کا بی جے پی نے کورٹ میں حوالہ دیا اور عدالت نے جس کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے ، وہ رپورٹ نہ تو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور نہ ہی وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے پاس آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو حقائق پیش کیے گئے ہیں ،عدالت نے انہی کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے ۔ عدالت اس معاملے میں پی اے سی کے تبصرے اور اعتراضات کو نہیں دیکھ سکتی ۔ عدالت کو اطلاع دی گئی ہے کہ طیاروں کی قیمت کا ذکر پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے سی اے جی کی رپورٹ اور پی اے سی کے پاس ہے اور اسی بنیاد پر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ۔ عدالت کو یہ تو نہیں بتایا گیا تھا کہ اسے گمراہ کیا جا رہا ہے لہٰذا اس کے سامنے جو حقائق رکھے گئے ، اس نے انہی کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔ترجمان نے کہا کہ اگر عدالت کے سامنے غلط حقائق رکھے گئے ہیں تو سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے والی بات ہے ۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس نے ایسا کیوں کیا اور قانون کے افسروں نے کس بنیا د پر یہ غلط معلومات کورٹ کو دی ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہے لیکن حکومت نے عدالت کے سامنے جو غلط حقائق پیش کیے ہیں اس کی مذمت کر تی ہے ۔مسٹر سبل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ٖغلط معلومات پیش کرنا کافی سنگین معاملہ ہے ۔ سپریم کورٹ کے سامنے دفاع جیسے حساس ڈیل سے متعلق بے بنیاد حقائق کیسے رکھے گئے ، اس کی تفتیش ہونی چاہئے اور جو لوگ اس کے لیے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت جھوٹ بولتی ہے اور اس کی تمام تر کوششیں حقائق کو چھپانے کی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت رافیل سودے کی تفتیش جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو سونپنے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس تعلق سے غلط معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد گذشتہ روز کانگریس سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت کو گمراہ کرکے انھیں عدالت سے اور ملک سے معافی مانگنی پڑے گی، تب شاید انھیں یہ اطلاع نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اٹارنی جنرل اگر عدالت کے سامنے غلط حقائق رکھتے ہیں تو یہ سنگین معاملہ ہے اور اس طرح توملک کا حکومت سے بھروسہ ہی اٹھ جائے گا۔
رافیل پر حکومت نے قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا :چدمبرم: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے رافیل سودے پر قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) حکومت پر سنیچر کو سخت حملہ کیا اور کہاکہ اس نے 126طیاروں کی جگہ محض 36طیاروں کا سودا کرکے قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا ہے ۔ چدمبرم نے ٹوئٹ کیا کہ رافیل بنانے والی کمپنی 126طیارے فروخت کرنا چاہتی ہے ۔ وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ طیاروں کی قیمت کم ہے ۔ اگر ایسا ہے تو پھر صرف 36طیاروں کی خرید اری کا سودا کیوں کیا۔ کیا کوئی اس راز پر سے پردہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ کہتی ہے کہ اسے اپنے بیڑے کے لئے 126طیاروں کی ضرورت ہے تو حکومت پھر محض 36 طیاروں کی خرید کا ہی سودا کیوں کرتی ہے ۔ چدمبرم نے کہا کہ حکومت نے 126کی بجائے محض 36 طیاروں کا سودا کرکے ملک سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے ۔
’’بی جے پی رافیل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنی پیٹھ تھپتھپارہی ہے لیکن وہ یہ نہیں بتارہی ہے کہ جس سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دیاگیا ہے اور عدالت نے جس کی بنیاد پر فیصلہ سنایا ہے وہ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے پاس نہیں آئی۔‘‘