بھیوجی مہاراج کی موت پر سوال قائم ،حامیوں کی طرف سے سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ
بھوپال:7/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مشہور سنت بھیو جی مہاراج کی موت کے معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ بھیوجی مہاراج کے ٹرسٹ اورخادم کے علاوہ ان کے حامیوں نے ان کی موت کے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش کے رہنے والے ان کے حامیوں نے اندور کلیکٹر اور ڈی آئی جی کو ایک میمورنڈم سونپا ہے۔ٹرسٹ کے لوگوں نے میمورنڈم کے ذریعہ بھیو جی مہاراج کی موت کے معاملے میں کئی سوال کھڑے کئے ہیں۔ بھیو جی کے حامیوں نے میمو رنڈم میں ان کی موت والے دن اور اس سے پہلے اور بعد کے کچھ واقعات کے ذریعے سوال کھڑے کئے ہیں۔ میمو رنڈم میں یہ سوال کھڑے کئے گئے ہے کہ : 1موت سے 3۔4 ماہ پہلے بھیوجی کے اندورنی خلفشار کی خبریں کس نے منصوبہ بند طریقے سے لوکل میڈیا میں چلوائی؟۔2دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی سے اولاد کے ساتھ والد کے تعلقات کو منفی طریقے سے اچھالا گیا، اس کی جانچ ہونی چاہئے۔ 3۔بھیو جی اپنی بیٹی سے بہت لگاؤ رکھتے تھے، ایسے میں جب وہ گھر آ رہی تھی، گاڑی اسے لینے ایئرپورٹ گئی تھی تو ٹھیک اس پہلے گولی کیوں ماری؟ بیٹی سے ملے کیوں نہیں؟۔4بھیو جی جب بھی کمرے میں اکیلے رہتے تھے تب کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں تھی، ایسے میں جب کسی نے گولی چلنے کی آواز ہی نہیں سنی تو پھر دروازہ کیوں توڑا گیا؟۔ ان جیسے امور پر ان کے حامیوں نے سوال قائم کئے ہیں اور میمورنڈم سونپ کر اس کی منصفانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے ۔واضح ہو کہ مبینہ طور پر انہوں نے گولی مار کر خودکشی کر لی تھی اور ان کے کمرے سے جو سوسائڈ نوٹ برآمد ہوا اس میں لکھا تھا کہ وہ کشیدگی میں تھے۔ انتہائی فعال اور چرچا میں رہنے والے بھیو جی کی خودکشی پر پورا ملک حیران رہ گیا تھا۔مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت نے انہیں وزیر مملکت کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اگرچہ بھیو جی نے شیوراج حکومت کا یہ آفر ٹھکرا دیا تھا؛ لیکن اپوزیشن نے سوال اٹھایا تھا کہ چونکہ بھیو جی کچھ سنتوں کے ساتھ مل کر نرمدا گھوٹالہ رتھ یاترا نکالنے والے تھے؛ اس لیے شیوراج حکومت نے انہیں وزیر مملکت کے عہدے پر بٹھانے کا لالچ دیا تھا۔ مدھیہ پردیش کانگریس کے لیڈر مانک اگروال یہ کہنے سے نہیں چوکے تھے کہ بھیو جی پر شیوراج حکومت کا دباؤ تھا؛ اس لیے ان کے خودکشی کی سی بی آئی کے ذریعہ تفتیش ہونی چاہیے۔