نوجوت سنگھ سدھو نے سپریم کورٹ میں خود کو بتایا معصوم، 27 مارچ کو ہوگی اگلی سماعت
نئی دہلی22 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) پنجاب کے وزیر اور کانگریسی لیڈر نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے اوپر چل رہے غیر ارادتا قتل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران خود کو معصوم بتایا ہے۔ سدھو نے دلیل دی کہ گرنام کا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی تھی۔ دل کا دورہ پڑنا طبعی موت کی دلیل ہے اور اس سے چوٹ لگنے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کورٹ میں مہلوک گرنام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گرنام کو شروع سے ہی دل کی بیماری تھی۔ اس بات کا ذکر گرنام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی ہے۔ اب اس معاملے میں سپریم کورٹ 27 مارچ کو اگلی شنوائی کرے گا۔غور طلب ہے کہ 27 دسمبر 1988 کو سدھو اپنے دوست روپندر سنگھ سندھو کے ساتھ پٹیالہ کے شیراوالے گیٹ کی مارکٹ کے اسٹیٹ بینک کے سامنے کار پارکنگ کو لے کر ان کی گرنام سنگھ نام کے بزرگ کے ساتھ کہاسنی ہو گئی، جھگڑے میں گرنام کی موت ہو گئی۔ سدھو اور ان کے دوست روپندر سنگھ سندھو پر غیر ارادتا قتل کا کیس ہو گیا۔ سیشن کورٹ میں کیس چلا،پنجاب حکومت اور متاثرہ خاندان کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا۔ سال 1999 میں سیشن کورٹ سے سدھو کو راحت ملی اور کیس کو مسترد کر دیا گیا۔ کورٹ کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں اور ایسے میں صرف شک کی بنیادپرکیس نہیں چلایا جا سکتا؛ لیکن سال 2002 میں ریاستی حکومت نے سدھو کے خلاف پنجاب ہائی کورٹ میں اپیل کی۔1دسمبر2006 کو ہائی کورٹ بنچ نے سدھو اور ان کے دوست کو مجرم قرار دیا ۔ 6 دسمبر کو سنائے گئے فیصلے میں سدھو اور سندھو کو 3۔3 سال کی سزا سنائی گئی، ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگا۔ سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے لئے 10 جنوری 2007 تک کا وقت دیا گیا تھا ۔