کیاجنوبی کینرا میں ISISرضاکارموجود ہیں؟سوشیل میڈیاپر متنازعہ آڈیوکلپ وائرل ۔پولیس تحقیقات شروع
منگلورو5؍اکتوبر (ایس او نیوز)جنوبی کینرا میں ایک مسلم لیڈر کی طرف سے مبینہ طور پر جاری کیا گیا آڈیو کلپ بڑے تنازعے کا سبب بن گیا ہے کیونکہ اس میں مبینہ طور پر دعویٰ کیا گیاہے کہ جنوبی کینرا میں ISIS رضاکاروں کی ٹیم سرگرم ہوگئی ہے اور نوجوانوں کو اپنی تحریک میں شامل ہونے پر اکسا رہی ہے ۔ اس آڈیو میں والدین سے درخواست کی گئی ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے لوگوں کے رابطے میں آنے سے باز رکھیں۔
اس آڈیو کو مبینہ طور پر اسماعیل شافع سے منسوب کیا گیا ہے جو کہ ساوتھ کرناٹکا سلفی مومنٹ کے نائب صدر ہیں۔ اور اس آڈیو کلپ کی بنیاد پر میڈیا میں ہوّا کھڑا کیا جارہا ہے کہ منگلورو اور اطراف میں ISISرضاکارموجود ہیں اور نوجوانوں کو داعش کے لئے بھرتی کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
اس دوران جنوبی کینرا ضلع کے ایس پی سدھیر کمار نے بتایاہے کہ:ISISسے منسلک دہشت گردوں کی ضلع کے کچھ مقامات پر موجودگی کا دعویٰ کرنے والے شخص (اسماعیل شافع) کو طلب کرکے اس سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔سوشیل میڈیا پر اس سلسلے میں چل رہی بحث اورگفتگو پر پولیس کی پوری طرح نظر ہے۔جنوبی کینرا ضلع میں واقعی دہشت گرد موجود ہیں یا نہیں اس تعلق سے پوری طرح چھان بین شروع کی گئی ہے۔اسی طرح منگلورو پولیس کمشنر ٹی آر سریش نے کہا ہے کہ یہ آڈیو چونکہ بیاری زبان میں ہے اس لیے اس کا ترجمہ کروایا جارہا ہے اور دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق سچائی جاننے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔
اس معاملے میں تازہ موڑ یہ آیا ہے کہ جنوبی کرناٹکا سلفی تحریک کے نائب صدر اسماعیل شافع نے اخباری کانفرنس کے ذریعے اس بات کو قبول کیا ہے کہ جس آڈیو کلپ کو وائرل کیا جارہا ہے ، اس میں موجود آواز انہی کی ہے۔ اور پچھلے دنوں کسی پروگرام کے دوران کی گئی تقریرکو ریکارڈ کرکے کسی نے اس کا ایک اقتباس عام کیا ہے۔ ISISکے لئے کام کرنے اور نوجوانوں کو داعش میں شامل کرنے کی غرض سے یمن لے جانے والوں کی موجود گی کے تعلق سے اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے اسماعیل شافع نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے کیرالہ کے کچھ نوجوان اس طرح کے کام انجام دے رہے ہیں۔ کچھ مہینوں قبل کاسرگوڈ سے لاپتہ ہونے والے کیرالہ کے 22 نوجوانوں میں سلفی تحریک سے وابستہ دو نوجوان بھی شامل ہیں۔ جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوگ داعش میں شامل ہوچکے ہیں۔ ان دونوں کی وجہ سے سلفی تحریک کی بھی بدنامی ہورہی ہے ۔اس لئے احتیاط کے طور پر اپنے خطاب کے دوران انہوں نے والدین کو ہوشیار کرنے کی کوشش کی تھی کہ اپنے نوجوان بچوں اور خاص کر طالب علموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور اجنبی اور مشکوک چال ڈھال والے افراد کی سنگت سے ان کو دور رکھیں۔