5مسلم ممالک کاقطر سے سفارتی رشتہ منقطع زمینی، فضائی اور سمندری سرحدیں بند،قطری سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر یو اے ای چھوڑنے کا حکم
ریاض،5جون؍(آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب سمیت بحرین ،مصر،متحدہ عرب امارات اور یمن نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور خلیجی ریاست کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی ختم کر لئے ہیں۔مملکت کے ایک ذمہ دار اہلکار نے بتایا کہ ریاض حکومت نے یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون میں ملنے والے حقوق کی روشنی میں اٹھایا ہے تاکہ اپنی قومی سلامتی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچایا جا سکے، اس لئے ہم فوری طور پر قطر سے سفارتی اور قونصل خانے کی سطح پر تمام تعلقات ختم کر رہے ہیں۔اس مقصد کے لئے سعودی عرب قطر سے ملنے والی اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد بند کر رہا ہے۔ نیز دوحہ کے جہازوں یا دیگر ذرائع مواصلات کو مملکت سعودیہ کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود استعمال کرنے اور وہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔سعودی عرب اپنے اس اعلان کے بعد ضروری قانونی اقدامات اٹھا رہا ہے اور دوسرے برادر ملکوں اور کمپنیوں سے بھی رابطہ کر رہا ہے تاکہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے کیونکہ اس پر فوری عمل کرنا سعودی عرب کی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت نے یہ فیصلہ کن اقدام اس لئے اٹھایا ہے کہ قطر ایک مدت سے خفیہ اور کھلے عام سعودی عرب کے خلاف امور کو ہوا دیتا چلا آ رہا ہے، جس میں مملکت کے خلاف بغاوت اور اس کی حاکمیت پر زد جیسے امور شامل ہیں۔نیز قطر اخوان المسلمون، داعش اور القاعدہ جیسی جماعتوں کو پناہ دیتا ہے۔ اپنے زیر نگرانی چلنے والے میڈیا اداروں کے ذریعے قطر متذکرہ تنظیموں کے بیانیے کی ہمیشہ ترویج کرتا چلا آیا ہے۔ دوحہ، سعودی عرب کے علاقے القطیف اور بردار ملک بحرین میں ایران نواز دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے۔قطر عرب دنیا کے خلاف بیرونی اور اندرونی سازشیں کرنے والے انتہا پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔ سعودی عرب کو حالیہ دنوں میں معلوم ہوا ہے کہ قطر حکام یمن میں آئینی حکومت کا تختہ الٹنے والی حوثی ملیشیا کی مدد اور حمایت کر رہا ہے۔ ایسے اقدامات یمن کی آئینی حکومت کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔متحدہ عرب امارات نے بھی دوحہ سے اپنے سفارتی تعلقات کے خاتمے سمیت متعدد دیگر اقدامات اٹھاتے ہوئے قطری سفارتکاروں کو48گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔یو اے ای کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ خطے کے امن اور سلامتی کو خطرات سے دوچار کرنے کی قطری پالیسی کے تناظر میں اٹھایا ہے کیونکہ دوحہ ایک مدت سے ایسا کھیل کھیل رہا ہے کہ جس میں وہ اپنی ان ذمہ داریوں اور دوطرفہ معاہدوں کا پاس نہ کر رہا جو اس نے برادر قطری عوام اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے مفاد میں کر رکھے ہیں۔ سعودی عرب، بحرین سمیت متعدد دوسرے ملکوں کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ بیانات کی حمایت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات نے تادیبی اقدامات کئے ہیں ۔
حجاج کیلئے تعاون رہے گا:ریاض سے جاری ہونے والے سعودی بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر سے عمرہ اور حج کے لئے آنے والوں کو سعودی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر سے سفارتی تعلقات کے خاتمے کے بعد سعودی شہری دوحہ سفر اختیار نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہیں وہاں رہائش کی اجازت ہے۔ کسی دوسری منزل کی جانب سفر کے لئے وہ قطری سرزمین بھی استعمال نہیں کر سکتے۔ سعودی عرب سے قطر کا سفر اختیار کرنے والے اور وہاں مقیم افراد دو ہفتوں کے اندر وطن واپس لوٹ آئیں۔شاہی اعلان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر ہم قطری شہریوں کو سعودی عرب آنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ مملکت کا سفر اختیار کرنے والے اور وہاں کسی بھی سلسلے میں مقیم قطری شہری دو ہفتوں کے اندر سعودی عرب چھوڑ دیں، تاہم قطر سے عمرہ اور حج کے لئے آنے والوں کو تمام سہولت دی جائے گی۔مصری وزارت خارجہ کے بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے انتہا پسند جماعتوں کی حمایت اور عرب دنیا میں انتشار اور فتنہ پیدا کرنے کی کوششوں کے بعد عرب جمہوریہ مصر نے دوحہ سے اپنے تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان کے مطابق مصر نے یہ فیصلہ قطر کی مصر مخالف پالیسیوں اور اخوان المسلمون سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل حمایت کے تناظر میں کیا ہے۔ قطر، مصر میں دہشت گردی کے الزامات میں سزا پانے والوں کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے اور القاعدہ و داعش سمیت دوسری دہشت گرد تنظیموں کو مصری علاقے سینا میں جاری دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے۔قاہرہ سے جاری بیان میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ قطر، مصر اور خطے کے دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے جس سے عرب دنیا کی سکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ دوحہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عرب دنیا کو تقسیم کرنے کی سکیم پر عمل کر رہا ہے جو آگے چل کر عرب اور ملت اسلامیہ کے مفادات کے خلاف ہو جاتا ہے۔مصر نے قومی سلامتی کے پیش نظر اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدیں بھی قطر سے آنے اور جانے والی تمام راہیں ٹریفک کے لئے بند کر دی ہیں۔ قاہرہ ہمسایہ اور دوسرے دوست ملکوں اور کمپنیوں پر زور دے گا کہ وہ مصر کے فیصلے پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لئے تعاون کرے۔
ہندوستان پر کیااثر پڑے گا
*ہندوستانیوں کے لئے قطر کے سفر میں کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ہندوستان سے دوحہ کی پروازیں خلیج فارس روٹ سے ہوکر جاتی ہیں۔ سعودی اور دیگر ممالک کی طرف سے عائد فضائی پابندی کاخلیج فارس روٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
*قطر میں رہنے والے ہندوستانیوں کو یو اے ای جانے کے لئے مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یو اے ای میں بھی بڑی تعداد میں ہندوستانی رہتے ہیں۔ قطر میں رہنے والے ہندوستانیوں کو قطر سے پہلے کسی دوسرے ملک میں جانا ہو گا، پھر وہاں سے یو اے ای کی فلائٹ پکڑنا ہو گی۔
*ہندوستان اور قطر کے دفاعی اور اقتصادی تعلقات کافی مضبوط ہیں۔ سال2014/15 میں ہندوستان نے قطر میں 1.05 بلین ڈالر کا سامان ایکسپورٹ کیا تھا۔ دو طرفہ تجارت 15.67 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ قطر ریلوے نے دوحہ میٹرو کے لئے ریلوے لائن کے ڈیزائن اور تعمیر کے لئے لارسن اینڈ ٹربوکو 740 ملین ڈالر کا ٹھیکہ دیا ہے۔ہندوستان کے سعودی عرب سے بھی قریبی تعلقات ہیں، لیکن ہندوستان کوکسی ایک کی جانبداری کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ خلیجی ممالک کے باہمی تعلقات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
*ہندوستان کے پیٹرونیٹ ایل این جی نے کہا کہ اس کا قطر سے ہونے والی گیس کی فراہمی پر اثر پڑنے کی توقع نہیں ہے۔ قطر میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا گیس ریزرو ہے۔ ہندوستان میں قطر سے سمندر کے راستے سے گیس کی فراہمی ہوتی ہے۔ پیٹرونیٹ ایل این جی ہندوستان کا سب سے بڑا گیس درآمد کنندہ ہے۔ یہ قطر سے سالانہ 8.5 ملین ٹن لیکوئفائڈ قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کرتا ہے۔