دوحہ سازشوں اور دولت مندی کا دارالحکومت ہے:نیویارک ٹائمز
دبئی،18؍جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )سازشوں اور دولت مندی کا دارالحکومت!جی ہاں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کی فضاؤں کا وصف اس عبارت کے ساتھ بیان کیا ہے۔اس کی عمارتوں کے اطراف کا احاطہ کیے ہوئے تعیّش کے پیچھے جنگجوؤں ، مالی رقوم فراہم کرنے والوں اور نظریاتی شخصیات کا ایک حیران کن گروہ پایا جاتا ہے۔اخبار نے اس منظر کو مختصرا یوں بیان کیا ہے کہ یہاں مقامی آبادی اور اُن مقیم افراد کا امتزاج ہے جن میں جلا وطنی گزارنے والے شامی ، اسلام پسند لیبیائی اور سوڈانی رہ نما شامل ہیں۔امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں قطر میں 100کے قریب طالبان ذمے داروں کی اپنے خاندانوں سمیت موجودگی کا حوالہ دیا جو امریکی یونی ورسٹی کے کیمپس کے اطراف آزادی سے گھومتے پھرتے ہیں۔قطر میں امریکی فوجی اڈہ بھی پایا جاتا ہے جہاں 9ہزار عسکری اہل کاروں کے علاوہ جنگی طیارے بھی ہیں جو داعش اور طالبان کے ٹھکانوں پر بم باری کے لیے اڑان بھرتے ہیں۔دوحہ حکومت کے تضاد کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قطر نے اُن مالی رقوم کی طرف سے آنکھیں موند رکھی ہیں جو شام میں شدت پسندوں کو بھیجی جا رہی ہیں۔اخبار کے مطابق ،حماس تنظیم کے ذمے دار جن میں تنظیم کے سیاسی بیورو کے سابق سربراہ خالد مشعل شامل ہیں ،دوحہ میں برطانوی سفارت خانے کے قریب ایک بنگلے میں رہتے ہیں۔دوسری جانب قطر میں 1996سے 2008کے درمیان اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کا دفتر بھی موجود تھا۔
اس کے علاوہ کالعدم تنظیم اخوان المسلمین کے مصر سے مفرور مفتی یوسف القرضاوی بھی دوحہ میں ہیں۔ القرضاوی قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار ممالک کی جانب سے پیش کردہ فہرست کی 59دہشت گرد شخصیات میں شامل ہیں۔ ان ممالک کا قطر سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کی فنڈنگ روکی جائے ، القرضاوی کو قطر سے بے دخل کیا جائے کیوں کہ انہیں اور دیگر شدت پسندوں کو قطر میں ایک محفوظ پناہ گاہ ملی ہوئی ہے اور الجزیرہ چینل کی صورت میں ان کی آواز کے لیے پلیٹ فارم بھی دستیاب ہے۔اسی طرح آل ثانی خاندان نے صدام حسین کے گھرانے ، اسامہ بن لادن کے ایک بیٹے اور چیچن جنگی رہ نما زیلم خان یانداربیف کا بھی استقبال کیا تھا۔ زیلم خان کو 2004میں روس کے خفیہ ایجنٹوں نے ہلاک کر دیا تھا۔اخبار نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر کہا کہ ڈیوڈ وربرٹ کی قطر کے متعلق کتاب کے مطابق ،ایسا ملک ہے جہاں وہ شورش پھیلانے والے افراد پناہ لیتے ہیں جن کو اپنے ممالک میں ناپسندیدہ قرار دیا جاتا ہے۔