دارالعلوم اسلامیہ عربیہ تلوجہ میں علمائے شوافع کی جانب سے فقہی سمینار کا انعقاد ؛ علماء فقہائے شوافع نے حقیقتاً حدیث اور فقہ میں بہت نمایاں کام کیاہے: خالد سیف اللہ رحمانی
تلوجہ 22جنوری(ایس او نیوز) بروز سنیچر 19؍ جنوری مجمع الامام الشافعی العالمی کی جانب سے دو روز پہلے فقہی سمینار کا جامعہ دارالعلوم اسلامیہ عربیہ تلوجہ ممبئی میں انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے مختلف ریاستوں سے تقریباً تین سو سے زائد علماء خصوصاً علماء شوافع نے شرکت کی ، اس جلسہ کی صدارت ملک کے معروف فقیہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے جنر ل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے کی اور نظامت کے فرائض مجمع الامام الشافعی العالمی کے جنر ل سکریٹری مولانا عبید اللہ ابوبکر ندوی اور حیدر آباد سے تشر یف لائے مولانا عمر عابدین قاسمی مدنی نے ایک سال مل کر انجام دیئے۔ اس نشست کے صدر حضرت مولاناخالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اس سمینار کو شوافع کے مسائل معاصرہ کے حل کے لئے ایک خوش آئند قدم قرار دیا اور فقہ شافعی کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ علماء وفقہا ء شوافع نے حقیقتاً حدیث اور فقہ میں بہت نمایا ں کام کیا ہے چونکہ امام شافعی ؒ نے اپنے زمانہ کے تمام ائمہ سے کسب فیض کیا ہے، اس لئے ان کے یہاں مسائل میں وسعت زیادہ ہے، اور اہم بات یہ ہے کہ اصول فقہ پر اس وقت جو اولین کتا ب موجود ہے، امام شافعی ؒ کی الرسالہ ہے ، جس کو تمام مکاتب فکر میں یکساں اہمیت حاصل ہے، اور پھر مزید آپ نے فرمایا کہ مسائل دو وجہوں سے قابل غور ہوتے ہیں، ایک جدید ایجادت کی وجہ ہے، اور دوسرے عرف وعادات اور حالات کے بدلنے کی وجہ سے ۔ اور آپ نے دونوں اسباب پر مثالوں کے ساتھ تفصیل سے گفتگو کی۔ مولانا اقبال ملا ندوی صاحب (بھٹکل ) نے سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے خطاب میں اس کام کو سراہا اور اس سمینار کو منعقد کرنے والوں اور اس میں شریک ہونے والے مندوبین کو تبریک و تہنیت پیش کی۔ علماء کمیٹی تلوجہ کے صدر مولانا یٰسین صاحب قاسمی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور تلوجہ کی جغرافیائی اور تاریخی حقائق پر روشنی ڈالی اور فقہ شافعی کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا کہ تمام مذاہب فقہیہ ہمارا علمی اثاثہ اور قیمتی سرمایہ ہیں اور یہ سب ہماری آنکھوں کا سرمہ ہیں مگر ہندوستان کے اہل علم میں فقہ شافعی کا تعارف اتنا نہیں ہوسکا جتنا کہ اس کا حق ہے۔ اسی غرض سے آج کا یہ مجمع الامام الشافعی العالمی کا پہلا سمینار رکھا گیا اور اس کے لئے علاقہ کوکن میں تلوجہ کی سرزمین کا انتخاب کیا گیا جہاں زیادہ تر مذہب شافعی کا رواج ہے اور یہاں مذہب شافعی کا ایک معروف و مشہور ادارہ بھی موجود ہے جس میں دورۂ حدیث تک فقہ شافعی کی باضابطہ تعلیم دی جاتی ہے۔ اس سمینار کے مہمان خصوصی حضرت مولانا امان اللہ قاسمی صاحب (مہتمم جامعہ عربیہ حسینہ شری وردھن ) نے ذمہ داروں کو مبارکباد پیش کیا اور اس کام کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایہ کہ ہم اس کام سے متعلق 20 سال سے متفکر ہیں اور اس سلسلہ میں ایک چھوٹی سی کوشش بھی کی گئی تھی لیکن پھر و کام رک گیا، اب یہ کام شروع کیا گیا ہے جو انشا ء اللہ ایک تناور اور ثمر آور درخت ثابت ہوگا۔ اس کے بعد مجمع الا مام الشافعی العالمی کے جنرل سکریٹری مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی صاحب نے اہل تلوجہ کی مہمان نواز یاور ان کی خدمات کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے مختلف ریاستوں سے آئے علماء کرام کا بھی شکریہ ادا کیا اور مجمع الامام الشافعی العالمی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور اس کے عہدیداروں اور اراکین کی تفصیلات پیش کیں۔ ان حضرات کے علاوہ مولانا محمد مختار باقوی (مرکز الثقافۃ السنیۃ مالا پورم ) مولانا محمد ایوب ندوی (بھٹکلی) محمد عمر ملاحی صاحب (معہد الشیخین ابوبکر و عمر ) مولانا محمد علی انواری صاحب (ڈنڈیکل ) الشیخ السید ہاشم الحداد صاحب (کیر لا ) قاضی محمد حسین ماہمکر صاحب (شری وردھن ) مولانا سلیمان الباقوی (کیرلا ) الیاس مولوی (شانتا پورم ) مولانا عبدالغفور القاسمی (کیرلا ) مفتی سفیان قاسمی (کونسلر ممبئی ) مفتی اسحاق صاحب مولانا منیر صاحب کا لینا وغیرہ نے بھی سمینار سے خطاب کیا اس سمینار میں ملک کی مختلف ریاستوں کیرلا، تامل ناڈ، کرناٹک ، مہاراشٹر ، آندھرا پردیش ، تلنگانہ ، دہلی ، بہار، اتر پردیش وغیرہ سے بڑی تعداد میں علماء نے شرکت کی ، اس سمینار میں بحث کے لئے تین موضوعات طئے کئے گئے ہیں۔
۱۔ موجودہ زمانہ میں حجاج کے لئے پیش آمدہ مسائل
۲۔ سمندری جانور اور مچھلی کی خرید و فروخت
۳۔ جبیرہ
۴۔ احکام و مسائل جن پر اگلی نشستوں میں گفتگو کی جائیگی اور امت کی رہنمائی کرتے ہوئے بحث و مناقشہ کے بعد ان تینوں موضوعات پر فیصلے کئے جائیں گے۔
مجمع الامام الشافعی العالمی کے پہلے فقہی سیمنارمیں دوبھٹکلی نوجوان فاضل کی کتابوں کا رسم اجراء
19/جنوری بروزسنیچرمجمع الامام الشافعی کے پہلے فقہی سیمنارمیں ریاست کرناٹک کے معروف ومشہور شہربھٹکل کے دونوجوان فاضل مفتی زکریا صدیقہ ندوی بھٹکل کی تالیف سنت نمازیں ۔احکام ومسائل۔کااجراء فقیہ العصر حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کے بدست اورمفتی اسجدملپابھٹکل کی کتاب ۔موبائل احکام ومسائل کااجراء بدست بقیۃ السلف مولانامنیرصاحب کالینہ عمل میں آیا۔واضح رہے کہ یہ دونوں کتابیں ان دونوں مفتیان کے شعبہ تخصص فی الفقہ کے سندی مقالات ہیں جنھیں بڑی محنت کے ساتھ تیارکرکے کتابی شکل دی گئی ہے۔اول الذکر جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کے خوشہ چیں ہیں جن کے مشرف مفتی فیاض احمد برمارے حفظہ اللہ ہیں توثانی الذکرازہرکوکن جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے پروردہ ہیں جن کے مشرف مفتی فریدہرنیکر صاحب ہیں ۔ان دوکتابوں کااجراء بھٹکل اوراہل بھٹکل کی وسیع دینی وتالیفی خدمات میں ایک اضافہ ہے ۔اس مناسبت سے اہلیان بھٹکل مبارکبادی کے مستحق ہیں۔
مجمع الامام الشافعی العالمی کی جانب سے ممبئی کے تلوجہ میں منعقدہ دو روزہ سمینار میں مولانا عبدالقادر فیضان باقوی کا قیمت مقالہ پیش کیا گیا
قومِ ناخدا کے ایک مایہ ناز عالم دین حال مقیم ابوظبی مولانا عبدالقادر فیضان باقوی صاحب دامت فیوضھم قابلِ مبارکباد ہیں جن کا بیش قیمت مقالہ مجمع الامام الشافعی العالمی کی جانب سے ممبئی کے تلوجہ میں منعقدہ دو روزہ سمینار میں پیش کیا گیا ۔ یہ اعزاز صرف ان کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے سرماےۂ افتخار ہے ۔ ہم اس پر مولانا عبدالقادر فیضان باقوی صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ،جو قوم تعلیمی اعتبار سے پچھڑی سمجھی جاتی تھی ، آج الحمدللہ اسی قوم کے ایک فرزند کے مقالہ کا حوالہ اس اسٹیج سے دیا گیا جس میں پایہ کے علماء اور فاضل مفتیان شرکت کررہے تھے۔ اس پروگرام کے لیے ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے تقریباً ساڑھے تین سو علماء کرام اور مفتیان نے شرکت کی ۔ ہمارے علاقہ سے مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی مولانا محمد سعود بنگالی ندوی ، مولانا محمدطلحہ علاؤ ندوی ، مولانا مفتی محمد اسماعیل ڈانگی ندوی نے شرکت کی تھی۔
ہماری قوم اب تعلیمی ، سماجی اور دیگر میدانوں میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہورہی ہے۔ ماشاء اللہ دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری میدانوں میں قوم کے افراد اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اسی طرح تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کے لیے ہم سب متحد ہوکر کوششیں کریں گے تو قوم کے لیے ہرمیدان کے ایسے افراد ملیں گے جو آگے چل کر قوم کی قیادت کے ساتھ ساتھ ان کی صحیح رہنمائی کریں گے۔