رافیل بوفورس سے بڑاگھوٹالہ ہے،قومی سلامتی کوسخت نقصان پہونچا، دس دن قبل بننے والی کمپنی کوٹھیکہ دیاگیا ،پرائیویسی کابہانہ جھوٹ،امبانی مڈل مین نہیں توکیاہیں؟
نئی دہلی:8/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)رافیل ڈیل میں مبینہ اسکینڈل کے معاملے کو لے کر آج سابق مرکزی وزیر ارون شوری، یشونت سنہا اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے مودی حکومت کو گھیرا۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس کرکے پی ایم نریندر مودی اوران کی حکومت پر سنگین الزام لگائے۔ارون شوری نے کہا ہے کہ فرانس کے ساتھ ہوئے رافیل سودے میں بڑا گھوٹالہ ہوا ہے، جس سے قومی سلامتی کونقصان پہنچا ہے۔سابق مرکزی وزیر ارون شوریٰ نے کہا کہ پی ایم مودی کے دورے کے دوران رافیل طیارے کی خریداری جو ڈیل کی گئی وہ بالکل نیوڈیل تھی۔کسی نئی ڈیل کے لیے نئے سرے سے ٹینڈر ہونا چاہیے تھا۔اس ڈیل میں کسی نئے آلے یا ہتھیار لگائے جانے کا ذکر نہیں تھا۔اس کا کانٹریکٹ ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ ((HALسے ہٹا کرانل امبانی کی کمپنی کو دے دیا گیا جس کو ڈفینس کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور کمپنی 10دن پہلے بنائی گئی تھی۔شوری نے کہا کہ حکومت کی گائیڈلائنن کہتی ہے کہ ہر آفسیٹ کانٹریکٹ چاہے وہ جس بھی قیمت ہو، وزیر دفاع کی منظوری سے ہوگا۔حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ ریلائنس کو کانٹریکٹ ڈیسالٹ نے دیا۔قیمت ظاہر نہ کرنے کی دلیل بھی بیکارہے۔حکومت کے وزیر مملکت برائے دفاع خود لوک سبھا میں قیمت بتا چکے ہیں۔670کروڑ فی طیارہ جس سب کچھ شامل ہے۔اس قیمت میں ہتھیار سے لے کرٹرانسفر آف ٹیک شامل ہے۔ریلائنس اور ڈیسالٹ نے بھی خود ایک سال پہلے کی قیمت بتائی تھی، 1000کروڑ فی طیارے سے زیادہ۔شوری نے کہا کہ اسکینڈل کے تناظر میں رافیل کے مقابلے بوفورس کچھ نہیں تھا۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ اس سودے سے ملک کو 35000کروڑ کی چپت لگی ہے۔سودے میں ہوائی جہاز کی تعداد گھٹائے جانے سے ملک کی سلامتی کو خطرہ بڑھا ہے۔تعداد میں 126سے 36کیے جانے کی معلومات نہ تووزیر دفاع کو تھی نہ فضائیہ میں کسی کو۔حکومت پرائیویسی کا بہانہ کرکے چھپانا چاہ رہی ہے۔پی ایم مودی نے صرف اپنے بنا پر فیصلہ کیا۔آفسیٹ کانٹریکٹ کی گاڈلان بھی اسی حکومت کی بنائی ہے۔ڈیسالٹ جو قیمت بتا رہا ہے 36طیارہ کی وہ 65ہزار کروڑ کے قریب پاتاہے۔بھوشن نے کہا کہ ہمارے ملک کو سیکورٹی کے لئے سات اسکواڈرن کی ضرورت ہے، تبھی 126طیاروں کی بات ہوئی تھی۔اس کے باوجود یہ تعداد 36کر دی گئی بغیرکسی کی معلومات کے۔یہ قومی سیکورٹی سے کھلواڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ کس طرح کسی ہیکی پیکی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا جا سکتا ہے؟ وہ (حکومت)کہتی ہے کہ اس میں مڈل مین کہاں ہیں۔پھر اس ڈیل میں انل امبانی کون ہے؟ کہاں سے آ گیا، کس طرح ہزاروں کروڑ لے جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ CCSکی رضامندی کے بغیر پی ایم کوحق نہیں تھا۔یہ کریمنل مسکڈکٹ کا معاملہ تھا جو وزیر اعظم کے خلاف بنتا، تو اب اس قانون پر نظر ثانی کر دی گئی۔سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ نے معاہدے سے دو دن پہلے کہا تھا کہ پرانی ڈیل کو ہی آگے بڑھائیں گے،پر وہاں جاکر نیوڈیل کر لی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس لوک سبھا میں JPCکو موقع نہیں ملے گا، وقت کم ہے۔اس معاملے کی CAGجانچ کرے۔تین ماہ میں تحقیقات مکمل ہوں ۔