گجرات ہائی کورٹ کے جج جسٹس عقیل قریشی کے ٹرانسفر پر اٹھ رہے ہیں سوال
نئی دہلی:6/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)1 نومبر 2018 کو وزارت قانون کی جانب سے چار مختلف نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے ، جس میں کہا جاتا ہے تریپورہ، پٹنہ، گجرات اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے جج ہوں گے۔ اسی دن یعنی 1 نومبر کو اس بارے میں اہم اطلاع کے پہلے ایک اور نوٹیفکیشن وزارت کی طرف سے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے جس میں لکھا رہتا ہے کی گجرات ہائی کورٹ کے جج جسٹس اے قریشی کا ٹرانسفر ممبئی ہائی کورٹ کیا جاتا ہے اور 15 نومبر کو یا اس سے پہلے انہیں ممبئی ہائی کورٹ میں جوائن کرنا پڑے گا۔ ایک اورنوٹیفکیشن آتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ جسٹس اے ایس دوے گجرات ہائی کے چیف جسٹس ہوں گے۔ ایکٹنگ چیف جسٹس والے نوٹیفکیشن کو لے کر مخالفت شروع ہو جاتی ہے. قانون دان کہتے ہیں کہ یہ اصول کے خلاف ہے۔ اصول کے مطابق جب کوئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا عہدہ خالی ہوتا ہے تو ہائی کورٹ کے سب سے سینئر سب سے زیادہ جج ایکٹنگ چیف جسٹس بنتے ہیں، اس حساب سے گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آر ایس ریڈی کے سپریم کورٹ کے جج بننے کے بعد سب سے سینئر جج جسٹس قریشی کو ایکٹنگ چیف جسٹس بننا چاہئے تھا لیکن جسٹس اے ایس دوے کو ایکٹنگ چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔ گجرات بار ایسوسی ایشن اس فیصلے کی مخالفت کرتا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن غیر معینہ مدت تک دھرنے پر جانے کی دھمکی دیتا ہے۔ مظاہرہ اور چیف جسٹس کی مداخلت کے بعد وزارت کے طرف سے 2 نومبر کو ایک نیا نوٹیفکیشن آتا ہے کہ اب جسٹس قریشی گجرات ہائی کورٹ کے ایکٹنگ چیف جسٹس ہوں گے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی خود مانتے ہیں کہ جسٹس قریشی کو گجرات ہائی کورٹ کا ایکٹنگ چیف جسٹس نہ بنانا ایک غلطی تھی، غلطی ہوتی ہے اور غلطی میں اصلاح کی گنجایش بھی ہوتی ہے ۔ وقت رہتے اس معاملے کو سلجھا دیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس طرح کی فیصلے پر کئی سوال کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ابھی جسٹس قریشی زیادہ سے زیادہ 15 نومبر تک گجرات ہائی کورٹ کا ایکٹنگ چیف جسٹس رہیں گے، جب وہ ممبئی ہائی کورٹ میں جج کے طور پر جوائن کریں گے تب کسی دوسرے کو گجرات ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانا پڑے گا ہو سکتا ہے وہ جسٹس دوے ہو۔ ممبئی ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بننا بھی ان کے لئے مشکل ہے کیوں کہ وہاں وہ پانچویں مقام پر ہوں گے۔ جسٹس قریشی کے ٹرانسفر کو گجرات ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ میں پیٹشن دائر کرنے والی ہے۔ بار ایسوسی ایشن کے صدرنے نجی ٹی وی این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قریشی کا ٹرانسفر کرکے کولجیم نے ٹھیک نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کولجیم کے سامنے جسٹس قریشی کو لے کر جو ان پٹ رکھا گیا ہے وہ سب مصنوعی ہے اور یہ ان پٹ مرکزی حکومت کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اوجھا نے کہا کہ جسٹس قریشی کئی بڑے کیس سے منسلک رہ چکے ہیں۔ کئی بڑے رہنماؤں کے خلاف کاروائی بھی کر چکے ہیں۔ 2010میں امیت شاہ کو دو دن کے لیے فرضی سہراب الدین کیس میں سی بی آئی ریمانڈپر بھی بھیجاتھا۔2011 میں گجرات کے اس وقت کے گورنر کملا بینی وال نے ریٹائرڈ جسٹس آر اے مہتا کو گجرات کے لوک آیکت کے طور پر مقرر کیا تھا لیکن گجرات حکومت ان کے خلاف ہائی کورٹ پہنچ گئی اور کہا کہ گورنر گجرات حکومت کو بائی پاس کرکے لوک آیکت کی تقرری نہیں کر سکتا ہے لیکن جسٹس قریشی نے گورنر کے حق میں فیصلہ دیا اور کہا کہ گورنر نے جو فیصلہ کیا ہے وہ آئینی ہے۔ کئی لوگوں نے بھی جسٹس قریشی کے ٹرانسفر کو لے کر سوال اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل دشینت ڈیو نے بار اور بنچ میں لکھا ہے جسٹس رنجن گوگوئی کے ساتھ ساتھ کولیجم کے دیگر چار اپنے اعلی کردار اور دیگر خصوصیات کے لئے مشہور ہے لیکن ان کی طرف سے جسٹس قریشی کا ممبئی ہائی کورٹ ٹرانسفر بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ڈیو نے لکھا ہے کو لیجم کے سامنے جو ان پٹ رکھا گیا ہوگا اسی کے حساب سے کولجیم نے فیصلہ کیا ہوگا لیکن کولجیم کے سامنے اتھارٹی نے جو ان پٹ رکھا وہ صحیح طریقے سے جمع نہیں کیا گیا۔ پھر جسٹس قریشی کے بارے میں ڈیو لکھتے ہیں وہ جسٹس قریشی کو اچھے سے جانتے ہیں۔ جسٹس قریشی ایماندارہونے کے ساتھ ذہین اور بہادر بھی ہیں اور قانون کا وسیع علم رکھتے ہیں ۔وہ مکمل طور پر آزادہیں اور کسی طرح کے سیاسی یا اقتصادی دباؤ میں نہیں آتے ہیں۔