سدھو کاموقف : میں اپنے موقف پر قائم ہوں، ’ قندھار ہوائی جہاز اغوا کے وقت ان کی بیڑیاں کھولنے والے کون تھے‘
نئی دہلی، 18 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) پلوامہ حملے کے بعد اپنے بیان سے مخالفین کے نشانے پر آئے نوجوت سنگھ سدھو نے پہلی بار اپنی رائے دی ہے ۔ انہوں نے جوابی وار کے انداز میں کہا ہے کہ:’ وہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ پلوامہ معاملہ کی جس نے ذمہ داری قبول کی ہے اس کی بیڑیاں 1999 کے قندھار ہوائی جہاز اغوا کے وقت کھولنے والے کون تھے۔ ہماری لڑائی ان کے خلاف ہے ،اس کا کوئی مستقل حل کیوں نہیں ہوا ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ :’میں اپنے موقف پر آج بھی قائم ہوں، دہشت گردی کو برداشت نہیں کی جائے گی ، جو لوگ بھی اس کے ذمہ دار ہیں، انہیں سخت سزا ملنی چاہئے۔ واضح ہو کہ پلوامہ حملے کے بعد نوجوت سنگھ سدھو نے کہا تھا کہ کیا کچھ لوگوں کی کرتوت کے لئے پورے ملک کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔سدھو نے کہا کہ کچھ لوگوں کے لئے کیا آپ پورے ملک کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ واضح ہو کہ دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف جوانوں کی ہلاکت کے تئیں یکجہتی دکھاتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد سدھو نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ :’ یہ بزدلانہ کارروائی ہے اور میں سختی سے اس کی مذمت کرتا ہوں۔ تشدد ہمیشہ قابل مذمت ہوتا ہے اور جن لوگوں نے اس کو انجام دیا ہے ،انہیں سزا ملنی چاہئے۔ سدھو نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب اور اس کی کوئی ذات نہیں ہوا کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ:’ گزشتہ 71 سال سے یہ سب ہو رہا ہے، کیا وہ کبھی رک سکے گا ۔انہوں نے کہاکہ :’ میرے لئے تشدد ہمیشہ قابل مذمت ہے، میں ہمیشہ عدم تشدد میں یقین رکھتا ہوں، کسی بھی مسئلہ کو حل تشدد نہیں ہے۔