رافیل تنازعہ بن گیا مودی حکومت کے گلے کی ہڈی؛ تیجسوی یادو نے مانگا مودی کا استعفیٰ؛ ڈی ایم کے نے کی جانچ کی مانگ؛ عاپ لیڈر نے رافیل ڈیل کو بتایا بڑا گھوٹالہ
نئی دہلی 23/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) رافیل طیارے کے معاملے پر فرانس کے سابق صدراولاند کے بیان کے بعد رافیل معاہدہ اب مودی حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ فرانس کے سابق صدر اولاند نے جیسے ہی جھوٹ کا پردہ فاش کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے اصرار پر انل امبانی کی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا گیا، مودی حکومت بیک فٹ پر آگئی ہے۔کانگریس پہلے ہی مودی حکومت کو رافیل معاہدہ پر گھیر رہی تھی اور راہول گاندھی اس معاملے کو بار بار اُچھال رہے تھے۔مگر اب دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت کو گھیرنا شروع کردیا ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل طیارے سودے میں آف سیٹ پارٹنر کے تناظر میں فرانس کے سابق صدراولاند کے بیان کو لے کر ہفتہ کو وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ بولتے ہوئے مودی کو صفائی دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایک دوسرے ملک کے سابق صدر نے انہیں’چور‘ کہا ہے۔راہل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ فرانس کے سابق صدر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اصرار پر انل امبانی کی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا گیا۔ ایک طرح سے وہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کے وزیر اعظم چور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے سابق صدر نے ہمارے وزیر اعظم کو چور اور بدعنوان کہا ہو۔ یہ بدعنوانی، دفاع اور ہمارے فوجیوں کے مستقبل کا معاملہ ہے اور وزیر اعظم مکمل طور پر خاموش ہیں۔
راہول کے بعد تیجسوی یادو ، ڈی ایم کے اور عاپ پارٹی نے بھی رافیل ڈیل پر مودی حکومت پر راست حملہ بولا ہے، جس کے ساتھ ہی رافیل تنازعہ اب مودی حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔
رافیل معاملہ کو لے کر اولاند کے بیان کے بعد بی جے پی پر الزام تراشیوں کا دور جاری ہوگیا ہے اور اپوزیشن مکمل طور حکومت پر حملہ آور ہو گیا ہے۔ اس دوران بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے مودی حکومت پر زور دار حملہ بولا ہے ۔تیجسوی یادو نے الزام لگایا کہ رافیل سودے کو لے کر نریندر مودی، منوہر پاریکر، سیتا رمن اور ارون جیٹلی نے ملک کے عوام سے بار بار جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی، ان کے دو وزیر دفاع منوہر پاریکر، نرملا سیتا رمن اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ملک کے عوام سے بار بار جھوٹ بولا ہے. انہوں نے نہ صرف ملک کو گمراہ کیا بلکہ کروڑوں لوگوں کے اعتمادکو بھی ٹھیس پہنچائی ہے ؛ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اخلاقی طور پر وہ اپنا استعفیٰ دیں ۔
اُدھر فرانس کے سابق صدر کے بیان کے بعد چینائی میں ڈی ایم کے نے معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس کی میڈیا نے اولاند کے حوالے سے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 58 ہزار کروڑ روپے کے رافیل سودے میں بھارت کی حکومت نے انل امبانی کے ریلائنس ڈیفنس کو دی سالٹ کا پارٹنر بننے کی تجویز دی تھی اور فرانس کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ڈی ایم کے چیئرمین ایم کے اسٹالن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے شفاف، بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ کیا تھا لیکن فرانس کے سابق صدر اولاند کے انٹرویو سے پتہ چلتا ہے کہ رافیل سودا مشکوک ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ وزیر اعظم بھارتی عوام کے تئیں جوابدہ ہیں۔ سچائی کا پتہ لگانے کے لئے تفتیش کا حکم دیا جانا چاہیے ۔مودی کاجھوٹ رافیل سودے کے تئیں فاش ہوگیا ہے ۔
اسی طرح عام آدمی پارٹی (عاپ) کے لیڈر سنجے سنگھ نے بھی ہفتہ کو کہا کہ رافیل معاہدے پر فرانس کے سابق صدرا اولاند کے بیان نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ بڑا گھوٹالہ ہے۔ راجیہ سبھا ایم پی سنگھ نے کہا کہ فرانس کے سابق صدر اولاند کی جانب سے رافیل معاہدے پر دیا گیا بیان افسوسناک ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ رافیل معاہدہ ایک بڑا اسکینڈل تھا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو بتانا چاہئے کہ آف سیٹ ٹھیکہ ریلائنس ڈیفنس کو کیوں دیا گیا؟ اولاند کا بیان ثابت کرتا ہے کہ مودی حکومت نے آف سیٹ ٹھیکہ دلانے کے لئے ریلائنس ڈیفنس کو فائدہ پہنچایا ہے ۔